سچ خبریں:صیہونی حکومت ایک شدید بحران سے دوچار ہے، ایک ایسا بحران جو اس سال کے آغاز میں شروع ہوا تھا اور اس کے بعد عدالتی نظام میں اصلاحات کے بل کے خلاف لاکھوں افراد کے سڑکوں پر آنے کے بعد اپنے عروج پر پہنچ گیا۔
صیہونی حکومت ایک شدید سیاسی بحران سے دوچار ہے، ایک ایسا بحران جو اس سال کے آغاز میں شروع ہوا لیکن اس کے بعد عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف لاکھوں افراد کے سڑکوں پر آنے کے بعد اپنے عروج پر پہنچ گیا،ہڑتالیں اس قدر وسیع ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی فوڈ چین کمپنی میکڈونلڈز نے بھی فسادات کے بعد مقبوضہ علاقوں میں اپنی سرگرمیاں روک دی ہیں نیز خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک صہیونی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہڑتالوں کے باعث دو بندرگاہوں حیفا اور اشدود کو مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں، ہم اس حکومت کے بحران کے 9 مراحل کا ذکر کریں گے:
1– نیتن یاہو کے حکومتی اتحاد کی طرف سے عدالتی اصلاحات کے مسودے کی پیشکش، ان کی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے 6 دن بعد کی گئی،اس منصوبے نے صیہونی حکومت میں ایک وسیع تنازعہ کھڑا کر دیا، نیتن یاہو کی حکومت عدالتی نظام میں اصلاحات کے نفاذ کے لیے پرعزم ہےجب کہ مخالفین اسے جمہوریت کے خلاف بغاوت کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
2– 4 جنوری کو اسرائیل کے نئے وزیر انصاف یاریو لیون نے اعلان کیا کہ وہ عدالتی نظام میں اصلاحات کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو معطل کرنے کی اجازت دی جا سکے۔
3– 7 جنوری 2023 کو ہزاروں اسرائیلیوں نے بنیامین نیتن یاہو کی سربراہی میں تشکیل پانے والی نئی صیہونی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا تاکہ ان کی آئین کے خلاف بغاوت کے خلاف احتجاج کریں۔
4– 21 جنوری 2023 کو عدالتی نظام میں اصلاحاتی بل کی مخالفت میں تل ابیب، بئرشبا اور حیفا میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے خلاف ہفتہ وار مظاہرے جاری رہے، وہ اصلاحات جنہیں مظاہرین قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف بغاوت سمجھتے ہیں۔
5– 22 جنوری 2023 کو صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس حکومت کے سپریم کورٹ کی طرف سے آریہ درعی کو داخلی امور اور وزیر صحت مقرر کرنے کی مخالفت کے بعد انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا، سپریم کورٹ نے معزول وزیر کو ٹیکس فراڈ اور چوری کے دو الزامات کی وجہ سے وزارت سنبھالنے کے لیے نااہل قرار دیا۔
6– 20 فروری 2023 کو دو بل منظور کیے گئے جن میں سے ایک خصوصی کمیٹی میں حکمران اکثریتی اتحاد کو ججوں کی تقرری کی اجازت دیتا ہے اور دوسرا سپریم کورٹ کو کنیسیٹ کے منظور کردہ قوانین کو منسوخ کرنے سے روکتا ہے۔
7– 21 فروری 2023 کو صہیونی پارلیمنٹ نے عدالتی نظام میں تبدیلی کے بل کے پہلے مرحلے کو ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا، شروع سے ہی ایسا لگ رہا تھا کہ نیتن یاہو کے پاس 120 کنیسٹ سیٹوں میں سے 64 سیٹیں ہیں، وہی اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے ان کی حمایت کریں گی،نمائندوں کے درمیان آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد بالآخر حق میں 63 ووٹوں اور مخالفت میں 47 ووٹوں کے ساتھ دائیں بازو کی کابینہ کا عدالتی نظام کے اختیارات میں کمی کے متنازع بل کا پہلا مرحلہ منظور کر لیا گیا۔
8– 22 فروری 2023 کو اسرائیلی کنیسٹ نے اپنے اجلاس میں درج ذیل امور کی منظوری دی:
1- ججوں کی تقرری کرنے والی کمیٹی میں دائیں بازو کی اکثریت کی موجودگی
2- کنیسٹ کے منظور کردہ آئینی قوانین میں سپریم کورٹ کی مداخلت کو محدود کرنا۔
9– صیہونی حکومت کے خلاف تل ابیب اور دیگر علاقوں میں 12 ہفتوں سے زائد عرصے تک مظاہرے جاری رہے، تاہم 5 مارچ کی شام تک حالات دھماکہ خیز ہو گئے اور مظاہرین نے نیتن یاہو اور ان کی حکومت کے استعفے کا مطالبہ کیا۔