اسلام آباد: (سچ خبریں) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پارلیمانی طرز حکمرانی کو مضبوط بنانے، شفافیت، شمولیت، اور جمہوری روایات کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہمیں جمہوری روایات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ بدلتے ہوئے طرز حکمرانی کے ماحول سے ہم آہنگ ہونے کے دوہرے چیلنج کا سامنا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ مجالس قانون ساز کو نہ صرف موجودہ چیلنجز کا جواب دینا ہوگا بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ مہارت، بصیرت اور باہمی تعاون کے ساتھ ان کا سامنا کریں، مکالمے کے فروغ، بہترین عملی طریقوں کے تبادلے، اور رکاوٹوں کی نشاندہی کے ذریعے، یہ کانفرنس 18ویں ترمیم کے نفاذ کو بہتر بنانے اور شراکتی طرز حکمرانی اور صوبائی خودمختاری کے مقاصد کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
وہ جمعہ کو 18 ویں سپیکرز کانفرنس کے دوسرے روز کی پہلی نشست سے خطاب کر رہے تھے ۔ سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق سمیت چاروں صوبوں بشمول آزاد وجموں کشمیر ،گلگت بلتستان کے سپیکرز ، سیکرٹریز بھی کانفرنس میں موجود تھے ۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ میں اس فورم سے خطاب کر رہا ہوں ، یہ وہ فورم ہے جہاں پاکستان کے جمہوری اداروں کے نگہبان پارلیمانی طرز حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
یہ کانفرنس ہماری اس مشترکہ عزم کی غماز ہے کہ ہم اپنی مجالس قانون ساز کی مؤثریت، شفافیت اور شمولیت میں اضافہ کریں تاکہ وہ عوام کی امنگوں کی حقیقی نمائندگی کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں قومی اسمبلی کے سپیکر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے دس سال کے طویل وقفے کے بعد اس اہم کانفرنس کا انعقاد کیا۔ میں آپ سب کی ان کوششوں کو بھی سراہتا ہوں جو آپ نے مجالس قانون ساز کو جمہوریت کے ستون اور قومی ترقی کے کلیدی کردار کے طور پر دکھائی دے رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کل کانفرنس کے دوران دو اہم نشستیں منعقد ہوئیں جن میں آئینی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پہلی نشست 18ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے جائزے پر مرکوز تھی، جو پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس ترمیم نے مرکزی انتظامی اختیارات کو محدود کرتے ہوئے قانون سازی، انتظامی اور مالی ذمہ داریاں صوبوں کو منتقل کرکے پاکستان کو ایک حقیقی پارلیمانی جمہوریہ کی طرف گامزن کیا۔
چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ آج بھی ہم اپنی اہم ذمہ داریاں جاری رکھے ہوئے ہیں، اور دو مزید نشستیں نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ آج کا ایجنڈا پارلیمانی طرز حکمرانی کو بہتر بنانے، علاقائی تعاون کو فروغ دینے، اور عالمی سطح پر ہمارے قومی مفادات کی وکالت کے لیے ایک سٹریٹجک روڈ میپ پیش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دینے جیسے اہم امور پر غور کریں تو اس مشترکہ مقصد پر توجہ مرکوز رکھیں کہ ہم نے پاکستان کے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔
ہم مل کر یہ یقینی بنائیں گے کہ ہماری مجالس قانون ساز نہ صرف جمہوری روایات کو برقرار رکھیں بلکہ بدلتے ہوئے طرز حکمرانی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے خود کو ہم آہنگ بھی کریں۔