چین(سچ خبریں)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں پاکستان کے سہ فریقی فوجی وفد نے چین کا دورہ کیا جہاں دونوں فریقین کی جانب سے ’ٹیکنالوجی کی تربیت اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے تعاون‘ کا عزم کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے مسلح افواج کے وفد نے 9 جون سے 12 جون تک چین کا دورہ کیا۔
وفد نے چینی فوج اور دیگر سرکاری محکموں کے اعلیٰ حکام کے ساتھ وسیع پیمانے پر بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’اعلیٰ سطح کا اجلاس 12 جون کو منعقد ہوا جس میں پاکستانی فریق کی سربراہی چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس) جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی جبکہ چینی فریق کی قیادت چین کے سینٹرل ملیٹری کمیشن کے وائس چیئرمین جنرل ژانگ یوشیا نے کی.
بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے بین الاقوامی اورعلاقائی سلامتی کی صورتحال پر اپنے اپنے نقطہ نظر پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’پاکستان اور چین نے مشکل وقت میں اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ کیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر نقطہ نظر کا باقاعدگی سے تبادلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین نے سہ فریقی سطح پر خدمات میں اپنی تربیت، ٹیکنالوجی اور انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
رواں ہفتے کے آغاز میں چین کے ناظم الامور پینگ چنکسو اور پاکستانی رہنماؤں نے اسلام آباد میں 7ویں سی پیک میڈیا فورم میں ملاقات کی اور بڑے ترقیاتی منصوبے کے بارے میں جعلی خبروں اور غلط معلومات سے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کو بڑھتے ہوئے خطرات سے خبردار کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے مقابلہ کرنے کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔
چینی ناظم الامور پانگ چنکسو نے کہا کہ ’سی پیک پر جھوٹا پروپیگنڈہ اور غلط معلومات عروج پر ہیں، دشمن قوتیں سی پیک کی ترقی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان اتحاد اور باہمی اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں‘۔
سی پیک کو پاکستان میں بڑے پیمانے پر گیم چینجر کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو خطے کی جیو اسٹریٹجک، جیو اکنامک اور جیو پولیٹیکل ڈائنامکس کو متاثر کرے گا۔
تاہم ساتھ ہی، میڈیا رپورٹس نے پاکستان کے چین کے قرضوں کے جال میں پھنسنے، منصوبوں میں مبینہ طور پر شفافیت کی عدم موجودگی، اور منصوبوں کے ماحولیاتی اثرات، خاص طور پر کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کے بارے میں شکوک و شبہات کو ہوا دی ہے۔
ملاقات میں قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اپنی تقریر میں سی پیک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خطے کا جیو اکنامک حب بننے کے لیے ملک کی بہترین موقع ہے، لیکن افسوس ہے کہ یہ ’بد نیتی کا شکار ہو رہا ہے
ان کا کہنا ہے کہ سی پیک اور چین کے ’مخالفین‘ کی جانب سے غلط معلومات کی مہم چلائی گئی۔
پانگ چنکسو نے اس چیلنج کی سنگینی کے بارے میں بھی بات کی کہا کہ ’ سی پیک پر جھوٹا پروپیگنڈہ اور غلط معلومات عروج پر ہیں، دشمن قوتیں سی پیک کی ترقی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان اتحاد اور باہمی اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں‘۔