?️
سچ خبریں:صیہونی جہاز مرسر اسٹریٹ کو بحیرہ عمان میں نشانہ بنائے جانے سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوگیا کہ دنیا کے پانی اسرائیلی تجارت کے لیے پہلے سے زیادہ غیر محفوظ ہوچکےہیں۔
مزاحمتی تحریک نے اعلان کیا ہے کہ شام کےقصیر ہوائی اڈے پر حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں جن میں دو افراد کی شہادت ہوئی، کے جواب میں اسرائیلی جہاز پر حملہ کیا گیا جس میں عملے کےدو ارکان کی ہلاکت ہوگئی ،یہ حملہ نئی اسرائیلی حکومت کو یہ پیغام دے سکتا ہے کہ مزاحمتی تحریک کے سلسلہ میں اپنے مؤقف پرنظر ثانی کرے اور یہ بھی یادرکھیں کہ صیہونی حکومت کی طرف سےکیے جانے والے کسی بھی اقدام کا بروقت ،حتمی اور مناسب جواب دیا جائے گا جوجارحیت کے برابرہوگا۔
واضح رہے کہ ماضی میں اسرائیل نے بار بار شام پر حملہ کیا اور رائے عامہ کے سامنے نقل و حرکت کی ایک لمبی فہرست پیش کی جس کا جواب نہیں دی گیا، اگرچہ ان اقدامات کی صداقت اور حکومت کے دعووں کے بارے میں ہمیشہ لاتعداد سوالات ہوتے رہے ہیں۔
تاہم بحیرہ عمان میں ایک اسرائیلی جہاز کو نشانہ بنانا اور اس بات کا اندازہ لگانا کہ مزاحمت ایسا کرنے کی کوشش کیوں کر رہی ہے، کھیل کے میدان کو سنجیدگی سے تبدیل کر سکتا ہے ، اس کی بنیاد پر یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ صیہونی حکومت کے ہر عمل کو نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا کی پانی اور مٹی کے جغرافیائی حدود میں ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سلامتی کے مسئلے میں صیہونی حکومت کی نزاکت خاص طور پر اسرائیلی سمندری تجارت کے خطرے کے لیے یہی کافی ہے کہ اسرائیلی جہاز کو نشانہ بنانے کے اعلان کے بعد صیہونی حکومت کی طرف سے مدد کے لیے فریاد جیسے دنیا کے کانوں تک پہنچی ہی نہیں جبکہ اسرائیل کی 85 فیصد تجارت سمندر سے ہوتی ہے۔
شایدجمعرات کو ہونے والے واقعہ اور اس کے پیش آنے والے واقعات کے بعد اسرائیل شام سے مزاحمت کے محور کو نکالنے کی اپنی خواہش پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو جائے گا اور اپنی حقیقی صلاحیتوں اور آلات کی روشنی میں اس کے بارے میں تھوڑا سنجیدگی کےساتھ سوچنے پر مجبور ہو جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بحیرہ عمان میں MF Silius ، بحیرہ عرب میں XT Mangemet ،وخلیج فارس اور متحدہ عرب امارات کے ساحل پر ہائبرن رائے جو کویت سے فجیرہ جارہا تھا اور ٹنڈل کو بحری الہند میں نشانہ بنایا گیا جبکہ حال ہی میں مرسر اسٹریٹ کی خبر لی گئی ،اب دیکھنا ہے اس کے بعد کون سے اسرائیلی جہاز کی باری ہے۔
تاہم جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ مزاحمت کے محور نے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا ہے کہ دشمن کے حملوں کے لیے اس کے ردعمل ہمیشہ جارحیت کے برابر ہوں گے بلکہ اس سے بھی زیادہ شدید ، اور اس سلسلے میں اس کا بنیادی طور پر کسی سے کوئی لحاظ نہیں ہے اور منطقی طور پروہ کسی بھی پابندی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
مشہور خبریں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں صیہونی ملیشیا کے ساتھ فلسطینیوں کی شدید جھڑپیں
?️ 26 مئی 2022سچ خبریں:مقامی فلسطینی میڈیا نے مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں
مئی
سعودی عرب کب تک امریکہ سے دور رہے گا؟
?️ 15 جولائی 2023سچ خبریں:2019 سے سعودی عرب کے امریکہ سے ہٹنے اور ساتھ ہی
جولائی
پاکستانی پاسپورٹ کا دنیا کے بدترین پاسپورٹس میں شمار ہونے پر گورنر پنجاب کا رد عمل
?️ 11 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کےمطابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے سماجی
جولائی
شام نے انسانی حقوق کونسل سے صیہونی حکومت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا
?️ 26 مارچ 2022سچ خبریں: شام نے ایک بار پھر انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ
مارچ
غزہ میں 42 روزہ جنگ بندی کی کہانی کیا ہے؟
?️ 1 مئی 2024سچ خبریں: عبدالباری عطوان نے رائے الیوم کے ایک مضمون میں جو بائیڈن
مئی
5 یمنی سعودی عرب کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل
?️ 1 ستمبر 2022سچ خبریں:سعودی عرب نے ایران کے خلاف اپنے معمول کے الزامات کو
ستمبر
Tourists from Singapore are frequent users of Airbnb in South Korea
?️ 31 اگست 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such
اگست
صہیونی جرائم پر اقوام متحدہ کب تک خاموش رہے گی ؟
?️ 18 اکتوبر 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کی صبح
اکتوبر