عبداللہ اوجالان کا پیغام؛ پی کے کے کے ہتھیار ڈالنے کا اعلان اور پانچ کلیدی سوالات کے جوابات  

عبداللہ اوجالان کا پیغام؛ پی کے کے کے ہتھیار ڈالنے کا اعلان اور پانچ کلیدی سوالات کے جوابات  

?️

سچ خبریں:ترکی میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے بانی اور قید رہنما عبداللہ اوجالان نے ایک غیرمعمولی بیان میں اپنی تنظیم کے ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال کر تنظیم کو ختم کردیں،یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی کے کے کی مسلح جدوجہد چالیس سال سے جاری ہے لیکن اس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور تنظیم خود بھی کمزور ہوچکی ہے۔  

اوجالان کا پیغام اور اس کے اثرات  
27 فروری 2025 کو جاری کیے گئے بیان میں اوجالان نے کہا کہ وہ اس مطالبے کی تاریخی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، ان کے اس اعلان سے ترکی کے سیکیورٹی خدشات میں کمی واقع ہو سکتی ہے اور کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقوں میں حکومتی سرمایہ کاری کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، ترکی اور پی کے کے کے درمیان دہائیوں پر محیط تنازعے میں 40 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ لڑائی جاری رہنے سے فریقین مزید کمزور ہوں گے۔
کیا یہ بیان علاقائی اثرات مرتب کرے گا؟
اوجالان کا یہ بیان صرف ترکی اور عراق کے کردوں تک محدود نہیں، بلکہ شام اور ایران کے سرحدی علاقوں میں موجود کرد گروہوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے، سوال یہ ہے کہ آیا پی کے کے اس بیان پر عمل کرے گی یا یہ محض ایک سیاسی چال ہے۔
کلیدی سوالات کے جوابات  
1. عبداللہ اوجالان کون ہیں اور ان کے بیان کی اہمیت کیا ہے؟  
اوجالان، جو اپنے حامیوں میں سروک آپو کے نام سے مشہور ہیں، کرد قوم پرستی کے بڑے نظریہ دانوں میں شمار کیے جاتے ہیں، انہوں نے 1978 میں مارکسی نظریات سے متاثر ہو کر پی کے کے کی بنیاد رکھی اور 1984 میں ترکی میں مسلح بغاوت کا آغاز کیا، بعد میں اس تحریک نے عراق، شام اور ایران میں بھی اپنے نیٹ ورک قائم کیے، جنہیں مرکزی حکومتوں نے دہشت گرد گروہ قرار دیا۔ ان کے حالیہ بیان کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ یہ کرد عسکریت پسندی کے مستقبل کو متاثر کر سکتا ہے۔
2. اوجالان نے مسلح جدوجہد سے دستبرداری کا فیصلہ کیوں کیا؟  
ماضی میں اوجالان اور ان کے ساتھی یہ سمجھتے تھے کہ سرد جنگ کے دور میں وہ عالمی طاقتوں کی حمایت حاصل کرکے ترکی کے خلاف اپنے مقاصد حاصل کر سکتے ہیں،تاہم وقت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی حالات بدل گئے اور پی کے کے کی بقا کے لیے سیاسی راستے اختیار کرنا ناگزیر ہوگیا، بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اوجالان اپنی زندگی کے آخری برسوں میں امن قائم کرکے خود کو نوبیل امن انعام کا حقدار ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
3. اوجالان کی اپیل کا ایران اور شام کے کرد گروہوں پر ممکنہ اثر  
عبداللہ اوجالان 1999 سے ترکی کی جیل میں قید ہیں، اور ان کا ترکی کے نو عثمانی صدر کے ساتھ قید میں رہتے ہوئے کسی قسم کا معاہدہ کرنا ایک بڑا جوا قرار دیا جا رہا ہے، ماضی کے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ ترک صدر، اگرچہ مفادات کی بنیاد پر معاہدے اور تبدیلیاں کرتے ہیں مگر ان پر طویل المدتی اعتماد ممکن نہیں،اوجالان کا یہ بیان درحقیقت پی کے کے کی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، اگرچہ وہ کرد گروہوں میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں، لیکن تمام کرد دھڑے ان پر مکمل اعتماد نہیں کرتے اور بعض تو ان کے راستے سے الگ چلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اس اختلاف کا اظہار پہلے بھی دیکھنے میں آیا، جیسا کہ شام میں کرد ملیشیا قسد کے سربراہ مظلوم عبدی نے اوجالان کے پیغام کو مثبت تو قرار دیا، لیکن اسے وائی پی جی یا دیگر کرد گروہوں کے ہتھیار ڈالنے سے مشروط نہیں سمجھا، عبدی کا مؤقف ہے کہ اس عمل سے ترکی کو شام کے مشرقی علاقوں پر حملے کا جواز ختم ہو جائے گا،ایرانی کردستان میں سرگرم گروہ پژاک نے سرکاری طور پر اس بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن اس اپیل سے اس گروہ میں داخلی اختلافات پیدا ہونے کا امکان ہے۔
4. بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال نے اوجالان کے بیان پر کیا اثر ڈالا؟  
7 اکتوبر 2023 کو غزہ میں طوفان اقصیٰ آپریشن کے بعد خطے کی سیاست میں بڑی تبدیلیاں آئیں، ہر ملک اپنی خارجہ پالیسی اور اتحادی تعلقات کو ازسر نو ترتیب دے کر زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے،اردگان حکومت، جو شامی حزب اختلاف کی حمایت کے بعد خطے میں زیادہ اثر و رسوخ حاصل کر چکی ہے، ممکنہ طور پر اوجالان کے اس بیان کو کرد باغیوں کے خلاف مزید کارروائی کے جواز کے طور پر استعمال کر سکتی ہے، ترکی، شمالی عراق اور شام میں کرد گروہوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کو مزید بڑھا سکتا ہے،ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے حالیہ دنوں میں عندیہ دیا کہ دمشق اور انقرہ، شام کے مشرقی علاقوں میں مشترکہ فوجی کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں،اسی دوران شمالی عراق میں پی کے کے کے خلاف ترک فضائی حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا، ان حالات میں اوجالان کا یہ بیان کرد تحریک کے لیے ایک دوسرا بڑا دھچکہ ثابت ہو سکتا ہے۔
5. عالمی اور علاقائی حکومتوں کا ردعمل  
ایران نے اوجالان کے بیان کا مثبت استقبال کیا اور اسے دہشت گردی کے خاتمے اور ترکی کی سیکیورٹی میں استحکام کا ذریعہ قرار دیا، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ یہ اقدام خطے میں دہشت گردی کے خطرے کو کم کرے گا،عراق نے بھی اس بیان کو مثبت پیش رفت قرار دیا، جبکہ کردستان ریجن کے وزیر اعظم مسرور بارزانی نے امید ظاہر کی کہ اس سے خطے میں مسائل کا پرامن حل نکل سکتا ہے،جرمنی نے اس بیان کو تاریخی موقع قرار دیا اور کہا کہ یہ کئی دہائیوں پر محیط دہشت گردی، تشدد اور انتقام کے سلسلے کو ختم کرنے کا ایک سنہری موقع ہے، جرمن وزارت خارجہ کے مطابق، ترکی میں کردوں کے ثقافتی اور جمہوری حقوق کا تحفظ اس مسئلے کے دیرپا حل کے لیے ناگزیر ہے۔
نتیجہ  
کرد خودمختاری کا مسئلہ اوجالان کے آغاز سے نہیں جڑا اور نہ ہی اس کے خاتمے پر ختم ہو گا، کردوں کی جغرافیائی تقسیم 20ویں صدی کے معاہدوں کا نتیجہ ہے اور عالمی طاقتیں جب بھی مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتی ہیں، تو کردوں کے مسئلے کو بطور ہتھیار استعمال کرتی ہیں۔
اوجالان کا یہ بیان پی کے کے کی 40 سالہ مسلح جدوجہد کی ناکامی اور بین الاقوامی طاقتوں کے کھیل میں استعمال ہونے کی علامت ہے، بدلتے ہوئے علاقائی حالات کے پیش نظر، اوجالان نے مسلح جدوجہد ترک کر کے سیاسی اور ثقافتی جدوجہد کے ذریعے اپنے گروہ کی بقا یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مشہور خبریں۔

غیر ملکی میڈیا نے افغانستان کو سیاہ کر دیا: طالبان

?️ 13 دسمبر 2021سچ خبریں:  طالبان کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ

معاہدے کیلئے پاکستان کی بیرونی فنانسنگ ضروریات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، آئی ایم ایف

?️ 14 مئی 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے نے

مصر کا صیہونی ریاست کو سخت انتباہ

?️ 7 اپریل 2025 سچ خبریں:مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے صیہونی ریاست کو

شاہد خاقان عباسی کی جماعت ’عوام پاکستان پارٹی‘ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ

?️ 10 جنوری 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)

مریم نواز کی تقریروں سے مسلم لیگ ن کو نقصان ہو رہا ہے:رانا تنویر

?️ 20 ستمبر 2021لاہور (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر کا

جارح یمن کے دردناک جوابات کا انتظار کریں: انصار اللہ

?️ 4 فروری 2024سچ خبریں:شام اور عراق کے خلاف امریکی جارحیت پر حکومت صنعاء اور

امریکہ افغانستان کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کرے: روس

?️ 30 اگست 2022سچ خبریں:   افغانستان کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا

بھٹکے ہوئے ملک کو وزیر اعظم صحیح راستے پر لے آئے: عثمان بزدار

?️ 19 فروری 2021لاہور{سچ خبریں} پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار  نے وزیر اعظم عمران خان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے