سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے دفعہ 370 اور 35A کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے اور متعدد سیاسی جماعتوں نے 5 اگست 2019 سے پہلے کی پوزیشن کی بحالی کا مطالبہ شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض بھارتی افواج کی طرف سے قتل وغارت اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیزکرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان کہا کہ بھارتی فوجی مختلف بہانوں سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور دیگر عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت، شہریوں پر شدید جسمانی تشدد، املاک کی تباہی اور غیر قانونی گرفتاریوں کا سخت نوٹس لیں۔
حریت رہنما نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمدکے حوالے سے اپنے وعدے پورے کریں۔
دریں اثناء مقبوضہ جموں و کشمیر کی علاقائی سیاسی جماعتوں کی طرف سے دفعہ 370 اور 35A کے تحت جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑ نے لگاہے۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اور نیشنل کانفرنس کے رہنما جسٹس (ریٹائرڈ) حسنین مسعود ی نے ایک دوسرے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے ہمراہ سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک آواز ہوکر 5 اگست 2019 سے پہلے کی پوزیشن کی بحالی کے مطالبے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے جموں و کشمیر کے لوگوں میں احساس محرومی مزید بڑھا ہے، حریت رہنما جاوید احمدمیر، جموں و کشمیر پیپلز لیگ، جموں و کشمیر ماس موومنٹ، تحریک وحدت اسلامی اور اسلامی تنظیم آزادی نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں کہاکہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی سخت گیر پالیسی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو توڑنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے حالیہ بیان اور بھارت کے ساتھ تجارت کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیساتھ مشروط کرنے کے پاکستانی کابینہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔