اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیراعظم شہباز شریف کے کم بجلی استعمال کرنے والے شہریوں کے لئے اعلان کردہ ریلیف پر عملدر کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے کم بجلی استعمال کرنے والے شہریوں کے لیے اعلان کردہ ریلیف پرعملدرآمد شروع کردیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم کے حکم پر فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ سے متعلق نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے اعلان کردہ ریلیف کے تحت 300 اور اس سے کم یونٹس بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے بجلی کے بلوں میں فیول چارج ایڈجسٹمنٹ وصول نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر نئے بلوں کی ادائیگی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور بل ادائیگی کی آخری تاریخ میں توسیع بھی کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو شہری بل ادا کر چکے ہیں ان کے آئندہ ماہ کے بلوں سے مذکورہ رقم کم کر دی جائے گی۔
وزیر اطلاعات نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ وزارت توانائی کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن بھی شیئر کیا۔
واضح رہے کہ یکم ستمبر کو اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارج (ایف اے سی) کی وجہ سے عام آدمی کے طوطے اڑ گئے اور میں نے اس پر لڑائی کی اور کہا کہ کہ ہمیں یہ کرنا ہے تو جاکر کہیں اور بیٹھ جاتے ہیں لیکن عرق ریزی کی اور کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 200 یونٹ والوں کو استثنیٰ دیا، جو 21 ارب روپے تھی، یہ صرف 48 یا 52 فیصد صارفین تھے تاہم میں نے کہا کہ 300 یونٹ تک استثنیٰ دیں گے تو بات بنے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارج سے استثنیٰ ملے گا، اس سے مراد ہے 75 فیصد صارفین کو مکمل طور پر استثنیٰ مل گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیوروں کے بل بھی 18 اور20 ہزار آگئے وہ کہاں سے ادا کرتے، وہ سڑکوں پر آتے تو کیا ہوتا اور سڑکوں پر آنا ان کا بجا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے آج حتمی فیصلہ کیا ہے اور 8 یا 10 تاریخ کو کانفرنس بلا رہا ہوں، جس میں 10 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی اور ہوا سے چلنے والے منصوبے شروع کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شمسی توانائی سے تین پہلوؤں سے فائدہ ہوگا، ایک درآمد نہیں ہوگی، دوسرا سبسڈی نہیں دینی پڑے گی اور پھر شمسی توانائی پیدا کی جائے گی۔
یاد رہے گزشتہ ماہ، حکومت نے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے جب کہ 200 سے 300 یونٹ والے صارفین کو ریلیف کی فراہمی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 کروڑ صارفین میں سے ایک لاکھ 71 لاکھ صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نہیں لیے جائیں گے، اکثر سے ہم یہ ٹیکس نہیں لے رہے اور جو امیر ترین یا زیادہ بجلی استعمال کرنے والے 40 فیصد صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ یکم ستمبر کو ہی وزیر اعظم نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دیتے ہوئے سولر پاور پلانٹس کی جلد تعمیر کی ہدایت کی تھی۔
جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے آئندہ ہفتے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بولیاں طلب کیے جانے سے قبل کانفرنس منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پہلے مرحلے میں سرکاری عمارتوں، بجلی اور ڈیزل سے چلنے والے ٹیوب ویلز اور کم یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو سورج کی روشنی سے پیدا ہونے والی بجلی فراہم کی جائے گی۔
وزیر اعظم آفس کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے پاکستان اربوں ڈالر کی بچت کر سکے گا۔