اسلام آباد:(سچ خبریں) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی اداے (ایف آئی اے) کو ہدایت دی ہے کہ نادرا ٹیکنالوجیز لمیٹڈ (این ٹی ایل) کا گزشتہ 15 سال کا مالیاتی ریکارڈ قبضے میں لے لیں۔
رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کی زیر سربراہی ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کو بتایا گیا کہ نادرا ٹیکنالوجیز لمیٹڈ، وزارت داخلہ اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کے دفتر کو مالیاتی دستاویز تک رسائی نہیں دے رہا۔
نور عالم خان نے اس معاملے پر انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت تمام حکومتی محکمے اے جی پی دفتر سے اپنے اکاؤنٹس کا آڈٹ کروانے کے پابند ہیں۔
انہوں نے سیکریٹری داخلہ سید علی مرتضیٰ کو یہ بھی ہدایت کی کہ کمپنی کے مالیاتی تفصیلات مکمل ہونے تک این ٹی ایل کے تمام بورڈ ممبرز کو معطل کیا جائے، این ٹی ایل نادرا کا تجارتی ادارہ ہے، یہ قومی اور بین الاقوامی صارفین کو متعدد مصنوعات اور خدمات فراہم کرتا ہے۔
پی اے سی نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز اس وقت تک مختلف مدوں کے تحت ڈیولپمنٹ چارجز کا مطالبہ نہ کریں جب تک کہ ڈیولپرز زمینوں کا قبضہ الاٹیوں کو نہیں دے دیتے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل (13 جون) نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین محمد طارق ملک نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ 3 کروڑ ڈالر کی مبینہ کرپشن کے الزام میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے چیئرمین نادرا کو طلب کیا تھا۔
ایف آئی اے نے نادرا ٹھیکے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جبکہ نادرا ہیڈکوارٹرز سے ریکارڈ تحویل میں لے لیا تھا۔