اسلام آباد:(سچی خبریں) بینکنگ جرائم کی خصوصی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے درج کردہ ’غیر ملکی فنڈنگ‘ کیس میں پی ٹی آئی کے سابق رہنما حامد زمان کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی۔
ضمانت منظور کرتے ہوئے جج اسلم گوندل نے کہا کہ ریکارڈ اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے کافی ہے کہ درخواست گزار کے خلاف کیس کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ استغاثہ کا مقدمہ شکوک و شبہات سے پاک نہیں ہے اور درخواست گزار ضمانت کے مرحلے پر شک کے فائدہ کی رعایت کا حقدار ہے۔
جج نے کہا کہ ’پی پی سی کے سیکشن 464 کا بغور جائزہ لیتے ہوئے ایف آئی آر کے مواد اور تفتیش کے دوران جمع کیے گئے مواد کو مدنظر رکھتے ہوئے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پی پی سی کے سیکشن 468 اور 471 کو مزید انکوائری کی ضرورت ہے۔ ’
انہوں نے کہا کہ دلائل کے دوران یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ زیر بحث چیکوں پر درخواست گزار کے دستخط دستیاب نہیں تھے۔
جج نے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ضمانت منظور کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ کیس مکمل طور پر جھوٹا ہے اور ایف آئی آر میں درخواست گزار کو کسی بھی مبینہ جرم سے جوڑنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار پہلے ہی تحقیقات میں شامل ہو چکے ہیں اور مزید تفتیش کے لیے ان کی ضرورت نہیں ہے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ طارق شفیع نے بطور چیئرمین ایک جعلی ٹرسٹ ’دی انصاف ٹرسٹ‘ کو رجسٹر کرایا تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ یہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے جس میں عاشق حسین قریشی ڈپٹی چیئرمین، حامد زمان جنرل سیکرٹری جبکہ منظور احمد اور مبشر احمد ٹرسٹی کی حیثیت سے شامل تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ٹرسٹ کو ملنے والی فنڈنگ پی ٹی آئی کی سیاسی مہم کے لیے استعمال کی گئی۔
ایف آئی اے نے الزام لگایا کہ ملزمان اور ابراج گروپ کے عارف نقوی نے پی ٹی آئی قیادت اور دیگر کے ساتھ مل کر دھوکا دہی کا ارتکاب کیا۔