?️
سچ خبریں:یوکرین بحران امریکہ کے لیے ایک موقع بن چکا ہے تاکہ یورپ پر اپنے سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی اثرات کو مزید مستحکم کرے، جس سے یورپ کی خودمختاری اور حکمت عملی کی آزادی پر سوالات اٹھتے ہیں۔
یورپ جو حقیقت میں امریکہ سے مکمل حکمت عملی آزادی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، جب وہ اپنے پڑوس میں جنگ کی صورتحال کا سامنا کرتا ہے، تو عملاً وہ پیروکار سے اوزار میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین بحران جغرافیائی تبدیلی اور طاقت کے توازن میں تبدیلی کے دہانے پر
روس کے حملے سے شروع ہونے والی یوکرین کی جنگ نہ صرف روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا میدان ہے، بلکہ یہ عالمی سطح پر بڑی جیوپولیٹیکل سوالات جیسے یورپ کی حکمت عملی آزادی، امریکہ کا عالمی نظم میں کردار اور واشنگٹن کی ہیجمن کی پائیداری یا کمزوری کے حوالے سے بھی ایک بڑا سوال بن گئی ہے۔
اس حالت میں، یورپ ایک اسٹیج بن چکا ہے، جس کا امریکہ ماہر انداز میں فائدہ اٹھاتا ہے اور اس کے پس پردہ اقتصادی، سکیورٹی اور سیاسی تعلقات کو اپنے حق میں ترتیب دیتا ہے۔
اس کالم میں یہ جائزہ لیا جائے گا کہ کس طرح یہ بحران امریکہ کے لیے اپنی سلطنت قائم کرنے کا ایک آلہ بن چکا ہے، اور یورپ اس کھیل میں کس حد تک رہا ہے۔
ساختی پس منظر اور مفروضات
سب سے پہلے ہمیں امریکی ہیجمنی یا سلطنت کے ساختی جڑوں پر نظر ڈالنی چاہیے،دوسری عالمی جنگ کے بعد، یورپ مارشل پلان، امریکی فوجی موجودگی اور نیٹو کی تشکیل کی بدولت اس مرحلے میں داخل ہوا کہ جس میں سکیورٹی اور استحکام واشنگٹن کے محور پر طے ہوئے۔ اس عمل نے امریکہ کو یورپ میں فوجی اڈوں، لاجسٹک سہولتوں اور یورپی سیاست میں اثر و رسوخ فراہم کیا۔ لہذا، یوکرین کا بحران اس عمل کا قدرتی تسلسل سمجھا جا سکتا ہے۔
یورپ جو امریکہ سے سچی حکمت عملی آزادی حاصل کرنے میں ناکام رہا، جب وہ اپنے پڑوسی میں جنگ کی حالت میں ہوتا ہے، تو حقیقتاً وہ پیروکار سے آلہ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
یوکرین کی جنگ؛ امریکی سلطے کا آلہ
یہ بات کہ یوکرین کی جنگ امریکہ کے سلطے کو مستحکم کرنے کا ایک آلہ بن چکی ہے، مختلف زاویوں سے قابلِ تجزیہ ہے:
- یورپ کی سکیورٹی واشنگٹن کے ساتھ جوڑنا: جنگ شروع ہونے کے بعد، یورپیوں نے اپنے کردار کو بڑھانے کے دعوے کے باوجود، امریکہ کے ساتھ اپنی وابستگی کو دوبارہ تسلیم کیا۔ حالیہ رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی واشنگٹن کے بغیر اوکرائن کی سکیورٹی حمایت یا اپنے ہی فوجی تیاریوں میں ناکام ہیں۔
- معاشی اوزار – توانائی: اس بحران کے ایک کم دیکھے جانے والے پہلو میں توانائی اور بازار شامل ہے۔ روس سے یورپ کے گیس کی درآمدات میں کمی یا خاتمے کے ساتھ، امریکہ نے مائع قدرتی گیس (LNG) کے ساتھ اپنے گیس کی فراہمی کو بڑھایا۔ ایک چینی مصنف نے اس بات کو لکھا: اس بحران کے آغاز سے یورپ نے اپنی توانائی کی وابستگی کو روس سے امریکہ کی طرف موڑ لیا ہے، اور امریکہ نے اس سے یورپ کی گیس مارکیٹ پر کنٹرول مضبوط کیا ہے۔
- نیٹو اور امریکی فوجی موجودگی: نیٹو، جب سے یورپ کی علیحدہ کمان نہیں ہے، امریکی اثر و رسوخ کا مرکز بن چکا ہے۔ امریکہ کا مشرقی یورپ اور روس کے قریب علاقوں میں فوجی موجودگی یورپ کے لیے ایک نوعیت کی روک تھام فراہم کرتی ہے اور اسی کے ساتھ وابستگی کو بھی مستحکم کرتی ہے۔
سلطے کے چھپے مگر اہم پہلو
- متحرک فیصلہ سازی یا مسلط فیصلہ سازی؟: حالانکہ یورپ اور مغرب ایک مشترکہ محاذ پر نظر آتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر فیصلے واشنگٹن میں کیے جاتے ہیں اور پھر یورپ پر مسلط کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اسلحہ کی فروخت، پابندیاں اور امن مذاکرات کے سانچے عموماً امریکہ کی قیادت میں تیار کیے جاتے ہیں۔
- یورپ پر بھاری اخراجات: اگرچہ یورپ روس کے حملے کا شکار سمجھا جا رہا ہے، تاہم یہ سوال اٹھتا ہے کہ یورپیوں پر مالی، سماجی، توانائی اور صنعتی لحاظ سے کتنے اخراجات پڑے ہیں۔ تجزیے ظاہر کرتے ہیں کہ اگر یوکرین کمزور ہوتا ہے، تو یہ مغرب کے لیے ایک بڑی شکست ہوگی۔ حقیقت میں، یورپ اس بحران کا مرکزی کھلاڑی نہیں، بلکہ ایک ایسا علاقہ ہے جسے اس بحران کی قیمت ادا کرنی پڑی، جبکہ امریکہ کو اس سے اصل فائدہ ہوتا ہے۔
- یورپ کی حکمت عملی آزادی کا بحران: یورپ کو ایک آزاد علاقہ کے طور پر نہیں دیکھا جاتا جو اپنی حکمت عملی خود تشکیل دے سکے۔
طویل مدتی نتائج
- یورپ کے لیے انتخاب کی تنگی: یورپ اب واشنگٹن کو حکمت عملی منتقل کرنا یا حکمت عملی آزادی کی تلاش کے درمیان انتخاب کا سامنا کر رہا ہے۔ اگر یہ آزادی کی طرف قدم بڑھاتا ہے تو اسے بڑے اخراجات اور خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
- عالمی مغربی نظم میں خلل: یوکرین کا بحران اور امریکہ کا ردعمل یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی یک قطبی نظام کتنا نازک ہے۔
- دوسرے کھلاڑیوں کے لیے موقع: اگر یورپ آزاد نہیں ہو سکتا، تو چین، روس اور دیگر نئے بلاکس کے لیے دروازے کھل سکتے ہیں۔
اس کالم میں یوکرین کے بحران کو صرف روسی حملے یا مغربی اقدار کا دفاع کے روایتی بیانیے سے آگے دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ جنگ امریکہ کے لیے یورپ پر اپنے سلطے کو مستحکم کرنے کا ایک آلہ بن چکی ہے، جو سکیورٹی، معیشت اور سیاست کے ذریعے عمل میں آ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:واشنگٹن میٹنگ؛ کیا یوکرین کی جنگ مغرب کی مدد کر رہی ہے یا بحران کو ختم کر رہی ہے؟
یورپ اس کھیل میں نہ صرف امریکہ کا ساتھ دے رہا ہے، بلکہ ایک ایسا علاقہ بن چکا ہے جس کی وابستگی کو مزید مستحکم کیا گیا ہے۔ اگر یورپ اپنی جگہ کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتا ہے، تو اسے خودآگاہی حاصل کرنی ہوگی اور اپنی آزاد حکمت عملی کی تشکیل شروع کرنی ہوگی۔


مشہور خبریں۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پر صہیونی حلقوں کا ردعمل
?️ 16 مارچ 2023سچ خبریں:صیہونی کنیسٹ کے خارجہ امور اور سیکورٹی کمیشن کے سربراہ یولی
مارچ
سائفر کیس: عمران خان، شاہ محمود کےخلاف مزید 4 گواہان کے بیانات قلمبند، سماعت کل تک ملتوی
?️ 22 جنوری 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے
جنوری
حکومت کا نوجوانوں کیلئے 150 ارب کے ’وزیراعظم یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام‘ کا باضابطہ آغاز
?️ 22 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) انتخابات کی تیاریوں کے پیشِ نظر حکومت نے ملک
مارچ
لبنان کی سرحد پر صیہونی جاسوس خواتین یونٹ کا کیا کردار ہے؟
?️ 15 نومبر 2021سچ خبریں: اتوار کے روز ایک صہیونی اخبار نے جاسوسی اور فوجی
نومبر
شہباز گل پر انڈے، سیاہی پھینکنے کامعاملہ، ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
?️ 19 مارچ 2021لاہور(سچ خبریں)لاہور کی مقامی عدالت نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی
مارچ
پاکستان کا تخلیقی شعبہ بے پناہ امکانات رکھتا ہے۔ احسن اقبال
?️ 28 جولائی 2025کراچی (سچ خبریں) وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کی جانب
جولائی
اربوں کے ڈکیتوں کو نہیں چھوڑوں گا:وزیر اعظم
?️ 18 مئی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز
مئی
قائد اعظم کی سیاسی میراث میں ہی پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راز پنہاں ہے، وزیراعظم
?️ 11 ستمبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قائد
ستمبر