اسلام آباد (سچ خبریں) دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) اعجازاعوان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں تعیناتی سے پہلے ڈی جی آئی ایس آئی کا نام ’خبر بن کر‘ سامنے آنا شاید وزیراعظم کو ناگوار گزرا ۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کافی حد تک نہیں مکمل طور پر کنفیوژن دور ہو گئی ہے۔اس میں کوئی ابہام ، اختلاف یا کوئی ایسامیک اینڈ بریک ایشو نہیں ہے یہ ایک پروسیجرل ایشو تھا۔
حکومت اور ادارہ ایک صفحے پر ہیں،جو باتیں ہو رہی ہیں کہ پتہ نہیں کیا ہو جائے گا ایسا کچھ نہیں۔پاکستان آرمی ان کو نام بھیجتی ہے،ہمیشہ آرمی چیف ہی نام بھیجتے ہیں اس میں ہمیشہ اتفاق رائے سے ہی ہوتا ہے اور اب بھی ایسا ہی ہو گا۔کوئی تنازع بنے گا نہیں ،اس کو ضرورت سے زیادہ اچھال دیا گیا۔
جنرل (ر) اعجازاعوان نے مزید کہا کہ حکومت یا فوج نے کوئی غلطی نہیں کی ہے، میرے خیال میں اس کو سوشل میڈیا نے اچھالا ہے۔وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان غلط فہمی نہیں ہے۔اداروں کے درمیان کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔اداروں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے کہ کسی شخصیت پر کوئی اختلاف ہے۔جنرل (ر) اعجازاعوان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف ہی بہتر جانتے ہیں کس افسر کو کہاں لگانا ہے۔
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ نوٹیفیکیشن پر دستخط ہونے سے پہلے خبر کا آ جانا شاید وزیراعظم عمران خان کو ناگوار گزرا ہوا۔ورنہ آرمی چیف اور وزیراعظم کے مابین پہلے بھی انڈر سٹینڈنگ تھی اور اب بھی ہے۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری پر مشاورت کا عمل مکمل ہو گیا۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری پر مشاورت کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور نئی تقرری کا پراسس شروع ہو چکا ہے، ایک بار پھر سول اور فوجی قیادت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملک کے استحکام، سالمیت اور ترقی کیلئے تمام ادارے متحد اور یکساں ہیں.