مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اقوام متحدہ کے ماہرین کا اظہار تشویش

?️

جنیوا: (سچ خبریں) اقوام متحدہ کے ماہرین نے رواں سال اپریل میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکام کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک بیان میں پورے مقبوضہ علاقے میں پہلگام واقعے کے بعد قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے کئے گئے اقدامات اور سخت پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیاہے۔

انہوں نے خبردار کیاکہ بھارت کوانسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون پر عمل درآمد کو ہر قیمت پر جاری رکھناچاہیے۔ماہرین نے کہا کہ تمام حکومتوں کو دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کا احترام کرنا چاہیے۔واقعے کے بعد بھارتی قابض حکام نے پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔

ماہرین کے مطابق ان کارروائیوں کے نتیجے میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت 2800کے قریب کشمیریوں کو گرفتارکیا گیا۔بھارتی فوجیوں نے سرینگر، گاندربل، بانڈی پورہ، کپواڑہ، بارہمولہ، بڈگام، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام سمیت متعدد اضلاع سے کشمیریوں کو گرفتار کیااور ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کاے قانون یو اے پی اے لاگو کر دیا جس کے تحت انہیں طویل عرصے تک عدالتوں میں پیش کئے بغیر قید رکھا جاسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ بعض کشمیری نظربندوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیااورانہیں اپنے اہلخانہ اور وکلا سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ماہرین نے مقبوضہ کشمیرمیں جبری گرفتاریوں ، دوران حراست قتل ،ظلم و تشدد اور کشمیری مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانیوالے امتیازی سلوک کی کی بھی مذمت کی۔

ماہرین نے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کیلئے مکانوں کو مسمارکئے جانے ، جبری بے دخلی اور نقل مکانی کے واقعات پر بھی اظہار افسوس کیا۔بھارتی قابض انتظامیہ یہ اقدامات مبینہ طور پر ان افراد کے اہلخانہ کے خلاف کرتی ہیں جنہیں کشمیری مجاہدین کاحامی قراردیاجاتاہے۔

بیان کے مطابق، یہ اقدامات بھارتی سپریم کورٹ کے 2024کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہیں، جس میں سپریم کورٹ نے گھروں کی غیر قانونی مسماری کو غیر آئینی اورزندہ رہنے اور انسانی وقار کے حقوق کی خلاف ورزی قراردیاتھا۔

ماہرین نے مقبوضہ کشمیرمیں مواصلاتی بلیک آئوٹ اور آزادی صحافت پر عائد سخت پابندیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔مقبوضہ کشمیرمیں موبائل انٹرنیٹ سروسز کی معطلی ایک معمول بن چکا ہے اور تقریبا 8000 سے زائد سوشل میڈیا اکانٹس کو بلاک کر دیاگیا، جن میں صحافیوں اور میڈیا گروپوں کے سوشل میڈیا اکائونٹس بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ ایسے اقدامات اظہار رائے،پر امن اجتماع اوردیگر حقوق کی خلاف ورزی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق بھارت بھر میں کشمیری طلبا کو سخت نگرانی کاسامنا ہے اور انہیں مسلسل ہراساں کیاجاتا ہے۔

ماہرین نے کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں بھی اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔بیان کا اختتام بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات چیت کی اپیل کے ساتھ کیاگیا ہے ا ور دونوں ہمسایہ ممالک کی حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے اقدامات کریں۔

مشہور خبریں۔

سپریم کورٹ نے ’نیب ترامیم‘ کی وجہ سے ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا

?️ 1 فروری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) کرپشن کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخی کے

طالبان کی اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل

?️ 29 اگست 2021سچ خبریں:طالبان کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اس گروپ کے ایک

جدہ مذاکرات کیوں ناکام ہوئے؟

?️ 8 اگست 2023سچ خبریں:جدہ اور یوکرین کے بارے میں دنیا کے 40 ممالک کے

حماد اظہر کے نام محکمہ توانائی سندھ کا خط

?️ 15 جنوری 2022کراچی (سچ خبریں) ملک بھر میں گیس کا بحران جاری ہے جس

یوکرین کے جوابی حملے کیسے ہوں گے؛امریکہ کیا کہتا ہے؟

?️ 19 جولائی 2023سچ خبریں: امریکی آرمی چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ یوکرینی

صیہونی جنرل: اسرائیلی فوج اپنی ناکامیوں کو چھپا رہی ہے

?️ 30 ستمبر 2025سچ خبریں: ایک صیہونی جنرل نے اعتراف کیا کہ حکومت کی فوج

قوم کی اخلاقیات جب ختم ہوتی ہےتو وہ تباہ ہوجاتی ہے: وزیر اعظم

?️ 24 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قوم کی

بھارت جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت ہرگز تبدیل نہیں کر سکتا، کل جماعتی حریت کانفرنس

?️ 27 جنوری 2023سرینگر: (اسلام آباد) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے