سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو انتقام کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے اور جو لوگ بھی کوئی سماجی یا دینی کام انجام دیتے ہیں انہیں سرکاری نوکریوں سے نکالنا شروع کردیا یے اور اسی انتقام کے تحت بھارتی حکومت نے ایک کشمیری مسلمان کو صرف اس لیئے کہ وہ سماجی اور دینی کام انجام دے رہا ہے نوکری سے نکال دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںمسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار نے ضلع کپواڑہ میں ایک کشمیری مسلمان کو سرکاری ملازمت سے برطرف کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیری مسلمانوں کو انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق شبیر احمد ڈار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ ادریس احمد کو جو ایک استاد ہیں، علاقے کا ایک مذہبی اور سماجی کارکن ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ بھارتی حکومت کے مسلم دشمن عزائم اور پالیسیوں سے ہر کوئی واقف ہے اور ان پر عملدرآمد اس طرح کیا جاتا ہے کہ مسلم اکثریت کو نشانہ بنایا جائے اور مسلمان ملازمین اور ان کے اہلخانہ کی ذہنی پریشانیوں اور معاشی مشکلات میں اضافہ کیا جائے۔
شبیر احمد ڈار نے کہا کہ مسلم اکثریتی ریاست میں مسلمان ملازمین کو برطرف کرنا مقامی لوگوں کی زندگی کو اجیرن بنانے کا آر ایس ایس اور بی جے پی کا منصوبہ ہے تا کہ بھارت سے سنگھ پریوار کے لوگوں کو لاکر ان خالی اسامیوں کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور لوگوں کو ملک دشمن قراردے کر اس معاملے کو دبایا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس مسلم دشمن اور کشمیر دشمن اقدام کے خلاف ہرسطح پر مزاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بھارت کے اس غیر انسانی اور غیر اخلاقی رویے کو روکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی خواہشات کے برعکس فوجی طاقت کے بل پر جموں وکشمیرپر قبضہ جما رکھا ہے۔