اسلام آباد {سچ خبریں} پولن الرجی سنٹر نے وارننگ جاری کی ہے کہ 15 مارچ تک پولن کی مقدار اپنے عروج پر ہوگی۔ الرجی کے مریض ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں۔
اسلام آباد میں 8 قسم کے پودے اور درخت ہیں جو ہوا میں پولن کے ذرات کا باعث ہیں۔
پیپر ملبری کا درخت سب سے زیادہ 97 فیصد پولن پیدا کرتا ہے۔ پیپر ملبری اور دیگر پودے مل کر پیک سیزن میں 45 ہزار فی کیوبک میٹر تک پولن پیدا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی اسلام آباد میں پولن کی مقدار میں خطرناک حد تک اضافہ ہو جاتا ہے جس سے پولن الرجی سے متاثرہ افراد سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے شہریوں کو باہر نکلتے وقت روزانہ نیا ماسک استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پولن جنگلی شہتوت اور پیلے پھولوں سے بیج نما پاؤڈر اڑنے سے پھیلتا ہے جب کہ دھوپ نکلنے اور ہوا چلنے سے پولن اُڑ کر الرجی کا باعث بنتا ہے۔
بہار کے موسم میں پھولوں کے ذرات جنھیں ہم زرد دانے بھی کہتے ہیں ہوا میں بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ دانے بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور انہیں صرف مائیکرو اسکوپ کی مدد سے ہی دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ زرد دانے ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں تو یہ جسم میں مختلف علامات پیدا کرتے ہیں۔ صبح 5 بجے سے 10 بجے اور شام 5 بجے سے آدھی رات تک پولن کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔
پولن الرجی کا موسم عموماً فروری کے آخری ہفتے سے شروع ہوکر مئی کے پہلے ہفتے تک رہتا ہے۔
پیپر ملبری کا درخت سب سے زیادہ 97 فیصد پولن پیدا کرتا ہے۔ پیپر ملبری اور دیگر پودے مل کر پیک سیزن میں 45 ہزار فی کیوبک میٹر تک پولن پیدا کرتے ہیں۔