مظفرآباد (سچ خبریں) آزاد کشمیر انتظامیہ نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرملکی شہریوں کو ریاستی شہری کا ڈومیسائل دے دیا ہے جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے اور اگر آزاد کشمیر کی حکومت نے اس کے خلاف سخت قدم نہ اٹھایا تو یہ آزاد کشمیر کی عوام کے لیئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر انتظامیہ نے باشندہ ریاست قانون 1927 کی دھجیاں اڑا دیں اور باشندہ ریاست قانون کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے افغان شہریوں کو مستقل سکونت دے دی گئی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق راولاکوٹ میں مقیم افغان شہری حاجی معصوم خان ولد عبداللہ خان کو ریاستی شہری کا ڈومیسائل دے دیا گیا۔
واضح رہے کہ 1927 کے قانون کی رو سے ریاست جموں کشمیر میں کسی بھی غیر ملکی کو جموں کشمیر کی شہریت نہیں دی جا سکتی لیکن آزاد کشمیر انتظامیہ نے افغان شہریوں کو سرٹیفکیٹ جاری کر دئیے۔
قابل ذکر ہے کہ 20 اپریل 1927 کو باشندہ ریاست قانون متعارف کروایا گیا تھا اس قانون کے مطابق صرف کشمیری اور ریاست کے باشندوں کو ڈومیسائل دیا جانا تھا کسی بھی غیر ملکی شہری کو زمین خریدنے یا مکمل سکونت اختیار کرنے کی پابندی عائد ہے متنازعہ علاقے میں کوئی بھی غیر ملکی زمین یا سکونت نہیں لے سکتا۔
ایک طرف جہاں مقبوضہ کشمیر میں 35A کے خلاف جموں کشمیر سمیت پاکستان بھی سراپا احتجاج ہے وہیں یہاں غیر ملکیوں کو آباد کیا جا رہا ہے جو کسی بھی حوالہ سے درست اقدام نہیں بلکہ ریاست جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے خلاف ایک بدترین سازش ہے، اس سازش کے تحت زمینوں کی خریدو فروخت اور غیر ملکیوں کو یہاں آباد کیا جانا ہے۔
معصوم خان ولد عبداللہ خان ریاستی شہری نہیں بلکہ افغانستان کا شہری ہے جو راولاکوٹ میں کاروبار سے منسلک ہے سازش کے تحت اسے مکمل سکونت دے دی گئی ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔
باشندہ ریاست قانون کی سنگین خلاف ورزی کٹھ پتلی حکومت کی آشیرآباد سے ہو رہی ہے سنجیدہ حلقوں نے اگر اس کا فوری نوٹس نہ لیا تو یہاں فلسطین کی طرح زمینی قبضے ہوں گے، ریاست کی حیثیت متاثر ہوگی، لہٰذا ہم آزاد کشمیر کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن افغانیوں کو ڈومسائل دئیے فی الفور منسوخ کئیے جائیں اور اس بدترین سازش میں ملوث لوگوں کو بے نقاب کیا جائی. اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف فی الفور کاروائی کی جائے۔