?️
سچ خبریں:فرانس کی عدالتوں میں ابو محمد الجولانی کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دائر کردہ مقدمہ، شامی عوام اور عالمی برادری کے لیے ایک نیا اور اہم دروازہ کھولتا ہے، یہ ایک ایسا موقع ہے جو بین الاقوامی انصاف کی امیدوں کو پھر سے زندہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شام میں قتل؛ جولانی اور عرب و مغربی حامی بے نقاب
عراقی تجزیہ کار اور سیاسی کارکن نجاح محمد علی نے فرانس کی عدالتوں میں ابو محمد الجولانی کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دائر کیے جانے والے مقدمے کی تفصیلات بیان کی ہیں۔
الجولانی پر نسل کشی کے الزامات – انصاف کی امید
شام کے بحران کے ایک فیصلہ کن موڑ پر، ابو محمد الالجولانی کے خلاف نسل کشی اور جنگی جرائم کے تحت فرانسیسی عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے، اگرچہ یہ اقدام دیر سے اٹھایا گیا ہے، مگر یہ ظلم کا شکار ہونے والے افراد کی آواز ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا اب سزا سے استثنا کو قبول کرنے کو تیار نہیں، چاہے جنگ کتنی ہی پیچیدہ کیوں نہ ہو۔
یہ قانونی کارروائی انصاف کے ایک ایسے وسیع تصور کی طرف پیش رفت ہے جو شام کے تمام جنگی مجرموں پر لاگو ہو، چاہے وہ کسی بھی فریق سے تعلق رکھتے ہوں، بشمول ان سیاسی مخالفین کے جو پہلے شامی نظام حکومت کے خلاف سرگرم تھے۔
الجولانی کی علامتی حیثیت – دہشت گردی اور فرقہ واریت کی نمائندگی
ابو محمد الالجولانی صرف ایک متنازعہ جنگجو نہیں، بلکہ اس نے شام کی انقلابی تحریک کو ہتھیار بنا کر فرقہ وارانہ قتل و غارت کو فروغ دیا، خاص طور پر ساحلی علاقوں اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف۔ انسانی حقوق کی تنظیموں، جن میں سوریہ للجمیع پارٹی بھی شامل ہے، نے الجولانی کے ماتحت گروہوں کی طرف سے کیے گئے ہولناک جرائم کو دستاویزی شکل میں محفوظ کیا ہے، جن میں مذہبی شناخت کی بنیاد پر قتل، میدان میں پھانسی اور اقلیتوں کی جبری نقل مکانی شامل ہیں۔
جب مقامی عدالت ناکام ہو، تو بین الاقوامی انصاف ضروری بن جاتا ہے
جب کسی ملک کا نظام انصاف سیاسی دباؤ یا پولرائزیشن کی وجہ سے کام نہ کرے، تو بین الاقوامی عدالت ایک اخلاقی و سیاسی ضرورت بن جاتی ہے، اگرچہ الجولانی کا مقدمہ دیر سے شروع ہوا، لیکن یہ ایک درست قدم ہے۔
سوریہ للجمیع – انتقام نہیں، جامع انصاف کی ضرورت
اب شام میں ایک ایسے قومی منصوبے کی اشد ضرورت ہے جو سوریہ للجمیع (یعنی سب کے لیے شام) کے نظریے پر مبنی ہو – ایک ایسا منصوبہ جو سب مجرموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرے، بیرونی امداد کے بہانے ملکی خودمختاری پر سمجھوتہ نہ کرے، اور معیشت و سماج میں عدل و مفاہمت کو بنیاد بنائے۔
اقلیتوں کے حقوق کا حقیقی تحفظ صرف نعروں سے ممکن نہیں۔ علوی، مسیحی، دروزی اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی کو روکنا ہوگا، اور تمام شہریوں کے مساوی حقوق کو تسلیم کرنا ہوگا تاکہ فرقہ واریت کی سیاست کا خاتمہ کیا جا سکے۔
فرانس میں مقدمہ: انصاف یا سیاسی چال؟
فرانسیسی عدالتی کارروائی اپنی جگہ اہم ہے، لیکن اس کے وقت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر اس پس منظر میں کہ ماضی میں کچھ مغربی طاقتیں، حتیٰ کہ ان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں، شدت پسند گروہوں کو سہارا دیتی رہی ہیں، اس مقدمے کو اگر ایک اصلاحی کوشش سمجھا جائے، تو یہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔
تاہم، اگر صرف الجولانی کو ہی نشانہ بنایا گیا اور دوسرے گروہوں یا حکومتی جرائم کو نظر انداز کیا گیا، تو شامی عوام کے اعتماد کو شدید نقصان پہنچے گا۔ انصاف یا تو مکمل ہونا چاہیے یا پھر نہ ہو۔
الجولانی کے خلاف مقدمے کی حمایت کیوں ضروری ہے؟
– تکفیری سوچ کی مذمت: یہ مقدمہ ثابت کرتا ہے کہ الجولانی کی شدت پسند سوچ انقلابی تحریک کی نمائندہ نہیں بلکہ اس کے لیے نقصان دہ تھی۔
– جوابدہی، مفاہمت کی بنیاد: حقیقی انصاف صرف معافی سے نہیں بلکہ ذمہ داری قبول کرنے سے قائم ہوتا ہے۔
– بین الاقوامی مداخلت کو بے نقاب کرنا: اس عدالتی کارروائی سے مغربی ممالک کی خفیہ حمایت اور کردار کے کئی پہلو منظر عام پر آ سکتے ہیں۔
منتخب انصاف نہیں، عبوری انصاف کی ضرورت
الجولانی کے خلاف مقدمہ کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے مخالفین یا حکومت کے افراد بری الذمہ ہیں۔ جس نے بھی جرم کیا، چاہے وہ ریاست کے نام پر ہو یا انقلاب کے، اسے جوابدہ ہونا چاہیے۔ یہ انصاف کا بنیادی اصول ہے۔
وہ سیاسی مخالفین جو اب منظر عام سے ہٹے ہوئے ہیں، ایک نئی قومی شروعات کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ وہ ایک ایسا بیانیہ تشکیل دے سکتے ہیں جو تصادم کے خاتمے، ریاستی قانون کی بالادستی اور پرامن مستقبل کی بنیاد رکھے۔
انصاف کی طرف پہلا قدم
اگر الجولانی کا مقدمہ شفاف اور قانونی بنیادوں پر مکمل کیا گیا، تو یہ ایک اہم آغاز ہوگا۔ یہ ثابت کرے گا کہ جرائم چاہے جتنے بھی پرانے ہوں، سزا ممکن ہے۔ اصل چیلنج یہ ہوگا کہ اس ماڈل کو شام کے تمام ذمہ داروں پر لاگو کیا جائے۔
سوریہ للجمیع یعنی سب کے لیے شام اب ایک سیاسی و مدنی نعرہ بن چکا ہے۔ اس کا مقصد ایسا جامع انصاف ہے جو فرقہ واریت کو جنم نہ دے، بلکہ ہر شامی کے حقوق کی حفاظت کرے، چاہے وہ کسی بھی طبقے، مذہب یا نظریے سے تعلق رکھتا ہو۔ شام نہ تو آمریت کے لیے ہے اور نہ ہی انتہا پسندی کے لیے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
سخت گرمی میں عوام کی خدمت کرنیوالوں کی مشکورہوں: ماورہ حسین
?️ 12 جون 2021کراچی (سچ خبریں)پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ماورہ حسین نے سخت
جون
صیہونی حکومت کی فوج میں خودکشی کا بحران
?️ 22 جون 2022سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اس سال
جون
یواے ای حکام صیہونیوں کے تلوے چاٹتے ہوئے
?️ 7 جون 2021سچ خبریں:صیہونی حکومت اور متحدہ عرب امارات کے مابین غلام اور آقا
جون
آشیانہ ریفرنس: شہباز شریف اور احد چیمہ کی بریت کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری
?️ 8 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور
اپریل
امید ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا،شوکت ترین
?️ 21 نومبر 2022کراچی: (سچ خبریں) سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ امید ہے پاکستان ڈیفالٹ
نومبر
صدر مملکت آصف زرد اری 3 روزہ دورے پر لاہور پہنچ گئے
?️ 24 مئی 2025لاہور (سچ خبریں) صدر مملکت آصف زرداری تین روزہ دورے پر اسلام
مئی
افغان صدارتی محل کے قریب راکٹ حملے، کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں
?️ 20 جولائی 2021کابل (سچ خبریں) افغان صدارتی محل کے قریب اس وقت 3 راکٹ
جولائی
فلسطین نے عالمی برادری سے اسرائیلی بستیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا
?️ 12 دسمبر 2021سچ خبریں: فلسطینی خبر رساں ایجنسی معا کے مطابق وزارت نے مقبوضہ فلسطینی
دسمبر