سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ علاقے میں ہونے والے نام نہاد اسمبلی انتخابات کشمیریوں کے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا ہرگز متبادل نہیں ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے میڈیا کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات تنازعہ کشمیر کا حل نہیں ہیں اور کشمیریوں کا یہ دیرینہ مطالبہ ہے کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری جموں وکشمیر کو ایک متنازعہ خطے مانتی ہے جس کے سیاسی مستقبل کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے علاقے میں دس لاکھ سے زائد فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں لہذا لاکھوں فورسز اہلکاروں کی موجودگی میں ہونے والے انتخابات کی کوئی اہمیت نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے پورے مقبوضہ علاقے کو ایک فوجی کیمپ میں تبدیل کر دیا ہے ، اس نے جموںوکشمیر کو حاصل خصوصی درجہ چھین لیا ، کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر لیے ، حریت رہنماﺅں ، کارکنوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی، آرایس ایس گٹھ جوڑ جموں وکشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اب بی جے پی ، آر ایس ایس نے کشمیریوں کو تقسیم کرنے ، انکی صفوں میں تفرقہ ڈالنے، تحریک آزادی کو بدنام اور پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنے کیلئے اپنے زر خرید ایجنٹوں کو متحریک کر یا ہے ۔ انہوںنے کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ ان بھارتی ایجنٹوں سے ہوشیار رہیں جو اپنے حقیر مفادات کیلئے شہداءکی قربانیوں کیساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ ترجمان نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ بھارتی سازشوں سے ہوشیار رہیں جنکا مقصد کشمیری عوام اور حریت قیادت کے درمیان پھوٹ پیدا کرنا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کشمیریوں نے غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور وہ حق خود اردیت کے حصول تک اپنی جدوجہد ہرقیمت پر جاری رکھیں گے۔ انہوںنے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری غیر قانونی بھارتی اقدامات اور نہتے لوگوں پر جاری بہیمانہ مظالم کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔