سچ خبریں: شامی باغیوں نے حالیہ پیش قدمی میں حلب جیسے اسٹریٹجک شہر پر قبضہ کر لیا، لیکن یہ کامیابی مزاحمتی اتحاد کو کمزور کرنے کے بجائے اس کی مضبوطی کا باعث بن سکتی ہے۔ ماضی میں دباؤ کے باوجود مزاحمتی گروہوں نے اتحاد و طاقت کا مظاہرہ کیا ہے، اور یہ نئی صورتحال انہیں مزید منظم اور فعال کر سکتی ہے۔
حزب اللہ اور ایران کے حمایت یافتہ دیگر مزاحمتی گروہ، حالیہ چیلنجز کے باوجود، اپنی قوت بحال کرنے اور سپلائی لائنز کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسرائیل جو ہمیشہ مزاحمتی اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے، اب ایک مضبوط اور منظم مزاحمتی اتحاد کے خطرے کا سامنا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام اور ایران کے اسٹرٹیجک تعلقات؛ دہشت گردی کے خلاف اتحاد
روس بھی شام میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے اور اسٹریٹجک طور پر اہم طرطوس بندرگاہ تک رسائی کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے تعاون کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ یہ تعاون ایران اور دیگر مزاحمتی گروہوں کے ساتھ مل کر خطے میں طاقت کے توازن کو بدل سکتا ہے، جس سے اسرائیل اور امریکہ کے عزائم کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: حلب میں آشوب کا مقصد کیا ہے؟
امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے مزاحمتی اتحاد کو کمزور کرنے کی مسلسل کوششوں کے باوجود، عوامی حمایت اور مزاحمتی گروہوں کی مضبوط حکمت عملی نے انہیں پہلے بھی کامیاب بنایا ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف مزاحمتی اتحاد کے لیے ایک نیا چیلنج ہے بلکہ انہیں خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو مزید مضبوط کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔