سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے آئے دن نئے نئے قوانین اور تبدیلیاں کی جارہی ہیں جن سے بالکل یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت ہر طرح سے کشمیری عوام کو دبانے کی کوشش کررہی ہے اور اب تازہ ترین سازش کے تحت بھارتی حد بندی کمیشن کشمیر پہونچا جہاں اس نے مختلف لوگوں سے ملاقات کی تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جلد سے جلد حد بندی کی جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کے بعد بھارتی حد بندی کمیشن نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے کے اسمبلی حلقوں کی حدود دوبارہ متعین کرنے کا عمل ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی چیف الیکشن کمشنر سشیل چندر نے کمیشن کے 4 روزہ دورے کے آخری روز جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے گزشتہ 4 دنوں کے دوران سرینگر، پہلگام، کشتواڑ اور جموں میں 290 گروپس سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ کمیشن سے ملنے کے لئے دور دراز سے سفر کرتے رہے اور کمیشن نے ہر وفد کی تحمل سے سنا، انہوں نے کہا کہ گو کہ اسمبلی حلقوں کی دوبارہ حد بندی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے تاہم اسے شفاف انداز میں مکمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ صرف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے نہیں ملے بلکہ انہوں نے سول سوسائٹی کے گروپوں، وکلا، مختلف افراد، قبائلیوں، بلدیاتی رہنماؤں اور این جی اوز کے سربراہوں سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ حد بندی 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر کی جائے گی، کمیشن کی سربراہ جسٹس (ر) رنجنا پرکاش دیسائی Ranjana Prakash Desai نے اس سوال کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی( پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ حد بندی پہلے سے ہی طے شدہ ہے اور حتمی رپورٹ بھی پہلے ہی تیار کی جا چکی ہے پر کہا کہ وہ یقین دہانی کراتی ہیں کہ یہ مشق شفاف اور شکوک و شہات سے مبرا ہوگی۔
پی ڈی پی کی طرف سے کمیشن کے بائیکاٹ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کمیشن صرف ان لوگوں سے بات کر سکتا ہے جو اس عمل میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔
انتخابی حد بندی کمیشن کی تین رکنی ٹیم نریندر مودی کی فسطائی حکومت کے مذموم منصوبوں کو آگے بڑھانے کیلئے چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا کی سربراہی میں چھ جولائی کو سرینگر پہنچی تھی، ٹیم میں سشیل چندرا کے علاوہ حلقہ بندی کمیشن کی خاتون سربراہ ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش ڈیسائی کے علاوہ کمیشن کے دیگر دو ارکان شامل تھے۔