کوہاٹ: (سچ خبریں) حکومتی اور جرگہ ممبران کے دعوؤں کے باوجود کوہاٹ میں ضلع کرم کے معاملے پر گرینڈ امن جرگہ 9 گھنٹے تک جاری رہنے کے باوجود حتمی فیصلے تک نہیں پہنچ سکا۔
ڈان نیوز کے مطابق گرینڈ امن جرگہ ممبران نے امید ظاہر کی ہے کہ آج معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔
کمشنر کوہاٹ معتصم بااللہ کا کہنا ہے کہ تمام جرگہ ممبران کے تحفظات دور ہونے پر ہی مضبوط اور پائیدار معاہدہ کی راہ ہموار ہوگی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام عمائدین کرم معاہدے کی تمام شقوں پر متفق ہو جائیں گے، کوشش ہے کہ معاہدے پر دستخط آج ہی ہوں۔
دوسری جانب، خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ایک فریق کی درخواست پر کرم معاملے پر جرگے نے مشاورت کے لیے 2 دن کا وقت دیا ہے، جرگہ منگل کو دوبارہ شروع ہوگا۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے دعوی کیا کہ جرگے میں تمام بڑے نکات پر اتفاقِ رائے ہو چکا ہے، مشاورت مکمل ہونے کے بعد معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرم تنازعے کے حل کے لیے کوہاٹ میں جرگہ رات دیر تک جاری رہا، دونوں فریقین کے درمیان عمومی طور پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے صرف چند نکات پر ایک فریق نے اپنے عمائدین اور عوام سے مشاورت کے لیے دو دن کا وقفہ مانگا ہے۔
بیرسٹر سیف نے واضح کیا کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کرم سے بنکرز اور اسلحہ کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا جب کہ خیبر پختونخوا حکومت ایک صدی سے زائد پرانے تنازعے کے مستقل اور پائیدار حل کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور اور گرینڈ جرگے کی کوششوں سے تنازعہ حل ہونے کے قریب ہے جب کہ کمشنر کوہاٹ سمیت پوری انتظامیہ خلوص نیت کے ساتھ تنازع کے خاتمے اور مستقل امن کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے امدادی کارروائیوں کے لیے اپنا ہیلی کاپٹر وقف کر رکھا ہے جب کہ ادویات پہنچانے سمیت کرم کے عوام کو فضائی سروس بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ 21 نومبر کو لوئر کرم کے علاقے میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 8 خواتین اور 5 بچوں سمیت تقریبا 41 افراد شہید ہوئے تھے۔
اس واقعے کے بعد دونوں فریقین کے درمیان فائرنگ کا یہ سلسلہ جاری رہا جب کہ صوبائی دارالحکومت پشاور سے کرم ایجنسی کو ملانے والی ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
ضلع کرم میں کئی دن تک جاری مسلح تصادم کے نتیجے میں 130 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر ادویات کی قلت سے 100 بچوں کی اموات کی خبر بھی پھیلائی گئی تھی جسے مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا تھا۔