سچ خبریں: وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شدید شور شرابہ کیا اور فاٹا آپریشن کو روکنے کے نعرے بلند کیے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت ہونے والے بجٹ اجلاس کے دوران، وزیر دفاع خواجہ آصف نے تقریر شروع کی تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ایوان میں احتجاج کیا اور فاٹا آپریشن کے خلاف نعرے لگائے۔
اپوزیشن کے اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا، جبکہ جے یو آئی کے اراکین بھی احتجاج میں شامل ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کیوں؟
خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن کے احتجاج سے بلیک میل نہیں ہوں گا اور اپنی تقریر مکمل کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مجھے بولنے سے نہیں روک سکتا، یہ ہمیں گالیاں دے رہے ہیں، کل کی گالی کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا تھا کہ نئی گالیاں دینے لگے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے واقعات قوم کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں، اور اقلیتوں کے مسائل پر ایوان میں اتفاق رائے ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں کو مذہب کے نام پر قتل کیا جا رہا ہے اور وہ سنجیدہ مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ لوگ انہیں بولنے کی اجازت نہیں دے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اپنے سیاسی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، اور کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں جو کہ شرم کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے قرارداد لانا چاہتے ہیں، اور آئین اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ذاتی جھگڑوں پر توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر رہے ہیں، اور کہا کہ ایوان میں اس موضوع پر بات کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایپکس کمیٹی پشاور آرمی اسکول واقعے کے بعد بنی تھی، اور اس موضوع پر ایوان میں بحث کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ شہادتوں اور پاکستانی فوج کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، اور یہ آج بھی 9 مئی کے مؤقف پر قائم ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور چین سی پیک کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے پرعزم ہیں، وزیراعظم
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ مفادات کے تحفظ کے لیے رنگ بدلتے ہیں اور اپنی سیاست کے ساتھ ہیں، ملک اور آئین کے ساتھ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں چہرے جانتا ہوں جنہوں نے ہم سے ٹکٹ مانگا تھا، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔