?️
سچ خبریں:نیویارک ٹائمز نے ایک تفصیلی تجزیے میں ترکی کے صدر اردوغان کا تعارف ایک اقتدار پسند، لیکن ضروری سیاسی شریک کے طور پر کروایا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے تازہ تجزیے کی اشاعت، ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ترکی کے دفاعی تعلقات بڑھ رہے ہیں اور انقرہ کی یورپی یونین کی رکنیت کا عمل عملاً رُک چکا ہے، ایک ہی وقت میں اس موضوع کے انجام پانے کو اہم سیاسی پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ترکی اور امریکہ کے درمیان سویلین جوہری تعاون کے معاہدے پر دستخط
ترکی میں حزب عدالت و توسعه کے میڈیا اور سیاسی روایت میں، امریکی سیاست دانوں، فوجی اہلکاروں اور تھنک ٹینک کے تجزیہ نگاروں کی رائے کو ہمیشہ خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے جب کوئی بڑا امریکی روزنامہ ترکی یا اردوغان حکومت کے بارے میں تجزیہ شائع کرتا ہے، تو حکومت کا حامی میڈیا فوراً اسے نمایاں طریقے سے نقل کرتا ہے بشرطیکہ اس میں مثبت نکات موجود ہوں۔
لیکن اس بار صورتحال مختلف تھی، نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ نہ مکمل تنقیدی تھی اور نہ مکمل تحسینی، اس لیے حتیٰ اردوغان کے سیاسی و میڈیا حلقوں کے لیے بھی اس متن کی تشریح آسان نہیں تھی۔ اس تجزیے نے واضح کیا کہ موجودہ مرحلے میں، خاص طور پر ٹرمپ کی دوغلی سیاست کے دور میں، واشنگٹن کا ترکی سے تعلق ایک موقتی اور مصالحاتی نوعیت رکھتا ہے۔
تجزیے کے مطابق ستمبر میں، چند روز بعد جب ہزاروں ترک باشندوں نے سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن اور خراب معیشت کے خلاف احتجاج کیا، اردوغان واشنگٹن میں ٹرمپ کے ساتھ مسکراتے ہوئے کھڑے تھے، اس ملاقات کے لیے ترکی کو بھاری اقتصادی قیمت چکانی پڑی: بوئنگ طیاروں کی خریداری، امریکی مصنوعات پر اضافی ٹیکس کا خاتمہ، اور گیس درآمد کا 20 سالہ معاہدہ۔ لیکن اردوغان نے اسے ایک فائدہ سمجھا، کیونکہ مغربی حمایت نے انہیں داخلی سیاست میں طاقت بڑھانے کا ذریعہ فراہم کیا۔
نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ان ملاقاتوں سے اردوغان نے داخلی سطح پر خود کو مضبوط دکھایا، خاص طور پر اُس وقت جب وہ ترکی میں باقی ماندہ جمہوری ڈھانچے کو کمزور کر رہے ہیں۔ تجزیے میں کہا گیا کہ ترکی اب عالمی عملیت پسندی (Realpolitik) کے دور میں ایک ناگزیر کردار بن چکا ہے، اور مغربی ممالک ایسے «قدرتی مردانِ قوی» سے تعاون کرنے پر آمادہ ہیں—اگرچہ اس کے نتیجے میں جمہوریت کے لیے جگہ محدود ہو جاتی ہے۔
اخبار کے مطابق، اکرم اماماوغلو اور حزب جمهوری خلق کے درجنوں اراکین کو قید یا مقدمات کا سامنا ہے، اور انکارا مخالفین پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ لیکن مغرب رد عمل ظاہر نہیں کرتا، کیونکہ انہیں ترکی کی ضرورت ہے۔
تجزیے میں اردوغان کے اقتدار کے ارتقائی سفر کی یاد دہانی بھی کرائی گئی:
وہ ابتدا میں بدعنوانی کے خلاف، غربت میں کمی اور آزادیوں کے توسیع کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے۔ مگر وقت کے ساتھ اقتصادی غلطیوں اور جمہوری پسپائی نے ترکی کو مزید تقسیم اور کمزور کیا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق، ترکی نے ۲۰۱۶ کے بعد «مہاجرین کے کنٹرول» کو یورپ کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، اور یہ معاملہ انقرہ کے لیے ایک مؤثر اَہرَم بن گیا۔
روسی حملے کے بعد، ترک دفاعی صنعت اور اوکرائن کے لیے اسلحہ سازی نے اس اہرَم کو اور بھی مضبوط کیا۔
اخبار لکھتا ہے کہ موجودہ حالات میں، ترکی ایک ایسا شریک ہے جسے مغرب کھو نہیں سکتا۔ چاہے وہ شام میں اس کی فوجی موجودگی ہو، لیبیا میں مداخلت، یا قفقاز میں آذربایجان و امینیا کے درمیان ثالثی۔ اسی لیے مغرب کے نزدیک جمہوریت ترکی میں اب ایک ‘غیرضروری عیش’ بن چکی ہے۔
روزنامہ حریت کے چیف ایڈیٹر سردار احمد ہاکان نے اس تجزیے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ نیویارک ٹائمز اردوغان کی مخالفت میں مبالغہ کرتا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ نئے عالمی نظام میں، اردوغان «کارآمد طاقتور رہنما» کے طور پر نظر آ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:ترکی اور آذربائیجان کے لیے امریکہ کا نیا جال
تاہم مجموعی طور پر، نیویارک ٹائمز واضح کرتا ہے کہ مغرب اور اردوغان کے درمیان یہ تعاون عارضی اور مصلحتی ہے—نہ کہ اصولی یا طویل مدتی۔


مشہور خبریں۔
سابق صیہونی وزیر جنگ بھی نیتن یاہو کے خلاف؛اہم بیان
?️ 29 جولائی 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کے سابق وزیر جنگ نے اس حکومت کے
جولائی
جولانی: شامی قوم اپنے ملک کی تقسیم کی مخالفت کرتی ہے
?️ 17 جولائی 2025سچ خبریں: شام کی عبوری حکومت کے سربراہ ابو محمد الشعرا عرف
جولائی
امدادی گاڑیاں کیسے صیہونی جارحیت کا شکار ہوتی ہیں؟
?️ 9 مارچ 2024سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں انسانی امداد لینے کے دوران فلسطینیوں
مارچ
ٹرمپ کے جوہری دعوے کی تصدیق ممکن نہیں
?️ 3 اگست 2025سچ خبریں: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے زیرآب جوہری
اگست
کیا اسرائیل قیدیوں کے تبادلے پر متفق ہے؟
?️ 30 جنوری 2024سچ خبریں:عبرانی زبان کے مختلف میڈیا کے مطابق کہ اسرائیل نے ثالثوں
جنوری
ایٹمی معاہدے کا آپ سے کوئی لینا دینا نہیں
?️ 19 مارچ 2021سچ خبریں:ایرانی وزارت خارجہ ترجمان نے جی سی سی ممبر ممالک کے
مارچ
صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار حاصل ہے، سیکریٹری جنرل پیپلزپارٹی
?️ 28 اگست 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سیکریٹری جنرل پیپلزپارٹی (پی پی پی) نیئر بخاری نے
اگست
لبنانی شام سے فتح یاب ہو کر وطن واپس
?️ 29 نومبر 2024سچ خبریں: شام میں بے گھر ہونے والے ہزاروں لبنانی دو ماہ کے
نومبر