?️
سچ خبریں: خلیج فارس اور سعودی عرب اپنے جغرافیائی و استراتژک اہمیت، توانائی کے وسائل اور بین الاقوامی سیاسی معیشت میں کلیدی کردار کی وجہ سے ہمیشہ سے امریکہ جیسے بڑے طاقتوں کی خارجہ پالیسی کا مرکز رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2025 میں ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا سرکاری بیرونی دورہ اسی خطے کا انتخاب کرنا، خلیج فارس کی امریکی جامع حکمت عملی میں اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ رپورٹ تین محوروں پر مشتمل ہے: خلیج فارس کے انتخاب کی وجوہات، 2017 اور 2025 کے دوروں کے درمیان فرق، اور حالیہ دورے میں سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان اہم معاہدے۔ یہ تجزیہ جغرافیائی سیاسیات، معاشی جغرافیہ اور ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو اس دورے سے متعلقہ تبدیلیوں کا جامع جائزہ پیش کرتا ہے۔
خلیج فارس، خاص طور پر سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے انتخاب کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:
1. خطے کی جغرافیائی و استراتژک اہمیت
خلیج فارس اپنی محل وقوع، علاقائی و عالمی طاقتوں کی موجودگی اور عالمی توانائی کی سلامتی میں کردار کی وجہ سے امریکہ کی خارجہ پالیسی میں اہم ہے۔ یہ خطہ تیل اور گیس کی پیداوار اور برآمد میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ نیز، سرمایے کے بہاؤ میں مشرق کی جانب رجحان نے خلیج فارس کو ایک اہم معاشی مرکز بنا دیا ہے، جو امریکہ جیسی طاقتوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔
2. معاشی کردار اور سرمایہ کاری کی کشش
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر جیسے ممالک نے Vision 2030 جیسے منصوبوں کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔ ان ممالک نے تجارتی و اقتصادی انفراسٹرکچر کو فروغ دے کر بین الاقوامی تجارت میں اہم کردار ادا کیا ہے، جو امریکہ کے لیے معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
3. چین کے مقابلے میں توازن
ٹرمپ کے خلیج فارس کے انتخاب کی ایک بڑی وجہ چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو متوازن کرنا ہے۔ چین نے "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو کے تحت مشرق وسطیٰ، خاص طور پر خلیج فارس اور بحر احمر میں اپنی موجودگی مضبوط کی ہے۔ امریکہ کے "مشرق وسطیٰ کو ترجیح نہ دینے” کے اعلان کے بعد، چین اور امریکہ کی کشمکش نے خلیج فارس کو واشنگٹن کے لیے ایک اہم خطہ بنا دیا ہے۔
2025 اور 2017 کے دوروں میں فرق
ٹرمپ کے 2025 کے دورے کے اہداف، ترجیحات اور خطے کے حالات 2017 کے دورے سے کافی مختلف ہیں:
1. سیاسی سے معاشی و تجارتی دورے کی تبدیلی
2017 کا دورہ زیادہ تر سیاسی و جغرافیائی مسائل پر مرکوز تھا، جیسے ایران اور خلیجی ممالک کے تنازعات اور قطر کا محاصرہ۔ اس کے برعکس، 2025 کا دورہ معاشی و تجارتی تعاون پر مرکوز ہے، کیونکہ خطے کے تنازعات کم ہو چکے ہیں۔
2. علاقائی کھلاڑیوں کے کردار میں تبدیلی
2017 میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تنازعات کا حصہ تھے، لیکن 2025 میں انہوں نے اقتصادی تعاون کو ترجیح دی ہے، جس کی وجہ سے ٹرمپ کا دورہ بھی تجارتی معاملات پر مرکوز ہے۔
3. ایران کے مسئلے کی اہمیت میں کمی
2017 میں ایران اور اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کی معمول سازی امریکہ کی پہلی ترجیح تھی، لیکن 2025 کے دورے میں یہ معاملات نمایاں طور پر غائب ہیں۔
سعودی عرب اور امریکہ کے اہم معاہدے
ٹرمپ کے دو روزہ دورے میں دفاعی و سیکیورٹی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 135 معاہدے ہوئے، جن کی مالیت 600 ارب ڈالر ہے۔
1. دفاعی و سیکیورٹی شعبہ
سعودی عرب نے جدید امریکی ہتھیاروں کی خریداری کا عہد کیا، جن میں ایئر ٹو ایئر اور زمین سے ہوا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔ یہ ہتھیار مصنوعی ذہانت (AI) سے لیس ہیں۔
2. ٹیکنالوجی اور جدید صنعتی شعبہ
امریکی کمپنیوں نے سعودی عرب کے ساتھ AI اور جدید چپس کی برآمد پر تعاون کا عہد کیا۔ یہ Vision 2030 کے تحت پوسٹ آئل اکانومی کی طرف سعودی عرب کے سفر میں معاون ثابت ہوگا۔
نتیجہ
2017 اور 2025 کے دوروں میں واضح فرق ہے۔ پہلے دورے میں سیاسی و سیکیورٹی مسائل پر توجہ دی گئی، جبکہ موجودہ دورہ معیشت اور ٹیکنالوجی پر مرکوز ہے۔ خلیج فارس کا انتخاب چین کے مقابلے میں اثر و رسوخ برقرار رکھنے کی کوشش ہے۔ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان دفاعی و ٹیکنالوجی معاہدے واشنگٹن کے خطے میں اپنی طاقت برقرار رکھنے کی حکمت عملی ہیں۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
بھارت نے چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ کے مستقل حل پر زور دیا
?️ 27 جون 2025سچ خبریں: ہندوستانی وزیر دفاع نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے
جون
ٹرمپ کے منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے فوجی آپشن پر غور:حماس کے عہدیدار کا بیان
?️ 11 فروری 2025 سچ خبریں:لبنان میں حماس کے ایک اہم عہدیدار نے اس بات
فروری
اندرونی تباہی سے عالمی رسوائی تک؛غزہ جنگ کے صہیونیوں پر اثرات
?️ 25 جنوری 2025سچ خبریں:غزہ پر قابض اسرائیلی حکومت کی جنگ کے خاتمے اور جنگ
جنوری
سربراہ پاک بحریہ کا امریکی دورہ، سربراہان سے اہم ملاقاتیں
?️ 19 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی
ستمبر
بھارت کی پراکسی جنگ اب ڈھکی چھپی نہیں رہی۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر
?️ 1 جون 2025کوئٹہ (سچ خبریں) فیلڈ مارشل سید جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے
جون
فلاڈیلفیا کے محور پر صیہونی حکومت کا کنٹرول کیوں خطرناک ہے؟
?️ 30 جنوری 2024سچ خبریں: غزہ میں صیہونی حکومت اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان
جنوری
دوست و دشمن سب شام اور ترکی کی امداد کر رہے ہیں سوائے بائیڈن کے:نیوز ویک
?️ 8 فروری 2023سچ خبریں:نیوز ویک نے لکھا کہ مغربی ممالک نے شام کی حکومت
فروری
مشرق وسطیٰ میں 77 ملین بچے غذائی قلت کا شکار ہیں: یونیسیف
?️ 29 اگست 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف کے بیان کے مطابق
اگست