سچ خبریں:صیہونی حکومت نے طویل عرصے سے شام پر اپنے حملوں کو ایرانی فوجی اہداف کو ختم کرنے کے دعوے سے جواز بخشا ہے، لیکن شواہد اور ایرانی حکام کے بیانات کے مطابق، شام میں اس وقت نہ تو ایرانی فوجی موجود ہیں اور نہ ہی ایران سے وابستہ کوئی دیگر مسلح گروہ پھر کیوں وہ اس ملک پر بمباری کر رہا ہے؟
شام پر 500 سے زائد حملے
بشار الاسد حکومت کے زوال کے بعد کے ابتدائی 10 دنوں میں، اسرائیل نے شام کی سرزمین پر 500 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، المیادین نے صیہونی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تل ابیب نے صرف چند گھنٹوں میں شام کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کر دیا اور 1800 بم 500 سے زائد اہداف پر گرائے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت نے شام کے کن حساس مقامات کو نشانہ بنایا؟
شام میں اسرائیلی حملوں کے اہداف
شام میں اسرائیلی حملوں کے بارے میں شائع شدہ رپورٹس کے مطابق، زیادہ تر نشانہ بنائے گئے مقامات فوجی تنصیبات اور سابق شامی فوج کے مراکز تھے۔
یورو نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ان حملوں میں اسرائیل نے مختلف قسم کے ہتھیاروں، بشمول اسکڈ اور کروز میزائل، زمین سے زمین اور زمین سے فضا میزائل، ڈرونز، جنگی طیارے، حملہ آور ہیلی کاپٹرز، ریڈار، ٹینک اور اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا۔
نشانہ بنائے گئے اہم مقامات کی فہرست:
1. المزہ ملٹری ایئرپورٹ، دمشق
2. السویدا ایئر بیس (شامی فوج کا میزائل ذخیرہ)
3. وزارت دفاع کے ورکشاپس، حلب
4. دمشق کے اطراف میں اسلحہ کے گودام
5. معلولا میں شامی فوج کی فضائی دفاعی بٹالین
6. لشکر 4 اور 105 گارڈز ریجمنٹ کے صدر دفاتر
7. درعا کے مختلف فوجی اڈے
8. شامی فوج کا سائنسی تحقیقاتی مرکز، برزہ دمشق
9. تل الحمد، تل الشعار اور دیگر مقامات
حملوں کا جواز
اسرائیل نے اپنے حملوں کو شام میں ایرانی فوجی موجودگی ختم کرنے کا جواز پیش کیا ہے، لیکن تمام شواہد اور گروپوں کے بیانات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ شام میں اس وقت ایران کا کوئی فوجی وجود نہیں۔
اسرائیلی حملوں کے اہداف
شام کی موجودہ حکومت کے مخالف گروہوں کے مشترکہ آپریشنز کے ایک اعلیٰ عہدیدار احمد دلالی نے کہا کہ اسرائیل کے حملے زیادہ تر میزائل ڈپو، سائنسی تحقیقی مراکز اور جنگی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شام میں ایرانی فوجی موجودگی کا دعویٰ بے بنیاد ہے کیونکہ ایران کے فوجی اس وقت شام میں موجود نہیں ہیں۔
بمباری کا جواز اور حقیقت
اسرائیل یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے حملے شدت پسند گروہوں کو شامی فوج کے اسلحے تک رسائی سے روکنے کے لیے ہیں، اسرائیلی وزیر خارجہ گیدعون ساعر نے کہا کہ اسرائیل نے اسٹریٹجک ہتھیاروں، جیسے کیمیکل ہتھیاروں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے مقامات کو نشانہ بنایا تاکہ یہ شدت پسندوں کے ہاتھ نہ لگیں۔
حقیقی مقاصد: اسرائیل کے اصل اہداف
1. شامی فوج کی مکمل تباہی
اسرائیل مسلسل شامی فوج کے اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ فوجی ڈھانچے کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے، یہ صورتحال مخالف گروہوں، بشمول ہیئت تحریرالشام، کے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ ایک کمزور شامی فوج ان کے لیے مزید خطرہ نہیں بنے گی۔
2. شامی سرزمین پر قبضہ
اسرائیلی افواج نے نہ صرف جولان کی بلندیوں کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے بلکہ دمشق کے قریب تک پیش قدمی بھی کی ہے،اسرائیل اس بہانے کے تحت شام کے مزید علاقوں پر قبضہ کر رہا ہے کہ وہ اپنی سرحدی سلامتی کو یقینی بنا رہا ہے۔
ماہرین کی رائے
شامی تجزیہ کار محمد علوش کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا اصل مقصد شام میں موجود سیاسی خلا اور عدم استحکام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید علاقوں پر قبضہ کرنا ہے، اسرائیل کو اس کام میں امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
جولان کے بارے میں اسرائیلی منصوبہ
کئی اسرائیلی حلقے جولان کی مکمل الحاق کی بات کر رہے ہیں۔ تاہم، عالمی دباؤ کی وجہ سے اسرائیل شاید فوری طور پر ایسا نہ کر سکے لیکن دمشق کے قریب تک فوجی پیش قدمی کو آئندہ مذاکرات میں بطور دباؤ استعمال کر سکتا ہے ممکنہ طور پر اسرائیل، شام سے اپنی افواج کی واپسی کو جولان پر اپنے قبضے کو تسلیم کرنے کی شرط کے طور پر پیش کرے گا۔
مزید پڑھیں:صیہونی حکومت شام کے ساتھ کیا کر رہی ہے؟اقوام متحدہ میں دمشق کے نمائندے کا بیان
نتیجہ
شام میں اسرائیلی کارروائیاں محض شدت پسندوں یا ایرانی تنصیبات کے خلاف نہیں ہیں بلکہ اسرائیل کا مقصد شامی فوج کو کمزور کرنا، اس ملک کی سرزمین پر قبضہ کرنا اور اپنے اسٹریٹجک مقاصد حاصل کرنا ہے۔