اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا ہے کہ برطانوی ایجنسی نے سمجھا کہ حکومتِ پاکستان کا بینک اکاؤنٹ دیا جائے گا لیکن ان کی آنکھوں میں بھی دھول جھونک دی گئی اور سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ دے دیا گیا، اتنی بڑی ’گرینڈ کرپشن‘ کی مثال ہزاروں کیسز میں بھی نہیں ملتی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بے گناہ ہیں ان کو کسی مقدمے میں نہیں پھنسانا چاہتے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا کہ جو بے گناہ ہیں ان کو کسی مقدمے میں نہیں پھنسانا چاہتے لیکن قوم کا پیسا لوٹنے والوں کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانا ہوگی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ہمارے سامنے کرپشن کی ایک ایسی مثال سامنے آئی ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
عرفان قادر نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کے 19 کروڑ پاؤنڈ (آج کے 70 ارب روپے) پاکستان کے قومی خزانے میں آنے تھے لیکن اس وقت کی حکومت نے بڑی چالاکی سے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کو سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ پیش کیا اسی طرح وہ قوم کا پیسا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس پر تفتیش ہونی چاہیے کہ اس پیسے کا کیا ہوا، کیونکہ ابھی تک وہ پیسا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رکھا ہوا ہے، یہ بھی سوچنے کی بات ہے کہ اس پیسے کا کیا کرنا چاہیے۔
معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا کہ یہ بتایا گیا کہ وہ پیسہ پاکستان آیا ہے لیکن اس وقت کی حکومت نے وہ پیسہ بحریہ ٹاؤن گروپ کے لوگوں کو دیا اور اس کے لیے 2019 کے کابینہ اجلاس میں مبہم زبان لکھی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا تھا کہ یہ پیسہ ریاستِ پاکستان کو منتقل کیا جا رہا ہے تو کیا سپریم کورٹ آف پاکستان کا اکاؤنٹ ریاستِ پاکستان کا تھا؟
عرفان قادر نے کہا کہ جو پیسہ ریاستِ پاکستان کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کیا گیا اس کے بدلے القادر ٹرسٹ قائم کیا گیا اور 448 سے زائد کنال زمین اس ٹرسٹ کو مفت میں دی گئی جس کی اس وقت کی مالیت 24 کروڑ روپے تھی۔
عرفان قادر نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کا ذکر آتا ہے جبکہ فرح گوگی اور زلفی بخاری بھی اس میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح کیس ہے، دنیا میں اس سے بڑی بدعنوانی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ برطانوی ایجنسی نے سمجھا کہ حکومتِ پاکستان کا بینک اکاؤنٹ دیا جائے گا لیکن ان کی آنکھوں میں بھی دھول جھونک دی گئی اور سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ دے دیا گیا، اتنی بڑی ’گرینڈ کرپشن‘ کی مثال ہزاروں کیسز میں بھی نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا جائزہ کیوں نہیں لیا۔