اسلام آباد:(سچ خبریں) انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سرور روڈ پولیس اسٹیشن میں درج کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی خواتین فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ، صنم جاوید، طیبہ عنبرین، سابق ایم این اے عالیہ حمزہ اور دیگر 77 ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کردی۔
تفتیشی افسر نے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا اور تفتیش مکمل کرنے کے لیے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تاہم دفاع کرنے والے وکلا نے مزید ریمانڈ دینے کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے استدلال کیا کہ ملزمان کی تحویل سے کچھ برآمد نہیں ہوا، ان کا مؤقف تھا کہ پولیس کے پاس ریمانڈ لینے کا کوئی معقول جواز نہیں ہے۔
جج اعجاز احمد بٹر نے پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی ایک اور عدالت کے جج عبہر گل خان نے بھی شادمان پولیس کو تھانہ جلانے کے مقدمے میں سابق سینئر صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پولیس نے 9 مئی کو تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی دفعہ 121، 131 اور 146 کے تحت درج کیے گئے تمام مقدمات میں نئے جرائم کے اضافے کے بعد ملزمان کا تازہ ریمانڈ حاصل کیا تھا۔
مقدمات میں تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی دفعہ 120- اے 120 بی، 121اے، 505، 153اے، 153بی اور 107 کی دفعات کے تحت دیگر جرائم بھی شامل کیے گئے تھے، ملزمان پر عسکری ٹاور، تھانہ شادمان پر حملہ کرنے اور ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے پارٹی دفاتر کو نذر آتش کرنے کے الزامات ہیں۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
خدیجہ شاہ سمیت دیگر کارکنان کو کور کمانڈر ہاؤس پر مبینہ حملے کے الزام میں دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت سرور روڈ پولیس میں درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔