سرینگر : (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی مسلم شناخت کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت مسلم اکثریتی جموں وکشمیر کو ہندو اکثریتی خطے میں تبدیل کرنے کی ہرممکن کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی زعفرانی بریگیڈ نے کشمیری مسلمانوں کے خلاف ثقافتی جنگ شروع کر دی ہے۔
ترجمان نے نشاندہی کی کہ کشمیر کو بھارتی رنگ میں رنگنے کے ایک حصے کے طور پر بی جے پی حکومت تعلیمی اداروں، سڑکوں، سرکاری عمارتوں اوراہم مقامات کے مسلمان نام بدل کر انہیں ہندو ناموں سے منسوب کررہی ہے۔ بارہمولہ قصبے کے علاقے جانبازپورہ میں واقع جہلم سٹیڈیم کا گزشتہ روز نام بدل کر سابق بھارتی آرمی چیف آنجہانی جنرل بپن راوت کے نام پر رکھا گیا۔ جنرل بپن راوت، جو آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے سے متاثر تھے، نے کشمیر کی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے بھارتی آرمی چیف اور بعد میں چیف آف ڈیفنس سٹاف کے طور پر بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام تیز کیا تھا۔ جنرل راوت ،ان کی اہلیہ اور 11 دیگر افراد 8دسمبر2021 کو ریاست تامل ناڈو میں فوجی ہیلی کاپٹرحادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں متعدد سکولوں، کالجوں اور سڑکوں کا نام تبدیل کیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت کشمیری مسلمانوں کی جانوں ،جائیدادیں، عزتوں اور مذہبی شناخت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی کی بھارتی حکومت کشمیریوں کی مسلم شناخت اور ثقافت کو چھیننا چاہتی ہے۔ مودی حکومت کی نام بدلنے کی مہم کا مقصد کشمیر سے مسلم ثقافت اور نقوش کو مٹانا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کہ مودی کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کا اصل مقصد ہی کشمیریوں کی شناخت اور وقار کو چھیننا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں قبل از اسلام ہندو تہذیب کو زندہ کرنا بی جے پی اور آر ایس ایس کا ایک پرانا ایجنڈہ ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ کشمیری تاہم اپنی منفرد شناخت اور ثقافت کو ہر قیمت پر تحفظ دینے کی مودی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔