کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، ریکارڈ ترسیلات زر کے باوجود ڈالر کی قلت پیدا ہوگئی

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) ریکارڈ ترسیلات زر کی آمد اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باوجود کرنسی مارکیٹ کو ڈالر کی کمی کا سامنا ہے، جس میں بینک سرکاری طور پر بتائی گئی شرحوں سے زیادہ رقم وصول کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرنسی ماہرین نے خاص طور پر مالی سال 25-2024 کے اختتام اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے تمام واجب الادا ادائیگیوں کی تکمیل کے بعد ڈالر کی لیکویڈیٹی کی تنگی پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ درآمد کنندگان اپنی کنسائنمنٹس کے لیے ڈالر خریدنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، حتیٰ کہ 15 ہزار ڈالر تک کا لیٹر آف کریڈٹ (L/C) کھولنا بھی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔

عابد علی، جن کی بیٹی کی امریکا کی یونیورسٹی میں ٹیوشن فیس تقریباً 19 ہزار ڈالر ہے، نے کہا کہ ’میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے اپنی بیٹی کی یونیورسٹی کی فیس ادا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہوں، لیکن کوئی بھی بینک مطلوبہ ڈالر فراہم کرنے کو تیار نہیں ہے‘۔

زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ شدید قلت کے باوجود کوئی بھی بینکار یا ایکسچینج کمپنی کا نمائندہ اس بارے میں بات کرنے کو تیار نہیں تھا، کیونکہ انہیں کرنسی مارکیٹ کی اصل صورتحال پر بات کرنے کے نتائج کا خوف تھا۔

بینکرز، اسٹیٹ بینک کے بتائے گئے نرخ سے 2 سے 2.5 روپے فی ڈالر زائد وصول کر رہے ہیں۔ جمعرات کو مرکزی بینک کا ریٹ 285.16 روپے رہا، جس کا مطلب ہے کہ درآمد کنندگان دراصل 287 سے 288 روپے فی ڈالر کے حساب سے ڈالر خرید رہے ہیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) نے جمعرات کو اوپن مارکیٹ کا نرخ 288.60 روپے فی ڈالر بتایا، جو ایک سال پہلے کے 278 روپے سے 10 روپے زیادہ ہے۔

مالی سال 25 کے دوران بینکوں کو تقریباً 5 ارب ڈالر فروخت کرنے کے باوجود، زیادہ تر ایکسچینج کمپنیوں کو ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔ درآمد کنندگان کے علاوہ طلبہ، مسافروں اور بیرون ملک علاج کی ضرورت والے مریض بھی بینکوں سے ڈالر حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

ایک تجزیہ کار نے کہا کہ ’میں حیران ہوں کہ اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ کو اس قدر سخت کیوں کیا جب کہ اس نے پہلے ہی آئی ایم ایف کا ہدف پورا کر لیا تھا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو برقرار رکھا اور تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ میں نرمی ہونی چاہیے، خاص طور پر درآمد کنندگان کے لیے، کیونکہ اقتصادی ترقی کے لیے زیادہ درآمدات ضروری ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 11 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر بڑھ کر 14.525 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔ اسٹیٹ بینک نے آمد کا ذریعہ نہیں بتایا لیکن بینکرز کا خیال ہے کہ مرکزی بینک انٹر بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے۔

ملک کے کُل ذخائر تقریباً 20 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، بشمول 5.431 ارب ڈالر جو کمرشل بینکوں کے پاس ہیں۔

مشہور خبریں۔

مسجد الاقصی پر صیہونی حملے پر حماس کا ردعمل

?️ 22 اپریل 2022سچ خبریں:فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے مسجد الاقصی پر صیہونیوں کے

ڈیموکریٹس کا ٹرمپ کی قبل از وقت جیت کے دعوے کو ناکام بنانے کا منصوبہ

?️ 2 نومبر 2024سچ خبریں:امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر ریپبلکن

سیف القدس لڑائی میں کامیابی کے بعد فلسطینیوں کے درمیان حماس کی مقبولیت میں اضافہ

?️ 16 جون 2021سچ خبریں:فلسطین میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج سے پتا چلتا

بغداد میں عرب سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب کی شرط

?️ 10 مئی 2025 سچ خبریں:عراقی رکن پارلیمنٹ محمد الدلیمی نے انکشاف کیا ہے کہ

جنرل سلیمانی کے قتل سے عراق میں ہمارا اثر و رسوخ کم ہوا:سابق امریکی عہدہ دار

?️ 30 اگست 2022سچ خبریں:امریکی قومی سلامتی کونسل کے ایک سابق عہدہ دار نے اپنے

جموں و کشمیر مسلمہ بین الاقوامی تنازع ہے، مرتضی سولنگی

?️ 13 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا

Garuda operates larger planes for Jakarta-Palembang route

?️ 19 اگست 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such

افغانستان کی وزارت دفاع نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سینکڑوں طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا

?️ 13 جولائی 2021کابل (سچ خبریں) افغانستان کی وزارت دفاع نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے