سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکومت کی جانب سے آئے دن کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیئے نئے نئے قوانین بنائے جارہے ہیں جن کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی عوام کو مکمل طور پر نہتا کرکے ان کی جذبہ آزادی کو ختم کرنا ہے اور اسی سلسلے میں اب بھارتی حکام نے ایک نیا قانون نافذ کرتے ہوئے کشمیریوں کے لیے سرکاری ملازمت اور پاسپورٹ کے اجرا پر پابندی عاید کردی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق اعلیٰ حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سی آئی ڈی کی اسپیشل برانچ نے تمام یونٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ امن وامان خراب کرنے، پتھر بازی اور دیگر جرائم میں ملوث افراد کو سیکورٹی کلیئرنس نہ دیں، جبکہ اس سے پہلے بھی جموں و کشمیر سول سروسز کے قواعد و ضوابط 1997 میں قابض انتظامیہ نے ایک ترمیم کی جس کے تحت سرکاری ملازمت کے حصول کے لیے سی آئی ڈی کی تسلی بخش رپورٹ لازمی قراردی گئی ہے۔
ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق نوکری کے خواہشمند افراد کے لیے یہ بتانا لازمی ہے کہ خاندان کا کوئی رکن یا قریبی رشتہ کسی سیاسی جماعت یا تنظیم سے وابستہ تو نہیں ہے، کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ تو نہیں لیا، یا غیر ملکی مشن یا تنظیم کے ساتھ تعلق تو نہیں ہے یا جماعت اسلامی جیسی کسی ممنوع تنظیم سے کوئی تعلق تو نہیں ہے۔
تازہ ترین ترمیم کے مطابق حاضر ملازمین کو سی آئی ڈی سے دوبارہ تصدیق کرانا ہوگی اور والدین، بیوی، بچوں اور سسرالیوں، بہنوئی، سالی وغیرہ کی نوکریوں کی تفصیلات کے علاوہ تقرری کی تاریخ اور ترقیوں کی تفصیلات پیش کرنا ہوں گی۔
دوسری جانب حریت قیادت نے کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 5 اگست کو مکمل ہڑتال کریں اور مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔
واضح رہے کہ5 اگست 2019ء کو مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے علاقے کو 2 یونین ٹیریٹوریز میں تقسیم کیاتھا اور علاقے کا فوجی محاصرہ کیاتھا۔
ادھر کشمیر میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض فورسز نے گزشتہ ماہ جولائی میں 2 خواتین سمیت 37 کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے، پر امن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں صحافیوں سمیت 28 افراد شدید زخمی ہو گئے، اس عرصے کے دوران 57 شہری جن میں زیادہ تر نوجوان اور سیاسی کارکن ہیں، گرفتار کر لیے گئے، فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی 219 کارروائیاں کیں اور 10گھروں کو تباہ کیا۔