سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کشمیری عوام کے خلاف خطرناک سازش میں مصروف ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا یے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں مسلمانوں سے ان کی مذہبی آزادی سمیت تمام حقوق چھین لئے گئے ہیں اور انہیں بالکل نہتا اور کمزور بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کشمیریوں سے ان کے تمام بنیادی انسانی حقوق چھیننے کے بعد اب کشمیریوں کو جانوروں پر مظالم کی روک تھام کے ایکٹ کی آڑ میں گائے، بیلوں اور اونٹوں جیسے بڑے جانوروں کی قربانی کے مذہبی فریضے کی ادائیگی کی بھی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی کشمیریوں کی مذہبی آزادی اور کشمیریوں کو اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنے کی دانستہ کوشش ہے۔
یہ پابندی کشمیریوں کیلئے پیغام ہے کہ بھارت کو ان کے مذہبی جذبات اور مذہبی آزادی کی کوئی پرواہ نہیں ہے، ساتھ ہی رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ کشمیری عوام نے قابض انتظامیہ کے اس حکم نامے پر شدید غم و غصے کا اظہار اور مزاحمت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاہے کہ اس اقدام سے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور شیوسینا جیسی انتہا پسند ہندو تنظیموں کا خفیہ ایجنڈا بے نقاب ہو گیا ہے جسے کسی بھی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم متحدہ مجلس علماء نے ایک بیان میں قابض انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ اس طرح کے ظالمانہ احکامات صادر کرنے سے گریز کرے جو کہ کشمیری مسلمانوں کیلئے قابل قبول نہیں کیونکہ یہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی میں براہ راست مداخلت ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے عیدالاضحی کے موقع پر بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی کو مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مودی حکومت ہندوتوا نظریے کے مطابق بھارت کی پالیسی وضع کر رہی ہے اور مقبوضہ علاقے میں بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کرنے سے کشمیری مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا قوتوں کا مذموم ایجنڈا بے نقاب ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں عالمی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کشمیری مسلمانوں کو ہندو فسطائیت سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔