ڈالر کی بلیک مارکیٹ ایک بار پھر پھلنے پھولنے لگی

?️

کراچی: (سچ خبریں) انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر کے درمیان فرق ایک بار پھر بڑھ رہا ہے، جس سے ایک بلیک مارکیٹ بن رہی ہے جہاں ڈالر بہت زیادہ قیمت پر خریدا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب روپیہ مضبوط ہو رہا ہے۔

انٹربینک میں جمعہ کے روز پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 3 فروری کی کم ترین سطح 276.58 روپے سے بڑھ کر 259.99 روپے پر پہنچ گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر 268 روپے پر بند ہوا۔

تاہم بلیک مارکیٹ میں مقامی کرنسی اب 300 روپے فی ڈالر تک نمایاں طور پر زیادہ قیمتوں پر دستیاب ہورہی ہے۔

بینکرز کا کہنا ہے کہ روپیہ اس لیے مضبوط نہیں ہوا کہ حکومت یا مرکزی بینک زر مبادلہ کی شرح پر اثر انداز ہورہے تھے بلکہ یہ درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے کی اجازت نہ دینے کی سخت پالیسی کی وجہ سے تھا۔

بینکنگ مارکیٹ کے ایک کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ ’چونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ڈالر کے بیرونی بہاؤ کی اجازت نہیں دی اور درآمد کنندگان بینکوں سے ڈالرز نہیں خرید سکتے اس لیے تبادلے کی شرح مستحکم ہے‘۔

بینکرز کا کہنا تھا کہ درآمد کنندگان کو اب بلیک مارکیٹ سے ڈالر خریدنے پڑ رہے ہیں جس سے مارکیٹ میں امریکی ڈالر مضبوط ہورہا ہے۔

ان کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ انہیں 50 ہزار ڈالرز کی درآمدات کی ایل سی کھولنے کی اجازت دے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

دریں اثنا اسٹیٹ بینک کے سابق قائم مقام اور ڈپٹی ڈائریکٹر مرتضیٰ سید نے بلوم برگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو جون میں ایک اور آئی ایم ایف ڈیل کی ضرورت ہوگی کیوں کہ اسے آئندہ 6 ماہ میں 10 سے 12 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے جبکہ آئندہ 3 سال کے دوران قرضوں کی ادائیگی کے لیے 35 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو قرضوں میں رعایت کی ضرورت ہے ورنہ عام آدمی کو اس کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

مالی حلقوں میں یہ مانا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض کی وسط ملنے میں تاخیر معاشی محاذ پر غیر یقینی پیدا کرسکتی ہے اور ڈالر ایک بار پھر مہنگا ہونے لگے گا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ کراچی کی بلیک مارکیٹ میں ڈالر 285 روپے، پشاور میں 290 اور کابل کی بلیک مارکیٹ میں 295 سے 300 روپے میں دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی آمد میں کمی کی وجہ سے اوپن مارکیٹ کے بہاؤ میں کمی آرہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے تک ہم بینکوں میں ایک کروڑ ڈالر جمع کرا رہے تھے جو اب 50 لاکھ ڈالر یومیہ کی سطح پر آگئے ہیں، قیمتوں میں فرق کی وجہ سے ڈالر ایک مرتبہ پھر غیر قانونی مارکیٹ میں جارہا ہے۔

بینکرز کو خدشہ ہے کہ یہ ابھرتی ہوئی بلیک مارکیٹ روپے کی شرح پر مصنوعی حد کے خاتمے کی وجہ سے زیادہ ترسیلات زر کی توقعات کو ختم کر سکتی ہے، جس نے پہلے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق کو کم کرنے میں مدد کی تھی۔

مشہور خبریں۔

چینی کمپنی ’شیاؤمی‘ نے اپنی پہلی الیکٹرک کار متعارف کرادی

?️ 29 مارچ 2024سچ خبریں: چینی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی ’شیاؤمی‘ نے بیجنگ میں اپنی

کیا ویگنر کا سربراہ ابھی زندہ ہے ؟

?️ 25 اگست 2023سچ خبریں:روسی ویب سائٹ ریڈوفکا نے لکھا کہ ممکن ہے کہ کمانڈر

پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک کے جی ایس پی پلس اسٹیس میں 4 سال کی توسیع

?️ 6 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) یورپی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر ترقی پذیر

’آئی ایم ایف فنڈ حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو قابل یقین بجٹ پیش کرنا ہوگا‘

?️ 8 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے عہدیدار کا

امریکہ نے بے نتیجہ وعدوں کے مطابق فلسطین کے خلاف کارروائی کا مظاہرہ کیا

?️ 10 جون 2022سچ خبریں: ایک غیر موثر اور ڈرامائی اقدام میں امریکی محکمہ خارجہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر کشمیر کے شہریوں کا ردعمل

?️ 10 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر

کیپٹن بھوپیندر سنگھ کی سزا کی معطلی سے ’جے کے سی سی ایس“ کی رپورٹ کی تقویت ملے گی، بھارتی نیوز پورٹل

?️ 16 نومبر 2023نئی دہلی: (سچ خبریں)  شوپیاں جعلی مقابلے میں تین بیگناہ کشمیری نوجوانوں

سندھ: وزیر تعلیم نے صوبے میں تعلیمی ادارے بند ہونے کی خبروں کی تردید کر دی

?️ 10 مارچ 2021کراچی (سچ خبریں) وزیر تعلیم سندھ  سعید غنی نے ایک بیان میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے