?️
سچ خبریں: گزشتہ ہفتوں کے دوران، حماس اور صہیونی ریاست کے درمیان معطل ہونے والے غیرمذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی نمایاں کوششیں دیکھی گئیں تاکہ غزہ میں جنگ بندی بحال کی جا سکے۔
تاہم، صہیونی ریاست، خاص طور پر وزیراعظم بنجمن نیٹنیاہو، نے جنگ بندی کے تمام تجاویز میں رکاوٹیں کھڑی کیں اور ایسے دھوکہ باز اور ناقابل قبول منصوبے پیش کیے جو پہلے ہی ناکام ہونے والے تھے۔ انہوں نے ناممکن شرائط جیسے مزاحمت کو غیرمسلح کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
حماس کا جامع جنگ بندی پیکج
غزہ پر قبضہ کرنے والی ریاست کے ان دھوکہ باز منصوبوں کے جواب میں، حماس نے ایک جامع پیکج پیش کیا جس میں تمام صہیونی قیدیوں کی یک مشت رہائی، مستقل جنگ بندی، غزہ سے صہیونی فوجوں کا مکمل انخلا، امدادی رسد کے لیے راستے کھولنے اور غزہ کی تعمیر نو کے عمل کا آغاز شامل ہے۔ حماس نے مصر کے تجویز کردہ ایک معاون کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا، جو غیرجماعتی اور ٹیکنوکریٹ افراد پر مشتمل ہوگی، تاکہ غزہ کی انتظامیہ چلائی جا سکے۔
محمد درویش کی قیادت میں حماس کی قیادتی کونسل نے دوحہ، انقرہ اور قاہرہ کے دورے کیے تاکہ جنگ بندی کے لیے اپنے نقطہ نظر کو آگے بڑھایا جا سکے۔ یہ تجویز صہیونی عوام کی اکثریت اور امریکی حکومت کی خواہشات کے مطابق تھی، جیسا کہ امریکی ایلچی ایڈم بولیئر نے واضح کیا۔
نتن یاہو کے دباؤ سے بچنے کی چالیں
ان سیاسی کوششوں کے تناظر میں، نیٹنیاہو نے دو اہم اقدامات کیے:
1. امریکہ سے غزہ میں امداد کی تقسیم پر مذاکرات:
نیٹنیاہو کی کابینہ کے فاشسٹ وزیر خزانہ بیزالئیل سموتریچ نے تجویز پیش کی کہ صہیونی فوج امداد کی تقسیم کا ذمہ دار ہو، تاکہ وہ غزہ کے مستقبل کے انتظام میں مداخلت کر سکے۔ دوسرا آپشن یہ تھا کہ ایک امریکی کمپنی کو صہیونی فوج اور سیکورٹی اداروں کی نگرانی میں امداد تقسیم کرنے کی ذمہ داری دی جائے، خاص طور
پر "محور موراگ” کے ساتھ، جو رفح اور خان یونس کو جدا کرتا ہے۔
ایک اور خطرناک خیال یہ تھا کہ رفح کو ایک خیمہ بستی میں تبدیل کیا جائے، جہاں صہیونی فوج فلسطینیوں کی سیکورٹی اسکریننگ کرے گی اور امداد لینے والوں کو بے دریغ گرفتار کرے گی۔ اس منصوبے میں اقوام متحدہ یا دیگر بین الاقوامی اداروں کا کوئی کردار نہیں تھا۔ سب سے زیادہ خطرناک امکان یہ تھا کہ صہیونی ریاست امداد کے بہانے فلسطینیوں کو محور موراگ پر جمع کر کے انہیں بمباری کا نشانہ بنائے۔
2. موساد کے سربراہ کو دوحہ اور وزیر برائے اسٹریٹجک امور کو قاہرہ بھیجنا:
نیٹنیاہو نے اپنے دھوکہ باز منصوبوں کے بعد موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کو دوحہ اور وزیر اسٹریٹجک امور ران ڈرمر کو قاہرہ بھیجا، لیکن ان مذاکرات کا کوئی عملی نتیجہ نہیں نکلا۔ نیٹنیاہو کو پہلے ہی معلوم تھا کہ یہ مذاکرات بے نتیجہ رہیں گے، لیکن وہ صرف اپنے داخلی اور خارجی دباؤ کو کم کرنے کے لیے وقت کھینچنا چاہتا تھا۔
نتن یاہو کے خدشات اور جنگ کو طول دینے کی کوششیں
حبری میڈیا کے مطابق، نیٹنیاہو جنگ کو اکتوبر 2025 تک جاری رکھنا چاہتا ہے، جبکہ اس کے قریبی ساتھی نے دعویٰ کیا کہ جنگ 12 ماہ میں ختم ہو جائے گی۔ یہ بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ نیٹنیاہو مستقبل کے واقعات سے خوفزدہ ہے اور وہ 2026 میں ہونے والے کنیسٹ انتخابات سے پہلے غزہ پر جارحیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔ اس کا مقصد دو میں سے ایک ہدف حاصل کرنا ہے:
2. غزہ کے مستقبل کا تعین اپنی مرضی سے کرنا، چاہے وہ دوبارہ قبضہ ہو یا فلسطینیوں کو بے دخل کرنا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیٹنیاہو فلسطینیوں کو شکست نہ دے سکا (جیسا کہ موجودہ شواہد بتاتے ہیں)، تو وہ جنگ بندی مذاکرات کا راستہ اپنائے گا اور صہیونی عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کرے گا کہ حماس تباہ ہو چکا ہے اور غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں۔
صہیونی ریاست کے لیے مشکل حالات
غزہ میں جنگ کو کنٹرول کرنا دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ صہیونی فوج کے 50% ریزرو فوجیوں نے جنگ میں واپس جانے سے انکار کر دیا ہے۔ ساتھ ہی، صہیونی قیدیوں کی رہائی اور جنگ ختم کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ بہت سے صہیونیوں کا خیال ہے کہ موجودہ جنگ صرف نیٹنیاہو کے ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے جاری ہے۔
اس کے علاوہ، صہیونی ریاست شام اور لبنان کے خلاف تناؤ بڑھا رہی ہے، جبکہ یمن کے ساتھ امریکی جنگ بندی کے بعد تل ابیب کو یمنی فضائی محاصرے اور میزائل حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان تمام عوامل کی وجہ سے صہیونی ریاست کی صورتحال پر کنٹرول کمزور ہو رہا ہے، اور وہ ایک غیر یقینی جنگ کے گہرے دلدل میں پھنستی جا رہی ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
حکومت نے ’بیک ڈور رابطوں‘ میں طویل مدتی عبوری حکومت کی تجویز دی، اسد قیصر
?️ 30 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور
دسمبر
اسموگ کی بگڑتی صورتحال، لاہور ہائیکورٹ کا مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا حکم
?️ 8 نومبر 2024لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے باعث لاہور میں مارکیٹس
نومبر
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا پر پابندی کا تاریخی قانون منظور
?️ 29 نومبر 2024سچ خبریں: آسٹریلوی قانون سازوں نے فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس جیسی
نومبر
مہوش حیات کی عیدکی خوشیوں پر فلسطین، کشمیر اور یمن کے عوام کو بھی یاد رکھنے کی اپیل
?️ 15 مئی 2021کراچی (سچ خبریں)عید الفطر کی خوشیوں پر فلسطین، کشمیر اور یمن کے
مئی
سابق وزیراعظم کبھی آزاد عدلیہ کو چلنے نہیں دے گا:وزیر اعظم
?️ 26 مارچ 2022کمالیہ: (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل
مارچ
’پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون بنا کر عدالتی اختیار پر تجاوز کیا‘
?️ 30 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے
مئی
ایرانی میزائل روزانہ 200 ملین ڈالر کا خرچ اسرائیل پر ڈال رہے ہیں۔
?️ 20 جون 2025سچ خبریں: وال اسٹریٹ جرنل نے صہیونی رژیم کے ایران پر سنگین
جون
روس اور چین نے فوجی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک دستاویز پر دستخط کیے
?️ 25 نومبر 2021سچ خبریں: روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے چین کے ساتھ
نومبر