اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی نے آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کی توہین عدالت پر نااہلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وزیر اعظم شہباز شریف کی باری ہے کہ وہ بھی ان ہی بنیادوں پر نااہل قرار دے دیے جائیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں نگران حکومت اپنے مینڈیٹ سے ہٹ کر کام کر رہی ہے جو افسران کے تبادلے اور تعیناتیوں کے احکامات جاری کرنے مین مصروف ہے اور پی ٹی آئی کارکنان کو نشانہ بنارہی ہے۔
سابق صوبائی وزرا چوہدری ظہیرالدین، سردار وقاص موکل، چوہدری شبیر گجر، چوہدری نوید گوندل، چوہدری مختار گوندل اور آصف عرفان نے گزشتہ روز پرویز الہٰی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
اس موقع پر پرویز الہٰی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت نے انتخابات کے انعقاد کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے، یہ رپورٹ حکومت کے جرم کا دستاویزی ثبوت ہے، اس رپورٹ کے بعد مزید کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے’۔
انہوں نے کہا کہ نگراں پنجاب حکومت کے خلاف الیکشن کمیشن کی رپورٹ بھی جمع کرائی گئی ہے، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی بھی انتخابات کے لیے سیکیورٹی فراہم نہ کرنے پر جیل جائیں گے، توہین عدالت کے مرتکب مجرم کسی معافی کے مستحق نہیں، یہ نااہل حکمران معاشرے کو انتشار کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں جس کی عدلیہ کبھی اجازت نہیں دے گی۔
پرویز الہٰی نے الزام عائد کیا کہ سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے اسحٰق ڈار کو ملک دشمن ایجنڈے کے ساتھ ملک کو ڈیفالٹ کرنے کے لیے پاکستان بھیجا ہے، ان نااہل حکمرانوں کی زیرِقیادت مستقبل بعید میں بھی معیشت کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ غریب لوگ آٹے کی بوری اور مریض ادویات کے لیے مر رہے ہیں، ضرروی ادویات تیزی سے ناپید ہونے لگی ہیں اور فارماسیوٹیکل کمپنیاں اسحٰق ڈار کی معاشی پالیسیوں سے تنگ آ کر بند ہو رہی ہیں، عالمی ادارے بھی پاکستان میں ادویات کی قلت پر مسلسل تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھیجے گئے خط میں الزام عائد کیا کہ حالیہ واقعات یہ ظاہر کررہے ہیں کہ نگران حکومت پنجاب نے پی ٹی آئی کے خلاف متعصبانہ رویہ اپنا رکھا ہے کیونکہ ریاست کی رٹ قائم کرنے کے نام پر پی ٹی آئی کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور پارٹی کارکنان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
تین صفحات پر مشتمل خط میں انہوں نے لکھا کہ ’صوبے بھر میں پولیس افسران اور بیوروکریسی کے غیر معمولی سطح پر تبادلے اور تعیناتیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ آپ کی حکومت الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 کے تحت دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے‘۔
سبطین خان نے لکھا کہ ’پی ٹی آئی کے سیاسی حریفوں کی قیادت میں وفاقی حکومت اور نگران حکومت پنجاب مشترکہ طور پر پی ٹی آئی کے سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنے اور ان کے خلاف فوجداری مقدمات کے اندراج میں مصروف ہے‘۔
خط میں کہا گیا کہ کابینہ ارکان کی پریس کانفرنسز اور بیانات پی ٹی آئی کے حریفوں کی جانب نگران حکومت کے سیاسی جھکاؤ کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’نگران حکومت جتنی آسانی سے اہم پالیسی فیصلے لے رہی ہے اس سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ اس کا سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے‘۔
خط میں دعویٰ کیا گیا کہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں درج ہونے والی انکوائریوں اور مقدمات کی تعداد بھی نگران حکومت کے سیاسی جھکاؤ کی عکاسی کرتی ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب پر زور دیا کہ وہ اپنی حکومت پر عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کریں اور پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ زیادتی کا فوری خاتمہ کریں۔
سبطین خان نے اپنے خط میں محسن نقوی کو یاد دہانی کروائی کہ اُن کی حکومت کی آئینی مدت 90 روز ہے اور مقررہ مدت کے اندر انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضہ ہے جس کی خلاف ورزی بنیادی قانون کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگی۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ نواز شریف کے بھائی اِس وقت وزیراعظم ہیں، ان کو چاہیے کہ اس وقت وطن واپس آجائیں اور عدالتی مقدمات کا سامنا کریں، شہباز شریف کے دور حکومت میں نواز شریف کو کسی چیز سے نہیں ڈرنا چاہیے۔