اسلام آباد (سچ خبریں) عیدالاضحیٰ کے موقع پر کراچی میں کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا انتہائی تیزی سے پھیل رہی ہے اور سرکاری اور کچھ نجی ہسپتالوں نے گنجائش کم پڑنے کی وجہ سے مریضوں کے داخلے سے انکار کرنا شروع کردیا ہے حکومت سندھ نے پیر کے روز کہا تھا کہ شہر میں کووڈ-19 کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے اور لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ عید کی چھٹیوں کے دوران احتیاطی تدابیر نظرانداز کرنے کے نتیجے میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔
پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کراچی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 25.7 فیصد تک بڑھ گئی جو قومی سطح پر مثبت کی شرح 5.25فیصد سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ سرکاری ہسپتال مکمل بھر چکے ہیں اور مریضوں کی گنجائش نہیں ہے، یہ ایک ایسی چیز ہے جو گزشتہ لہروں کے دوران دیکھنے میں نہیں آئی اور یہاں تک کہ کچھ نجی ہسپتال مریضوں کے داخلے سے انکار کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر قیصر سجاد نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ خدا ہم پر رحم کرے کیونکہ لوگ اس وبائی مرض کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، عید کے تہوار کے موقع پر اس طرح کے غیر ذمے دارانہ رویے حالات کو مزید خراب کردیں گے۔
یاد رہے کہ عیدالاضحیٰ کی تعطیات کے دوران لوگ کراچی جیسے شہروں سے اپنے آبائی شہروں کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے وائرس کی قسم ڈیلٹا پھیلنے کا خدشہ ہے۔جامعہ کراچی کے سینٹر برائے کیمیکل اور حیاتیاتی علوم کے مطابق شہر میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ کی شرح 92.2 فیصد ہے۔
کراچی کے سب سے بڑے جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے رائٹرز کو بتایا کہ ہسپتال میں کورونا کے 90 میں سے 77 بستر بھرے ہوئے ہیں اور وہ اس کی تعداد میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں۔سیمی جمالی نے کہا کہ ہمیں سابقہ لہروں کے دوران ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا، صورتحال کافی خراب ہو رہی ہے۔
دونوں ڈاکٹروں نے خبردار کیا کہ 25 جولائی کو آزاد جموں و کشمیر میں عید کی چھٹیاں اور آئندہ انتخابات وائرس کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں کیونکہ حکومت اور اپوزیشن بڑے عوامی اجتماعات کے انعقاد میں مصروف ہیں۔
اس سے قبل ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفکیشیس ڈیزیزز، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس، قطر جنرل ہسپتال، سول ہسپتال کراچی، لیاری جنرل ہسپتال، انڈس ہسپتال اور ایکسپو سینٹر میں 140 بستروں کی سہولت سمیت کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے مختص صحت کی سہولیات میں تمام بیڈز تقریباً بھر چکے ہیں۔
جامعہ کراچی میں جمیل الرحمٰن سینٹر فار جینومکس ریسرچ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کے ڈاکٹر اشتیاق احمد خان کے مطابق وائرس کی قسم انتہائی متعدی ہے اور یہ پورے شہر میں پھیل چکی ہے۔
انہوں نے عوامی رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ وائرس کی اس خطرناک قسم ڈیلٹا کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔
ڈاکٹر اشتیاق احمد نے عوام سے ایس او پیز پر عملدرآمد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ ماضی میں آنے والی لہروں کی طرح کورونا وائرس کی چوتھی لہر ان پر اثر انداز نہیں ہوگی لیکن بدقسمتی سے اس بار ایسا نہیں ہوسکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی صورت میں چوتھی لہر کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہسپتالوں میں کووڈ کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
سب سے پہلے رواں مارچ میں بھارت میں منظر عام پر آنے والی وائرس کی قسم ڈیلٹا اب مختلف حالتوں میں دنیا کے 90 سے زائد ممالک تک پھیل چکی ہے اور یہ ہندوستان، برطانیہ، روس، اسرائیل، سنگاپور اور ایک درجن سے زیادہ دوسرے ممالک میں بھی طاقتور شکل اختیار کر گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف حالتوں میں ایسی خصوصیات ہیں جو جسم کی قوت مدافعت کے نظام کو مکمل طور پر ختم کر سکتی ہیں اور دیگر کسی بھی قسم کے مقابلے میں اس کی منتقلی کی شرح انتہائی زیادہ ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی زیر صدارت منگل کو این سی اوسی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سندھ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر کیے جانے والے اضافی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں عید الا ضحیٰ سے متعلق ایس او پیز پر عملدرآمد اور کراچی اور گلگت بلتستان میں وبا کے پھیلاؤ کا جائزہ لیا گیا۔
فورم کو مزید بتایا گا کہ اس وقت ملک میں روزانہ ساڑھے پانچ لاکھ ویکسینز لگائی جا رہی ہیں اور بیرون ملک جانے والے افراد اور طلبا کے لیے موڈرنا ویکسین کی وافر مقدار ویکسینیشن سینٹرز کو مہیا کر دی گئی ہے۔
اجلاس میں عید کے موقع پر این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ احکامات اور عید کی نماز اور قربانی کے حوالے سے کورونا کے لیے مروجہ مخصوص ایس او پیز پر عمل درآمد کو نہایت اہم قرار دیا گیا اور اس ضمن میں تمام صوبوں کی انتظامیہ کو ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں۔