اسلام آباد (سچ خبریں) سینیٹ انتخابات کے لئے پنجاب کے علاوہ تینوں صوبوں اور وفاق کی 37 نشستوں پر پولنگ جاری ہے جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔
وزیراعظم عمران خان نے ووٹ کاسٹ کر دیا۔ سپیکر اسد قیصر، شیخ رشید، شاہ محمود قریشی، فیصل واوڈا، فواد چودھری، اعجاز شاہ اور مراد سعید، قاسم سوری، عامر ڈوگر، علی نواز اعوان، فرخ حبیب، ڈاکٹر رمیش کمار، زین قریشی، ملائیکہ بخاری، سیمی محی الدین جمالی نے بھی حق رائے دہی کا استعمال کرلیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے احسان اللہ ریکی نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔
پی ڈی ایم کے اختر مینگل، شاہد خاقان عباسی نے ووٹ کاسٹ کر دیا۔ شیخ روحیل اصغر، نفیسہ شاہ، مولانا اسعد محمود، حنا ربانی کھر، آفتاب شعبان میرانی، برجیس طاھر، علی زاھد، نور الحسن تنویر، عابد رضا، رانا شمیم خان، زاھرہ ودود فاطمی، عرفان ڈوگر، مبشر اقبال، نثار چیمہ، علی پرویز ملک، شائستہ پرویز ملک، چوھدری فقیر احمد، ثمینہ مطلوب، شہزاد ملک، طاھرہ بخاری نے بھی ووٹ ڈال دیئے۔
پنجاب کی 11 نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ اسلام آباد کی 2، سندھ کی 11، خیبرپختونخوا کی 12 اور بلوچستان کی 12 نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔ صوبوں کی نشستوں پر ارکان صوبائی اسمبلی ووٹ ڈال رہے ہیں جبکہ اسلام آباد کی 2 نشستوں پر ارکان قومی اسمبلی ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں۔
سینیٹ انتخابات کے لئے 698 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرینگے۔ اسلام آباد کی 2 نشستوں پر 341 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرینگے۔ سندھ میں 168، خیبر پختونخوا میں 124، بلوچستان میں 65 ارکان ووٹ ڈالیں گے۔ وفاق اور صوبوں میں جنرل نشستوں پر 39 امیدوار آمنے سامنے ہیں، خواتین 18، ٹیکنو کریٹ 13 اور اقلیتی نشستوں پر 8 امیدوار مدمقابل ہیں۔
اسلام آباد کی جنرل نشست پر پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے یوسف رضا گیلانی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ اسلام آباد خاتون کی نشست پر ن لیگ کی فرزانہ کوثر اور تحریک انصاف کی فوزیہ ارشد آمنے سامنے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اسلام آباد کے پولنگ سٹیشن پر 4 پولنگ بوتھ بنائے گئے، ووٹرز اسمبلی کارڈ لازمی ساتھ لائیں، اسمبلی کارڈز کے بغیر ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اسلام آباد کی دو نشستوں پر ووٹرز کو 2 بیلٹ پیپرز دئیے جائیں گے۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اپنی 157 نشستیں ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق کی اور بی اے پی کی 5، 5 جی ڈی اے کی 3، شیخ رشید کی آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی 1، 1 نشست جبکہ 1 آزاد امیدوا اسلم بھوتانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کی 83، پیپلزپارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، اے این پی اور جماعت اسلامی کی 1،1 نشست جبکہ 3 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے مجموعی اراکین کی تعداد 161 بن جاتی ہے۔ یوں وفاق کی جنرل نشست پر اپوزیشن کو جیتنے کے لئے حکومتی اتحاد میں سے 10 ووٹ توڑنے ہوں گے۔
اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 341 اراکین پر مشتمل ہے، اگر تمام ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کو 171 ووٹ درکارہوں گے۔ اگر تمام ووٹ کاسٹ نہیں ہو پاتے تو کاسٹ ووٹوں میں سے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار پائے گا۔