غزہ کے زخموں کے سامنے انسانیت کا عظیم نقصان

غزہ

?️

سچ خبریں: سماجی میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں غزہ کے بھوک سے تڑپتے لوگوں کی دل دکھا دینے والی مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
واضھ رہے کہ جو صہیونیستی ریاست کے محاصرے اور بھوک کی جنگ کے نتیجے میں رونما ہونے والی جدید تاریخ کی سب سے بڑی انسانی المیے کی عکاسی کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ ظالم ریاست مسلسل وحشیانہ حملوں کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی پر بھوک کا محاصرہ بھی مسلط کیے ہوئے ہے۔
مایوس لوگوں کی چیخیں جو بھوک سے دم توڑ رہے ہیں
آج غزہ میں قحط کی صورتحال انتہائی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے اور تمام انسانی معیارات سے تجاوز کر گئی ہے۔ بھوک نے غزہ کے ہر فرد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے—خواتین، بچے، مریض، بزرگ، مرد یہاں تک کہ جانور بھی اس کی زد میں ہیں۔
پورا غزہ اس وقت دردناک مناظر کا شکار ہے، جہاں والدین، بچے اور خواتین آٹے کی تلاش میں بے چین نظر آتے ہیں۔ ان کی چیخیں دنیا کے کانوں تک پہنچ رہی ہیں، مگر عالمی برادری اب بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
صہیونی قبضہ کاروں نے نہ صرف غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنایا ہے، بلکہ غزہ کی ہر غذائی سپلائی کو بھی تباہ کر دیا ہے، بشمول مفت کھانے کے مراکز اور وہاں موجود رضاکاروں کے۔ غزہ کے لوگوں کی چیخیں دراصل فلسطینی خاندانوں کی بے پناہ تکلیف کی ایک جھلک ہیں، جو روزانہ بنیادی خوراک تک رسائی سے محروم ہیں۔
یہ المیہ اس وقت اور بھی گہرا ہو جاتا ہے جب قحط سے ہونے والی اموات کی تعداد اور بھوک سے بے ہوش ہو کر گرتے لوگوں کی ویڈیوز سامنے آتی ہیں۔ یکم مارچ سے صہیونیوں نے غزہ کے تمام داخلی راستے بند کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے خوراک اور طبی امداد کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی ہے۔ نتیجتاً، غذائی اجناس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، اور مارکیٹوں میں شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
بھوک کے ذریعے نسل کشی
بے روزگاری اور غربت میں اضافے کے ساتھ، غزہ کے فلسطینی اپنی بنیادی غذائی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں۔ بہت سے لوگ دن بھر میں ایک وقت کا کھانا بھی حاصل نہیں کر پاتے، جس کا اندازہ ان کے پیلا پڑ چکے چہروں اور انتہائی کمزور جسمانی حالت سے لگایا جا سکتا ہے، خاص طور پر بچوں، خواتین اور بزرگوں میں۔
مقامی ذرائع کے مطابق، اگر غزہ میں آٹا دستیاب بھی ہو تو اس کی قیمت 60 ڈالر فی کلو تک پہنچ چکی ہے، جو عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ ہفتوں میں صہیونی ریاست کی بھوک کی جنگ کے نتیجے میں درجنوں بچے جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ 650,000 بچے اب بھی بھوک اور غذائی قلت کے باعث موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت روزانہ ریکارڈ تعداد میں ایمرجنسی میں داخل ہونے والے مریضوں کی اطلاعات دے رہی ہے، جن میں بے شمار نوزائیدہ بچے بھی شامل ہیں جو شدید غذائی کمی کا شکار ہیں۔
غزہ میں بچوں، خواتین اور مریضوں کی بھوک سے اموات کوئی اچانک واقعات نہیں ہیں، بلکہ یہ صہیونی قبضہ کاروں کی نسل کشی کی جنگ کا ایک اور پہلو ہے، جس کا نشانہ معاشرے کے سب سے کمزور طبقات بن رہے ہیں۔ ان میں 12,500 کینسر کے مریض بھی شامل ہیں، جو نہ صرف ادویات سے محروم ہیں، بلکہ بھوک کی وجہ سے ان کا مدافعتی نظام بھی تیزی سے کمزور ہو رہا ہے، اور وہ روزانہ موت سے لڑ رہے ہیں۔
ماں کی دکھ بھری کہانی جو اپنے بیمار بچوں کے لیے ایک لقمہ بھی نہیں ڈھونڈ پاتی
دلال ابو عاصی، ایک 29 سالہ فلسطینی ماں، جو اپنے دو سالہ اور چار سالہ بچوں امانی اور حمزہ کے ساتھ المغازی پناہ گزین کیمپ کی گلیوں میں خوراک کی تلاش میں بھٹک رہی ہے۔
امانی اور حمزہ دماغی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ دلال، جو اپنے بچوں کو دھوپ میں اٹھائے پھر رہی ہے، الجزیرہ کو بتاتی ہیں کہ نہ ہمارے پاس کوئی گھر ہے، نہ کھانا۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہماری یہی حالت ہے۔ میں صبح کھانے کی تلاش میں نکلتی ہوں اور شام کو خالی ہاتھ واپس آ جاتی ہوں۔ ہم نے جنگ کے بعد سے کبھی سکون کا سانس نہیں لیا۔ یہ المیہ روزانہ دہرایا جا رہا ہے—ہم ایک فرسودہ خیمے میں بھوک اور بیماری کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔
وہ مزید بتاتی ہیں کہ جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہم شمالی غزہ کے جبالیا علاقے میں ایک عمارت میں رہتے تھے، لیکن ایک اسرائیلی میزائل نے سب کچھ تباہ کر دیا۔ ہم سو رہے تھے کہ اچانک ایک دھماکہ ہوا، اور میں نے محسوس کیا کہ پورا گھر ہمارے اوپر گر رہا ہے۔ ہم ملبے سے نکلے، تو کچھ بھی باقی نہیں بچا تھا۔ تب سے ہماری آوارگی کا سفر شروع ہوا—جنوب سے مرکزِ غزہ تک، ایک جگہ سے دوسری جگہ بھٹکتے رہے۔ اب ہم ایک اسکول کے احاطے میں لگے خیمے میں رہ رہے ہیں، جو ایک بھری ہوئی پناہ گاہ بن چکا ہے۔ میرے اور میرے بچوں دونوں کی صحت خراب ہے، لیکن ہماری مدد کرنے والا کوئی نہیں۔ ہمارے خیمے میں دو گدے، دو کمبل اور ایک بوتل پانی کے سوا کچھ نہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ نہ صفائی ہے، نہ رازداری، نہ حفاظت۔ لیکن اب یہ سب میرے لیے غیر اہم ہو چکا ہے۔ مجھے صرف اپنے بچوں کا پیٹ بھرنا ہے، چاہے ایک لقمہ ہی کیوں نہ ہو۔ مگر آج کے دن میں وہ ایک لقمہ بھی ایک خواب بن چکا ہے۔ بھوک غزہ میں بمباری سے بھی زیادہ خطرناک ہتھیار بن چکی ہے۔ دشمن ہمیں بھوک سے مارنا چاہتا ہے۔ اب کوئی لنگر یا ریسٹورنٹ باقی نہیں بچا۔ جہاں بھی جاتی ہوں، جواب یہی ملتا ہے—’کچھ نہیں ہے، سب بھوکے ہیں۔
بھوک اور کینسر کے خلاف ایک ساتھ جنگ
دلال ابو عاصی بریسٹ کینسر کی مریضہ ہیں، لیکن انہیں کوئی علاج میسر نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میرے پاس نہ کوئی دوا ہے، نہ ڈاکٹر، نہ ہی کوئی میری حالت پوچھنے والا۔ جنگ سے پہلے میں کیموتھراپی کے لیے ہسپتال جاتی تھی، لیکن اب تو ایک عام ڈاکٹر تک سے ملنا ممکن نہیں۔ تمام ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں۔ میرا بڑا بیٹا حمزہ، جو بولنے اور چلنے میں دشواری کا شکار ہے، اسے باقاعدہ تھراپی کی ضرورت ہے۔ میری بیٹی امانی کو دماغی بیماری اور بینائی کی کمزوری ہے، اس کی آنکھوں کا آپریشن ہونا چاہیے، لیکن میں اس کے لیے عینک تک نہیں لا سکتی۔ اب تو ڈائپرز بھی دستیاب نہیں، میں پلاسٹک بیگز استعمال کرتی ہوں، جس کی وجہ سے بچوں کے جسم میں انفیکشن ہو گیا ہے۔
یہ جوان اور تکلیف میں گھری فلسطینی خاتون غزہ کے درد کو ایک جملے میں بیان کرتی ہیں کہ یہ ایک آہستہ موت ہے، جسے کوئی نہیں دیکھ رہا۔

مشہور خبریں۔

ٹرمپ کا جو بائیڈن پر شدید لفظی حملہ  

?️ 16 مارچ 2025 سچ خبریں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ، یوکرین جنگ اور

صیہونیوں کی سعودی عرب کے ساتھ دوستی کے لیے سر توڑ کوششیں

?️ 12 اگست 2023سچ خبریں: نیتن یاہو سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لئے

مزاحمتی ہتھیاروں کے خلاف امریکہ کی سازش

?️ 3 اگست 2025سچ خبریں: سابق لبنانی وزیر عدنان السید حسین نے مہر نیوز ایجنسی کے

سویلین کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، آرمی ایکٹ کی شقوں کو غیر آئینی قرار نہیں دیا جاسکتا، سپریم کورٹ بار

?️ 6 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت

وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غزہ اور کشمیر پر عالمی توجہ مبذول کرائیں گے

?️ 23 ستمبر 2025نیویارک: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف آج سے اقوامِ متحدہ کی جنرل

یمن کے نعرۂ مزاحمت نے استکبار کی بساط پلٹ دی

?️ 30 اپریل 2025 سچ خبریں:یمنی قلمکار اُم ہاشم الجنید نے کہا ہے کہ شہید

صہیونی آباد کاروں کا مسجد اقصیٰ پر حملہ؛ فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپیں

?️ 16 نومبر 2021سچ خبریں:صہیونی آباد کاروں نے منگل کو مسجد الاقصی پر دھاوا بولا

OPCW نے 2017 میں روس کے ذخائر کو تباہ کرنے کی منظوری دی تھی

?️ 23 مارچ 2022سچ خبریں:    امریکہ میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے یوکرین میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے