🗓️
سچ خبریں:لبنان میں امریکہ کے ہاتھوں تین سال تک کشیدگی کو ہوا دینے کے بعد بیروت میں واشنگٹن کی متنازعہ سفیر ڈوروتھی شیا کو مارچ میں اس عہدے سے ہٹا دیا جائے گا، تاکہ لبنان کے اندرونی معاملات میں لامحدود امریکی مداخلت کا دور ایک نئے مرحلے میں داخل ہو جائے۔لیکن لبنان میں نئی امریکی سفیر کون ہے؟ اور اس کا ریکارڈ کیا ہے؟
پچھلے 4 سالوں میں لبنان ایک مشکل اور بے مثال دور سے گزرا ہے جس کی بہت سی مختلف اندرونی اور بیرونی وجوہات ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ اس ملک کی جانب سے امریکہ کی جنگی اور تناؤ پیدا کرنے والی پالیسیوں کے آگے سر تسلیم خم نہ کرنے کے جرم میں اس ملک کی معیشت اور عوام پر امریکہ کا سب سے زیادہ دباؤ ہے،اگرچہ لبنان کے بارے میں امریکی پالیسی ہمیشہ سے بعض گروہوں اور داخلی دھاروں کی حمایت کے ذریعے اس ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور اپنے مقاصد اور مفادات کے لیے لبنانی معاشرے کے اندر تفرقہ اور دھڑے پیدا کرنے پر مبنی رہی ہے، لیکن14فروری 2020 میں 17 اکتوبر کے نام سے مشہور سڑکوں کے واقعات کے آغاز کے چند ماہ بعد اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے ڈوروتھی شیا کا تعین بطور سفیر کرنے کے بعد اس نے لبنان کے بارے میں امریکہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہوا اور اس نے لبنان کی طرف جھلسی ہوئی زمین کی پالیسی اپنائی،ایک ایسی پالیسی جس کا مقصد بغیر کسی استثنا کے پورے لبنان کو تباہ کرنا اس کی ترجیح تھی،لبنان میں آنے کے بعد سفارتی میدان میں سرگرم ہونے کے بجائے شیا نے نفسیاتی اور میڈیا کی جنگ کو اپنے ایجنڈے میں رکھا اور ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا کہ لبنان کے اندرونی معاملات میں ان کی مداخلت اور ایک گروہ کی دوسرے گروہ کے خلاف حمایت کرنا لبنان کے سیاسی اور میڈیا حلقوں میں تنازعہ بن گیا، سفارتی سطح پر اپنی سرگرمیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی شیا کی کوششوں کے باوجود، سفارتی منظر نامے پر اس کا سب سے کم اثر پڑا، مثال کے طور پر لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان سمندری سرحدوں کے تعین کے معاملے میں، جس کی ثالثی امریکہ نے کی تھی، اس نے کم سے کم اور غیر ضروری کردار ادا کیا جبکہ وہ درحقیقت اس معاہدے کی رسمی کارروائیوں کی ذمہ دار سمجھی جاتی تھی تاہم اس کے بعد عملی طور پر اسے صرف ایک ہی کام سونپا گیا کہ وہ لبنان کی معاشی ناکہ بندی کو برقرار رکھے اور اقتصادی امداد کی آمد کو روکے نیز اس ملک کے بدعنوانی اور معاشی مسائل کو مزید گہرا کرنے کے لیے کچھ کرپٹ سیاستدانوں کی مکمل حمایت کرے۔
دستیاب معلومات کی بنیاد پر لیزا جانسن کو جلد ہی لبنان میں نئی امریکی سفیر کے طور پر متعارف کرایا جانے والا ہے، اگرچہ بعض ممالک کے حوالے سے امریکہ کی عمومی پالیسیاں ہمیشہ سے ایک ہی رہی ہیں، لیکن جانسن کے ریکارڈ پر ایک مختصر نظر ڈالنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کے رویے سے لبنان میں حکمت عملی میں تبدیلی آئے گی،56 سالہ لیزا جانسن لبنان میں بعض سابق امریکی سفیروں کے برعکس، حساس عہدوں پر امریکی خارجہ پالیسی کے آلات میں نمایاں تجربہ رکھتی ہیں اور بعض اوقات انہوں نے حساس کردار ادا کیے ہیں، جن میں سے سب سے اہم اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن شمالی (نیٹو میں امریکی نمائندہ ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ وہ لبنان، پاکستان، لوانڈا، انگولا، پریٹوریا اور جنوبی افریقہ میں سفارتی سرگرمیاں انجام دے چکی ہیں ،یہ حالیہ برسوں میں نمیبیا اور بہاماس میں امریکی سفیر بھی رہ چکی ہیں،جانسن کے ریکارڈ میں مشرق وسطیٰ کے امور کی قومی سلامتی کونسل کی ڈائریکٹر اور امریکی محکمہ خارجہ میں مشرق وسطی اور افریقہ کے امور کے انسداد منشیات کے ڈیسک کی سربراہی بھی موجود ہے اس کے علاوہ وہ امریکی آرمی وار کالج کی نائب صدر بھی رہ چکی ہیں۔
مذکورہ بالا ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جانسن نے اپنی ذمہ داریوں کے دوران مختلف عسکری اور سکیورٹی مسائل سے نمٹا ہے اور صیہونی حکومت کے اہلکاروں کے ساتھ بھی ان کے گرمجوشی سے تعلقات ہیں، ان تمام مسائل پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ امریکی حکومت کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے سلامتی اور فوجی حل کو اپنی ترجیح کے طور پر رکھنے کے حق میں ہیں،لبنان کے نازک سکیورٹی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، جانسن کی امریکی سفارت خانے میں موجودگی کو لبنان میں کشیدگی کے لیے واشنگٹن کے رہنماؤں کی خواہش کے مطابق تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
ایک اور نکتہ یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں لبنان پر بڑھتے ہوئے بیرونی دباؤ کے ساتھ ساتھ امریکہ اور سعودی عرب کے سفارت خانوں نے اپنی طرف مائل سیاست دانوں پر دباؤ ڈال کر اس ملک کی 15 سالہ خانہ جنگی کے انداز میں بیروت کی سڑکوں پر مزاحمتی تحریک کے ساتھ مسلح اور عوامی تصادم کا مطالبہ کیا ،تاہم لبنانی سیاست دانوں کے مسلح تصادم کے خطرناک نتائج کے خوف اور7 مئی 2008 کے واقعات کے تلخ تجربے نے لبنانی سیاست دانوں کو کسی بھی مسلح تصادم سے روک دیا حالانکہ سمیر جعجع کی سربراہی میں سرگرم لبنانی فورسز پارٹی کے اراکین نے سعودی عرب کی براہ راست حمایت سے گذشتہ سال الطیونہ کے علاقے میں مزاحمتی تحریک کے حامی کارکنوں کے ایک گروپ پر فائرنگ کرکے کم از کم 7 افراد کو شہید کر کے مسلح تصادم پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن دوسری لبنانی جماعتوں اور سیاست دانوں کے عدم تعاون نیز مزاحمتی تحریک کی دانشمندی اور صبر کی وجہ سے لبنان میں امریکہ اور سعودی عرب کی مطلوبہ خانہ جنگی نہیں ہو سکی۔
مشہور خبریں۔
وزیر اعظم چینی قیادت کی خصوصی دعوت پر چین کا دورہ کریں گے
🗓️ 2 فروری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم چینی قیادت کی خصوصی دعوت پر چین
فروری
طالبان کی کابل کی طرف پیش قدمی؛اشرف غنی مستعفی؛جلالی عبوری کے حکومت کے سربراہ مقرر
🗓️ 15 اگست 2021سچ خبریں:افغان وزارت داخلہ نے کہا کہ طالبان فورسز کابل میں داخل
اگست
عراق کے تین صوبوں میں دہشت گرد عناصر کا پیچھا کرنے کے لیے سیکورٹی آپریشنز کا آغاز
🗓️ 29 مارچ 2022سچ خبریں: عراقی سیکورٹی انفارمیشن سینٹر کے بیان میں کہا گیا ہے
مارچ
ترکی ایک قابض ملک ہے: عالمی حقوق انسانی کمیشن
🗓️ 4 فروری 2021سچ خبریں:ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر نے شمال مشرقی شام ترکی سے
فروری
کویت کا صیہونی مخالف نیا اقدام
🗓️ 5 مارچ 2022سچ خبریں:ایک کویتی وفد نے صیہونی وفد کی موجودگی کی وجہ سے
مارچ
جرمن کیوں صیہونیوں کی حمایت کر رہا ہے؟
🗓️ 30 اکتوبر 2023سچ خبریں:غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے فضائی اور توپخانے کے
اکتوبر
پاکستان کے مفاد میں جو نہیں ہوگا وہ نہیں کریں گے: معید یوسف
🗓️ 27 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی
جون
سعودی عرب اور یو اے ای کے درمیان اختلافات کی وجوہات
🗓️ 27 مئی 2023سچ خبریں:لبنانی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں متحدہ عرب امارات اور
مئی