سچ خبریں: شام اور اس کی فوجی تنصیبات پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکومت گولان کی پہاڑیوں پر قبضے کے علاوہ بہت سے معاندانہ منصوبے رکھتی ہے ۔
تاہم، نہ تو احمد الشعرا اور اس کی حامی حکومت اور نہ ہی آنکارا نے سخت رویہ اختیار کیا۔
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان، جو 7 اکتوبر کے حملوں سے پہلے، آنکارا اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے مرکزی مینیجر کے طور پر جانے جاتے تھے، نے حالیہ حملوں کے بارے میں ایسے تاثرات استعمال کیے جو نیتن یاہو کی زیادتیوں کے خلاف انقرہ کی احتیاط اور معنی خیز تحفظات کو ظاہر کرتے ہیں۔
فیدان: ہم اس میں شامل نہیں ہونا چاہتے
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں نشاندہی کی کہ ترکی شام میں اسرائیل کا براہ راست سامنا نہیں کرنا چاہتا۔ ہم نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے خطے میں کشیدگی بڑھے۔ ترکی شام میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔ شام میں فوجی اہداف پر اسرائیلی حملوں سے خطے کے استحکام کو خطرہ ہے۔ ہم شام میں اسرائیل کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہتے۔ اس طرح کے حملوں سے اسرائیل نہ صرف شام کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ خطے کی سلامتی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ نیز غزہ میں اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کی ایک مثال ہیں۔ ترکی نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کیس میں مداخلت کی درخواست کی ہے اور اسرائیل کے ساتھ تمام کاروباری تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔ یہ واضح رویہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق پر مبنی ترکی کی منصفانہ خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر کا عکاس ہے۔
فیدان نے علاقائی پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ خطے میں عدم استحکام مزید گہرا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے شام پر صیہونی حکومت کے فضائی حملوں کے بارے میں براہ راست کہا ہے کہ شام میں اسرائیل کی کارروائیوں سے دمشق حکومت کی دہشت گردی سے لڑنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس طرح کی اشتعال انگیزی شام کی ڈیٹرنٹ پاور کو بھی کمزور کرتی ہے جو کہ نئی حکومت کی تشکیل کے مراحل میں ہے۔ شامی حکومت داعش اور اسی طرح کے خطرات کو روکنے کی اپنی صلاحیت کھو رہی ہے۔ ان اقدامات سے خطے میں توازن بگڑ گیا ہے۔
ترک وزارت دفاع: اسرائیل کا ہم سے کوئی تعلق نہیں
دو روز قبل ترکی کے بعض سیاسی اور میڈیا حلقوں نے نشاندہی کی تھی کہ شامی فوجی تنصیبات پر اسرائیلی فضائی حملے انقرہ کے لیے ایک واضح پیغام ہے اور اردگان حکومت کو ان اہم اقدامات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
روزنامہ Aydenlek نے صفحہ اول کی سرخی میں صیہونی تجزیہ نگاروں کی بعض رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شام میں اسرائیلی فوج کی بمباری ترکی کے لیے ایک پیغام ہے۔
آیدنلک نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں نشاندہی کی کہ ترکی کی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ ابراہیم کالن اور شام کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشعرا کے درمیان ہونے والے خفیہ معاہدے کا دائرہ وسیع ہے اور اس کی ایک شق شام میں ترک فوج کے لیے کئی فوجی اڈوں کے قیام سے متعلق ہے اور پالمی میں سب سے بڑا اڈہ قائم کیا جائے گا۔
شام میں ترکی کے فیصلوں کے بارے میں ابہام
بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، ترکی پہلا ملک تھا جس نے سرکاری سیاسی اور سیکورٹی اہلکاروں کو بھیج کر یہ ظاہر کیا کہ اس کے اس ملک میں خاص اہداف ہیں۔
وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور میٹ انٹیلی جنس سروس کے سربراہ ابراہیم کالن کئی بار ترکی کا دورہ کر چکے ہیں اور احمد الشورا نے انقرہ میں اردگان سے ملاقات بھی کی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ شامی انٹیلی جنس ایجنسی کے نئے سربراہ کا انتخاب براہ راست میت نے کیا تھا اور اردگان اور الشورا کے درمیان ہونے والی گفتگو کا سب سے اہم موضوع ترکی میں کئی فوجی اڈے قائم کرنے کا معاہدہ تھا۔
اس عرصے کے دوران، ترکئی نے دمشق کے ہوائی اڈے کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ حلب کے ہوائی اڈے کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے بہانے ہوائی اڈے کا سیکیورٹی کنٹرول سنبھال لیا۔ تاہم شام کے شمال اور مشرق میں ترک فوجی اڈے کی تعمیر کے بارے میں کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
لیکن حالیہ پیش رفت نے ظاہر کیا کہ صیہونی حکومت ایک قابض قوت کے طور پر ترکی کو مجبور کرنا چاہتی ہے کہ وہ صیہونی حکومت کو ایک خصوصی حق ادا کرے اور شام میں اپنی مستقل موجودگی کا محاسبہ کرے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
بھارتی مسلمانوں کے لیئے زمین تنگ، مندر کی تعمیر کے لیئے مسلمانوں کے گھر ویران کردیئے گئے
جون
غزہ جنگ کے بارے میں نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم مطالبہ
ستمبر
مولانا فضل الرحمٰن سے افغان سفیر کی ملاقات
دسمبر
سعودی خاتون کو قید کی سزا
اکتوبر
شامی مسلح گروہوں کو امریکی پیغامات
دسمبر
غزہ کے سلسلے میں سعودی وزیر خارجہ کا موقف کیا ہے؟
جولائی
روسی S-300 کے خلاف یوکرین کا دفاع کرنا مشکل
ستمبر
صبا قمر کی طبیعت ناساز، ہسپتال میں زیر علاج
نومبر