سچ خبریں:صیہونی حکومت نے بیروت کے علاقے رأس النبع پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے میڈیا تعلقات کے سربراہ محمد عفیف شہید ہو گئے،اس حملے نے خطے میں اسرائیلی جارحیت کے نئے باب کا آغاز کیا، جس پر عالمی سطح پر توجہ مرکوز ہو چکی ہے۔
رأس النبع پر حملے کی تفصیلات
لبنان میں حزب بعث کے سکریٹری علی حجازی نے اس بات کی تصدیق کی کہ رأس النبع کے علاقے میں حزب کے دفتر پر بمباری کے نتیجے میں محمد عفیف شہید ہو گئے، یہ حملہ صیہونی حکومت کی جانب سے ایک بڑا اشتعال انگیز اقدام ہے جو خطے میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہید عفیف کا خون میڈیا کی راہ پر چراغ ہے: صنعاء
محمد عفیف: حزب اللہ کے میڈیا تعلقات کے انچارج
محمد عفیف حزب اللہ کے میڈیا تعلقات کے سربراہ اور ترجمان تھے، وہ نہ صرف لبنان بلکہ عالمی سطح پر ایک نمایاں میڈیا شخصیت شمار کیے جاتے تھے۔
حالیہ دنوں میں انہوں نے ایک کانفرنس کے دوران اسرائیلی دھمکیوں کو کھلے لفظوں میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم حملے سے نہیں ڈرتے، دھمکیاں تو بہت چھوٹی بات ہے، ہمارے ارادے مضبوط ہیں، اور ہماری مزاحمت قائم و دائم ہے۔
حزب اللہ کے مؤقف کو عالمی سطح پر پہنچانے کا کردار
محمد عفیف نے میڈیا تعلقات کے انچارج کے طور پر حزب اللہ کے مؤقف اور حکمت عملی کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا۔
انہوں نے انٹرویوز، پریس کانفرنسز اور میڈیا کے ذریعے حزب اللہ کی پالیسیوں کو دنیا تک پہنچایا، ان کا یہ کردار خطے میں مزاحمت کی آواز کو مضبوط بنانے میں اہم رہا۔
حالیہ جارحیت اور فلسطین کی حمایت
حالیہ اسرائیلی حملوں کے دوران محمد عفیف نے فلسطینی مزاحمت کے لیے حزب اللہ کی حمایت کا کھل کر اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ جب تک مسلم اقوام کے حقوق دباؤ اور خطرے میں ہیں، حزب اللہ ان کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
محمد عفیف کی زندگی اور حزب اللہ میں شمولیت
محمد عفیف 1983 میں حزب اللہ میں شامل ہوئے اور انہیں اس جماعت کے بانی ارکان میں شمار کیا جاتا ہے۔
وہ ابتدا سے ہی تنظیمی ڈھانچے میں ایک مؤثر رکن رہے اور 2014 میں انہیں میڈیا تعلقات کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
اس عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے داخلی اور بین الاقوامی سطح پر میڈیا حکمت عملیوں کو ترتیب دینے میں کلیدی کردار ادا کیا، خاص طور پر اسرائیلی جارحیت کے دوران۔
المنار ٹی وی میں خدمات
میڈیا تعلقات کے سربراہ بننے سے پہلے، محمد عفیف حزب اللہ کے سرکاری میڈیا چینل المنار میں خبروں اور سیاسی پروگراموں کے سربراہ تھے۔
اس عہدے پر، انہوں نے میڈیا کے محاذ پر حزب اللہ کے بیانیے کو مضبوط کرنے کے لیے کئی حکمت عملیوں کو ترتیب دیا۔
حزب اللہ کی قیادت کے ساتھ قریبی تعلقات
محمد عفیف کا حزب اللہ کی قیادت کے ساتھ قریبی تعلق تھا۔ وہ سید حسن نصراللہ کے میڈیا مشیر کے طور پر کام کرتے تھے اور سابق سکریٹری جنرل عباس موسوی کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے، ان تعلقات نے انہیں حزب اللہ کی اندرونی صفوں میں ایک اہم مقام دیا۔
میڈیا کے میدان میں کلیدی کردار
محمد عفیف مزاحمتی تحریک کے میڈیا ڈھانچے کا ایک اہم ستون تھے۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر میڈیا تعلقات کو فروغ دیا اور اپنی مہارت کے ذریعے حزب اللہ کی نظریاتی جدوجہد اور سیاسی موقف کو مؤثر انداز میں پیش کیا۔
شہادت کے اثرات
محمد عفیف کی شہادت نہ صرف حزب اللہ بلکہ پورے مزاحمتی محاذ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ ان کی خدمات نے خطے میں مزاحمت کی تحریک کو مضبوط کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
ان کی موت کے اثرات نہ صرف لبنان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی محسوس کیے جائیں گے، کیونکہ انہوں نے میڈیا کے ذریعے مزاحمت کے بیانیے کو مضبوط بنیادیں فراہم کیں۔
مزاحمتی میڈیا میں ناقابل فراموش کردار
محمد عفیف کی شہادت نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ مزاحمتی تحریکوں میں میڈیا کا کردار کتنا اہم ہے۔
ان کی زندگی کا ہر پہلو ایک جدوجہد کی کہانی ہے، جس نے خطے میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمتی قوتوں کو یکجا کرنے میں مدد دی۔
نتیجہ
محمد عفیف کی شہادت نے مزاحمتی میڈیا کے لیے ایک خلا چھوڑا ہے، لیکن ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: محمد عفیف کی شہادت پر حزب اللہ کا بیان
ان کی جدوجہد اور قربانی مزاحمتی تحریک کے لیے مشعل راہ بنے گی، جو خطے میں آزادی اور خودمختاری کے لیے کام کر رہی ہے۔