حزب‌الله کے ہتھیاروں کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی شرط بندیوں کا خاتمہ

حزب‌الله

🗓️

سچ خبریں: لبنان میں گزشتہ ہفتوں کے دوران مزاحمت کے ہتھیاروں پر بحث نمایاں ہوئی ہے، جبکہ لبنانی حکومت اور صدارتی ادارہ امریکہ کے دباؤ میں آکر اور ملک کی شدید سلامتی کی صورتحال کو نظرانداز کرتے ہوئے، صہیونی ریاست کے جاری قبضے اور مسلسل جارحیت کے باوجود، مزاحمت کو خلع سلاح کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس تناظر میں، حزب‌الله کے نائب سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے تازہ خطاب میں واضح طور پر مزاحمت کے ہتھیاروں کے تحفظ کا موضع اپناتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کی شرط بندیوں کو ناکام بنادیا۔
شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں، جو شہید سید حسن نصراللہ کے جانشین کے طور پر ان کا اہم ترین بیان تھا، زور دے کر کہا کہ مزاحمت کو خلع سلاح کرنا ناممکن ہے اور اس کے ہتھیار لبنان کی دفاعی حکمت عملی کا اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ موقف حزب‌الله کی لبنان کے مستقبل کو بیرونی خطرات، خاص طور پر صہیونی دشمن کے حملوں سے بچانے کی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ کئی مہینوں سے امریکہ کی طرف سے، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی نمائندہ مورگن اورٹیگاس کے ذریعے، سیاسی اور میڈیا دباؤ بڑھایا جارہا تھا۔ شیخ نعیم قاسم کے واضح موقف نے نہ صرف لبنان بلکہ خطے اور بین الاقوامی سطح پر حزب‌الله کے خلاف ہونے والی شرط بندیوں کو خاک میں ملا دیا۔
لبنانی حکومت کے لیے شیخ نعیم قاسم کا پیغام
حزب‌الله کے رہنما نے نہ صرف مزاحمت کے موقف کی وضاحت کی بلکہ لبنان کی دفاعی حکمت عملی میں حزب‌الله کے ہتھیاروں کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت، لبنانی فوج کے شانہ بشانہ ملک کی حفاظت کرتی رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے صہیونی ریاست کے خلاف لبنان کی سلامتی کے تحفظ کے لیے مذاکرات کی پیشکش بھی کی، لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس مفروضے کو مسترد کردیا کہ مزاحمت کے خلع سلاح ہونے سے اسرائیلی جارحیت ختم ہوجائے گی۔ بلکہ، انہوں نے واضح کیا کہ صہیونی ریاست کی اصل خواہش یہی ہے کہ مزاحمت کے ہتھیار ختم ہوجائیں تاکہ وہ لبنان کو اپنا شکار بنا سکے۔
لبنان بغیر مزاحمت کے ہتھیاروں کے کمزور ہے
لبنانی تجزیہ کار طونی خوری نے اپنے مضمون میں لکھا کہ لبنانی حکومت کا مزاحمت کو خلع سلاح کرنے کا مطالبہ "غیر ذمہ دارانہ ہے، کیونکہ لبنانی فوج کے پاس صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ:
• لبنانی فوج کے پاس جدید ہوائی دفاعی نظام نہیں، جس کی وجہ سے وہ فضائی حملوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
• بین الاقوامی امداد دینے والے ممالک، خاص طور پر امریکہ، لبنانی فوج کو بھاری اسلحہ فراہم نہیں کرتے۔
• اگر حزب‌الله خلع سلاح ہوجائے تو لبنان ایک بڑے سلامتی کے خلا کا شکار ہوجائے گا۔
حزب‌الله کے ہتھیاروں کو نقصان پہنچانے کے خطرات
اگر مزاحمت کو کمزور کیا گیا تو:
• لبنانی حکومت کو براہ راست ملکی دفاع کی ذمہ داری سنبھالنی پڑے گی، جس کی وہ صلاحیت نہیں رکھتی۔
• لبنانی فوج کو فلسطین اور شام کی سرحدوں پر زیادہ فوجیں تعینات کرنی پڑیں گی، جو موجودہ معاشی بحران میں ناممکن ہے۔
• اسرائیل، شام کی طرح لبنان کی فوجی طاقت کو کمزور کرنے کی کوشش کرے گا۔
نتیجہ
شیخ نعیم قاسم کے بیان نے لبنان کی داخلی اور خارجی پالیسیوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مزاحمت کا ہتھیار لبنان کی سلامتی کا ضامن ہے اور اس کے بغیر ملک شدید خطرات کا شکار ہوجائے گا۔ لبنانی حکومت کو چاہیے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے دباؤ میں آکر ملکی دفاعی طاقت کو کمزور نہ کرے۔

مشہور خبریں۔

پیوٹن کا دورہ تہران، روس کو تنہا کرنے میں مغرب کی ناکامی

🗓️ 25 جولائی 2022سچ خبریں:ایک امریکی میگزین نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ

تائیوان کا امریکہ سے 619 ملین ڈالر کا اسلحہ لینے کا اعلان

🗓️ 4 مارچ 2023سچ خبریں:تائیوان کی فوج کو امریکہ سے619 ملین ڈالر کا اسلحہ ملے

ایٹمی معاہدے کے سلسلہ میں ایران کا بیان

🗓️ 3 اپریل 2021سچ خبریں:امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان کے ایران پر پابندیاں ختم

امریکا دباؤ کے بجائے افغانستان کے ساتھ بات چیت کرے: طالبان

🗓️ 1 جولائی 2022سچ خبریں:  طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی

صیہونی میڈیا حزب اللہ اور صیہونی فوج کے بارے میں کیا کہتا ہے؟

🗓️ 19 اگست 2023سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے صہیونی فوج کی قوت مدافعت میں کمی

افغان حکام کا کابل میں موبائل چیک پوسٹوں کا قیام

🗓️ 31 جولائی 2021سچ خبریں:افغان سکیورٹی فورسز نے اس ملک کے دارالحکومت کابل میں سکیورٹی

متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب یمن کے پہلو میں خنجر ہیں: توکل کرمان

🗓️ 11 اپریل 2022سچ خبریں:  اخوان المسلمون کی ایک شاخ، اور 2011 کے نوبل امن

یمن میں امریکی فوجی موجودگی قبضہ ہے:انصاراللہ

🗓️ 8 مارچ 2023سچ خبریں:یمنی عوامی تنظیم انصاراللہ کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے