سچ خبریں: امریکہ نے دوسری بار غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ترمیم شدہ قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل کے ارکان میں تقسیم کیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اتوار کی شام غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ترمیم شدہ قرارداد کا مسودہ دوسری بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان میں تقسیم کیا جو امریکی صدر جو بائیڈن نے پیش کیا تھا اور ان سے اس پر ووٹ دینے کی درخواست کی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا غزہ میں جنگ بندی کی امریکی تجویز حماس کو موصول ہوئی ہے؟
سفارتی ذرائع کے مطابق ووٹنگ آج پیر کو ہونا ہے لیکن جنوبی کوریا، جو سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے، نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی۔
امریکی ترمیم شدہ قرارداد میں 31 مئی کو اعلان شدہ جنگ بندی کی تجویز اور اسرائیل کی جانب سے اس کے قبول کیے جانے کا خیرمقدم کیا گیا ہے نیز فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسے قبول کرے اور دونوں فریق مطالبہ کیا گیا ہے کہ قرارداد کو مکمل طور بغیر کسی تاخیر یا شرط کے نافذ کریں۔
اس قرارداد کے مسودے میں دونوں فریقین کی طرف سے معاہدے کے بعد تجویز کی دفعات پر عمل کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے اور امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے مذاکرات جاری رکھنے نیز تمام معاہدوں کو یقینی بنانے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
امریکی ترمیم شدہ قرارداد کے مسودے میں غزہ کی پٹی میں آبادی یا زمینی تشکیل کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندگی کے ترجمان نیٹ ایوانزنے ایک بیان میں کہا کہ یہ تجویز قیدیوں کی آزادی کے ساتھ مکمل اور فوری جنگ بندی کا باعث بنے گی لہذا کونسل کے ارکان کو یہ موقع ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے اور انہیں یکجہتی سے اس معاہدے کی حمایت کرنی چاہیے۔
غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قرارداد کے نئے مسودے کے متن میں اس منصوبے کی تفصیلات دی گئی ہیں اور ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والے مذاکرات سے متعدد رکن ممالک کی درخواستوں کا جواب دیا گیا ہے۔
ترمیم شدہ قرارداد کے مسودے کے مطابق، جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں غزہ کی پٹی میں "فوری اور مکمل” جنگ بندی، حماس کی جانب سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ، غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے اسرائیلی فوج کا انخلا اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی اجازت شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کی تازہ ترین صورتحال
مسودے کے مطابق، اگر پہلے مرحلے کا نفاذ چھ ہفتے سے زیادہ وقت لے تو مذاکرات جاری رہنے تک جنگ بندی جاری رہے گی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، سلامتی کونسل کے کئی ارکان نے امریکی قرارداد کے پچھلے دو مسودوں پر تحفظات کا اظہار کیا ، خاص طور پر الجزائر نے، جو عرب گروپ کی نمائندگی کرتا ہے اور روس، جس کے پاس سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق ہے۔