سچ خبریں:امریکی عوام 5 نومبر بروز منگل کو اگلے چار سال کے لیے اپنا نیا صدر منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں، اس صدارتی مدت کا آغاز جنوری 2025 سے ہوگا۔
تازہ ترین سروے ظاہر کرتے ہیں کہ کملا ہریس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ ہے، خاص طور پر سات اہم اور فیصلہ کن ریاستوں میں۔
سروے کے تازہ نتائج: ہریس اور ٹرمپ کے درمیان معمولی فرق
امریکی انتخابات سے قبل کیے گئے تازہ سروے میں معمولی فرق سے ہریس، جو کہ امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیں، ٹرمپ سے آگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہریس کی نظر میں ٹرمپ کیسے انسان ہیں؟
فائیو تھرٹی ایٹ (FiveThirtyEight) کے سروے میں ہریس کو 48 فیصد حمایت کے ساتھ ٹرمپ پر 1.2 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے، جبکہ ٹرمپ کو 46.8 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری طرف، رییل کلیئر پولیٹکس (RealClearPolitics) کے ایک سروے میں ٹرمپ کو معمولی برتری حاصل ہے، جہاں وہ 48.4 فیصد کے ساتھ ہریس سے 0.3 پوائنٹس آگے ہیں۔
نیویارک ٹائمز اور سیلور بلیٹن سروے میں بھی ہریس اور ٹرمپ کے درمیان معمولی فرق سامنے آیا ہے۔ ہریس کو بالترتیب 49 اور 48.5 فیصد کی حمایت ملی ہے، جبکہ ٹرمپ کی حمایت 48 اور 47.4 فیصد ہے۔
نیوزویک کی رپورٹ: 2024 کے انتخابات کا 2020 اور 2016 کے انتخابات سے موازنہ
نیوزویک نے ان نتائج کا موازنہ 2020 اور 2016 کی انتخابی برتری سے کیا، جہاں جو بائیڈن اور ہیلری کلنٹن کو ٹرمپ پر زیادہ فرق سے برتری حاصل رہی تھی۔
فائیو تھرٹی ایٹ کے مطابق، 2020 میں بائیڈن ٹرمپ سے 8.4 پوائنٹس آگے تھے جبکہ کلنٹن کو 2016 میں 6.2 پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔
کالج الیکٹورل کا چیلنج: ہریس کی معمولی برتری
نیوزویک نے کلنٹن کی 2016 کی شکست کا حوالہ دیا ہے، جس میں عوامی ووٹ میں برتری کے باوجود وہ الیکٹورل کالج میں ناکام رہیں۔
موجودہ صورتحال میں ہریس اور ٹرمپ کے درمیان معمولی فرق کے باعث امکان ہے کہ ہریس کا نتیجہ بھی کلنٹن کے 2016 کے انجام سے مماثلت رکھ سکتا ہے۔
ابتدائی ووٹنگ میں ہریس کی مضبوط پوزیشن
حالیہ سروے، جن میں ان امریکیوں سے رائے لی گئی ہے جو ابتدائی ووٹنگ میں حصہ لے چکے ہیں، میں ہریس کو ٹرمپ پر واضح برتری حاصل ہے۔
ای بی سی نیوز/ایپساس، نیویارک ٹائمز/سیینا کالج اور سی این این سمیت مختلف سروے کمپنیوں نے ابتدائی ووٹرز کے درمیان 19 سے 29 فیصد کی برتری ظاہر کی ہے۔ یہ برتری 2016 میں ہیلری کلنٹن کی برتری سے زیادہ ہے۔
امریکی صدارتی انتخابات میں سات اہم ریاستیں اور سخت مقابلہ
ماہرین کے مطابق، امریکہ کے انتخابات میں نتائج کا انحصار زیادہ تر سات کلیدی ریاستوں پر ہوتا ہے، جنہیں فیصلہ کن ریاستیں کہا جاتا ہے۔
2024 کے انتخابات میں ان سات ایالتوں میں ہریس اور ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ نظر آ رہا ہے۔
یہ ریاستیں جارجیا، شمالی کیرولائنا، پنسلوانیا، مشی گن، ویسکونسن، ایریزونا اور نیواڈا ہیں، جہاں دونوں امیدواروں کی مقبولیت تقریباً برابر ہے۔
تازہ سروے میں ہریس کو تین نیلی دیوار ریاستوں یعنی ویسکونسن، پنسلوانیا اور مشی گن میں ٹرمپ پر معمولی برتری حاصل ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، ان سات ریاستوں میں ہریس کو 49-48 فیصد کی معمولی برتری حاصل ہے، جبکہ 14 فیصد ووٹر ابھی بھی فیصلہ نہیں کر پائے۔
نتائج کا خلاصہ: سخت مقابلہ اور نتائج پر معمولی فرق کا اثر
حالیہ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ اور ہریس کے درمیان مقابلہ انتہائی سخت ہے، انتخابی نتائج کا انحصار ووٹرز کی شرکت اور آزاد ووٹرز کے آخری لمحے کے فیصلے پر ہوگا۔ نتائج کے اتنے قریب ہونے کی وجہ سے معمولی فرق بھی امریکی انتخابات کے آخری نتائج پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
نتیجہ: 270 الیکٹورل کالج ووٹس کا حصول اور ڈیموکریٹک امیدوار کی پوزیشن
یہ بات قابل غور ہے کہ اس بار ڈیموکریٹ امیدوار کی پوزیشن 2020 اور 2016 کے انتخابات سے مختلف اور کمزور دکھائی دے رہی ہے۔ 270 الیکٹورل کالج ووٹس کا حصول مشکل ہوتا نظر آ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:میں جیت جاؤں گا تو تارکین وطن کے ساتھ کیا کرؤں گا؟ ٹرمپ کا اعلان
یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ سروے ہمیشہ مکمل طور پر قابل اعتبار نہیں ہوتے۔ 2016 کے انتخابات میں بھی بیشتر سروے کلنٹن کی برتری ظاہر کر رہے تھے، لیکن ٹرمپ کی کامیابی نے سب کو حیران کر دیا۔