سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور بھارتی فوجیوں کی طرف سے دو نوجوانوں کو شہید اور رہائشی مکانات تباہ کئے جانے کے خلاف شوپیان اور پلوامہ کے اضلاع اور ملحقہ علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی جس دوران تمام تجارتی مراکز بند رہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ضلع شوپیان کے علاقے راولپورہ میں بھارتی فوجیوں نے تین روز سے جاری تلاشی اور محاصرے کی پر تشدد کارروائی کے دوران دھماکہ خیزمواد سے بارہ کے قریب مکانوں کو تباہ کردیا تھا جن کے ملبے سے دو نوجوانوں کی لاشیں ملی تھیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ہڑتال کے دوران تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی، ضلع شوپیاں میں بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے مختلف علاقوں میں بھارتی فوجیوں کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی۔
ادھر جموں و کشمیرResistance موومنٹ، کشمیر یوتھ فورم اور جموں و کشمیر جسٹس لیگ کی طرف سے دیواروں، بجلی کے کھمبوں اور ستونوں پر چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف اور شہید نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کل پورے مقبوضہ علاقے میں ہڑتال کی اپیل کی گئی ہے۔
حریت رہنمائوں بلال احمد صدیقی، محمد یوسف نقاش، جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ اور جموں و کشمیر ایمپلائیز موومنٹ نے سرینگر میں اپنے الگ الگ بیانات میں شوپیاں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نوجوانوں کے قتل اور مکانات کی تباہی کی مذمت کی ہے۔
ادھر انسانی حقوق کے علمبردار محمد احسن اونتو نے ایک بیان میں راولپورہ کے رہائشیوں کی ان شکایات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے کارروائی کے دوران انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔
دوسری جانب آج بڈگام میں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم متحدہ مجلس علماء کے ایک ہنگامی اجلاس میں آر ایس ایس کے آلہ کار وسیم رضوی کے حالیہ گستاخانہ اقدام سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔
اجلاس کی صدارت کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء اور انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کی، اجلاس کے شرکاء نے قرآن پاک کی 26 آیات کو حذف کرنے کیلئے وسیم رضوی کی طرف سے بھارتی سپریم کورٹ میں دائر عرضی کو دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے اور فرقہ وارانہ فسادات بڑھکانے کی ایک دانستہ کوشش قراردیا۔
واضح رہے کہ بھارت کے نام نہاد مسلمان اور بی جے پی کے ایجنیٹ وسیم رضوی نے کچھ روز قبل بھارتی سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ قرآن میں 26 آیات ایسی ہیں جن سے دہشت گردی اور جہاد کا درس ملتا ہے لہٰذا ان آیات کو حذف کردیا جائے جس کے خلاف پورے بھارت کے شیعہ اور سنی مسلمانوں کے شدید احتجاج کیا اور وسیم رضوی کو گرفتار کرنے کی اپیل کی تاہم ابھی تک اسے گرفتار نہیں کیا گیا۔