اسلام آباد: (سچ خبریں) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی کی ریٹائرمنٹ کے باعث سینیٹ غیر فعال ہوگئی،سپیکر پیٹرن نہ ہونے کے باعث سینیٹ کا کوئی سربراہ نہیں رہا،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ غیر فعال ہوگئی۔عام انتخابات میں تاخیراور انتخابات کے بروقت انعقاد اور الیکٹورل کالج کی عدم موجودگی کے سبب یہ انوکھی صورتحال سامنے آئی ہے۔
سینیٹ سیکریٹریٹ کے رولز میں ترمیم سے متعلق تجویزپرسیاسی جماعتوں میں اتفاق نہ ہوسکا تھا اور پارلیمانی لیڈرکمیٹی میں اتفاق کےباوجودرولزمیں ترامیم نہ ہوسکی تھی۔سینیٹر کی مدت 6 سال ہوتی ہے لیکن ان میں سے نصف ہر 3 سال بعد ریٹائر ہو جاتے ہیں اور خالی نشستوں پر انتخابات کرائے جاتے ہیں، یہ انتخابات عام طور پر سینیٹرز کی مدت ختم ہونے سے کچھ روز قبل ہوجاتے ہیں لیکن اس بار ایسا نہیں ہو سکا۔
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق48 نشستوں پر پولنگ 2 اپریل کو ہوگی، الیکشن کمیشن جمعرات (14 مارچ) کو انتخابی شیڈول جاری کرے گا۔سینیٹ کی 4 نشستوں پر انتخابات نہیں ہوں گے جو پہلے قبائلی علاقوں کے لیے مخصوص ہوتی تھیں کیونکہ یہ نشستیں 25ویں ترمیم کے تحت خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ختم کر دی گئی ہیں۔ہر صوبے سے 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ،علما کی نشستیں ہوں گی، ساتھ ہی 2 نشستیں غیر مسلموں کے لیے مختص ہوں گی۔
اسلام آباد سے 2 سینیٹرز منتخب کئے جائیں گے، جن میں سے ایک جنرل سیٹ پر اور دوسرا ٹیکنوکریٹ،علما کی نشست پر منتخب ہوگا۔خیال رہے کہ گزشتہ روزسینیٹ سے 52اراکین اپنی مدت پوری ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہو گئے تھے۔سینیٹ سے ریٹائرڈ ہونے والوں میں مسلم لیگ ن کے12، پیپلز پارٹی 12 اورپی ٹی آئی کے 8 ، جے یوآئی ف، پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2،2 سینیٹر ریٹائرڈ شامل ہیں جبکہ بی اے پی 6، جماعت اسلامی، ایم کیوایم اور فنکشنل لیگ کا1،1سینیٹرریٹائرڈ ہوا جبکہ سابقہ فاٹا کے 4 سینیٹرزاوراسلام آباد سے 2 سینیٹر اسد جونیجو اور مشاہد حسین سیدسمیت سندھ اورپنجاب کے12،12 سینٹرز اور خیبر پختوانخوا اور بلوچستان کے 11،11 سینیٹرز ریٹائرڈ ہوگئے تھے۔