سچ خبریں: وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے 12 ارب ڈالر کے قرضے کو مزید ایک سال کے لیے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا ہے کہ چین، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات نے 12 ارب ڈالر کے قرضے کو موجودہ شرائط کے تحت ایک سال کے لیے رول اوور کرنے پر اتفاق کیا ہے، جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) 28 اگست کو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دینے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بجٹ 2024-2025: ترقیاتی فنڈنگ میں اضافے کا مطالبہ، قومی اقتصادی کمیٹی کا اجلاس آج طلب
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ تینوں قرض دہندگان نے موجودہ قواعد و ضوابط پر قرضے رول اوور کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زر مبادلہ کے ذخائر ایک سال پہلے کے مقابلے میں مضبوط ہوئے ہیں، لہذا ان قرضوں پر سود کی شرح بڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں توسیعی فنڈ کی منظوری دی جائے گی، جو اجلاس کے متعلق غیر یقینی صورتحال کے خاتمے کی نشاندہی کرتی ہے اور یہ تین روایتی قرض دہندگان کے رول اوور پر منحصر تھی۔
انہوں نے کہا کہ 12 ارب ڈالر کا قرض 3 سے 5 سال کے لیے اور آئی ایم ایف اجلاس سے قبل رول اوور کرنا ضروری تھا۔
آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ 7 ارب ڈالر کے اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان کیا تھا، اور محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف نے تین سالہ پروگرام کے لیے 3 سے 5 ارب ڈالر کے گیپ کی نشاندہی کی تھی، جو قابل انتظام ہے۔
پاکستان کو غیر ملکی کمرشل بینک کی جانب سے بھی پیشکش موصول ہوئی ہے، لیکن ہم آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ قرض دہندہ کو سود کی شرح کم کرنے کی پیشکش کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت توانائی کے قرض کا رول اوور محفوظ بنانے کے لیے ایک اور چینی مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: عالمی بینک کی 2 پاکستانی منصوبوں کی معاونت کیلئے فنڈز کی منظوری
پاکستان نے توانائی کے قرضے میں پانچ سال تک توسیع کی درخواست کی ہے، لیکن کسی بھی معاہدے تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ چینی پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے سے مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے میں کم از کم دو سے تین سال لگیں گے۔
حکومت نے اخراجات میں کمی کے لیے نجکاری پروگرام شروع کیا ہے اور اس کے لیے وزارتوں کو بند کرنے کی مشق جاری ہے۔