لاہور(سچ خبریں) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ‘قیاس آرائیوں پر مبنی قیمتوں میں اضافے’ کے لیے چینی کے 8 مزید گروپس اور 40 ‘سٹا ایجنٹوں’ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ایف آئی اے نے گزشتہ ایک سال کے دوران قیمتوں میں اضافے کے ذریعے شوگر مافیا کی 110 ارب روپے کی آمدنی کا سراغ لگایا تھا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے جبکہ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ وہ سٹا ایجنٹوں سے برآمد ہونے والے تقریبا تین درجن موبائل فونز اور لیپ ٹاپ آلات کے فرانزک آڈٹ کے نتائج کے منتظر ہیں۔
ایف آئی اے پنجاب (زون اول) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد رضوان نے ڈان کو بتایا کہ ‘یہ ایک بہت بڑا مالی جرم ہے اور عوام، خاص طور پر غریب اس سے متاثر ہیں، ہم اس کرپشن میں ملوث شوگر گروپس اور سٹا ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں’۔
اس میں ملوث ہونے کے الزام میں چینی کی صنعت میں ‘بڑی مچھلیوں’ پر ہاتھ ڈالنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں بڑے پیمانے پر شواہد مل رہے ہیں اور ان کے اور 40 قیمتوں میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، ایک بار ہمارے پاس فرانزک شواہد مل جائیں پھر گرفتاری عمل میں لائی جائے گی’۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ ابھی مقدمات درج کیے جارہے ہیں اور بعد میں گرفتاری عمل میں لائی جائیں گی۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ایجنسی اس سلسلے میں بینک لین دین کی بھی جانچ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘کالے دھن کا استعمال قیمتوں کے کاروبار میں کیا جاتا ہے اور اس جرم میں لاہور، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی، حاصل پور اور بہاولپور کے 10 بڑے چینی گروپ ملوث ہیں’۔
ایف آئی اے نے 40 کے قریب قیمتوں میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3/4، پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 420، 468، 471 اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان کے رابطے اتحاد، المعیز، حمزہ، چنار، اومنی، اتحاد، اشرف، فیکٹو، پتوکی اور شیخو شوگر گروپس کے ساتھ قائم تھے۔
ایف آئی اے نے اسی پی پی سی کے تحت پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کے جے ڈی ڈبلیو گروپ، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ اور سلیمان شہباز کے شریف گروپ اور گورمیٹ بیکرز اینڈ سویٹس (پرائیوٹ) لمیٹڈ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق شوگر مافیا کے خلاف تفتیش کے دوران ‘یہ بات سامنے آئی ہے کہ شوگر انڈسٹری، شوگر بروکرز اور ان کے سٹا ایجنٹس (قیاس آرائی پرائسنگ پلیئرز)، شوگر ملوں کے ساتھ مل کر شوگر سٹا مافیا بن گئے ہیں اور واٹس ایپ گروپس پر خفیہ انداز میں کام کر رہے ہیں تاکہ بے ایمانی اور دھوکہ دہی کے ذریعے چینی کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر بڑھایا جاسکے اور چینی کی قلت پیدا کی جاسکے’۔