اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا کی موجودہ صورتحال میں مختلف بلاکس بن رہے ہیں تاہم پاکستان کسی بلاک کا حصہ نہیں بنے گا۔دنیا کی صورتحال سرد جنگ کی جانب جاتی دکھائی دے رہی ہے۔پاکستان کی کوشش ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تعلقات استوار کرائے جائیں۔
اسلام آباد میں ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی سرد جنگ سے دنیا کو بہت بڑا نقصان ہوا اس لیے پاکستان پھنسنا نہیں چاہتا، بلکہ چاہتا ہے کہ لوگوں کو قریب لایا جائے جیسے ہم نے ایران اور سعودی عرب تنازع میں کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان نے جس طرح 70 کی دہائی میں امریکا اور چین کے تعلقات استوار کرائے اسی طرح ہم کسی طرح ان کے بڑھتے ہوئے فاصلوں کو روکیں کیوں تجارت میں مسابقت ہمیشہ رہی ہے لیکن کہیں اس سے آگے نہ چلے جائیں جیسا سویت یونین، امریکا اور مغربی ممالک کے درمیان معاملات تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سامنے دوسرا بڑا مسئلہ افغانستان ہے جہاں اس سے برے حالات ہوسکتے تھے اور ہمیں خانہ جنگی شروع ہونے کا خدشہ تھا جو ہمارے لیے سب سے خوفزدہ صورتحال تھی۔ہمارے مستقبل کے لیے افغانستان میں امن ہونا بہت ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خانہ جنگی شروع ہوجاتی تو یہاں مہاجرین آتے اور افغانستان کی تباہی ہوتی لیکن اگر دیکھا جائے تو اس اعتبار سے افغان عوام اور ہماری خوشقسمتی ہے کہ وہاں اس طرح کی تباہی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن جس تباہی سے افغانستان کو بچانا ہے وہ انسانی بحران ہے کیوں کہ اثاثے منجمد ہونے کے اثرات عوام پر پڑیں گے اس لیے ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ دنیا کو آگاہ کریں گے کہ آپ بھلے طالبان کو پسند کریں یا نہ کریں اصل مسئلہ 4 کروڑ افغانوں کے لیے ہے، اگر یہی حالات چلتے رہے تو ان انسانوں پر کیا گزرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنی پوری کوشش کرے گا لیکن جب تک امریکا اس بات کا احساس نہیں کرے گا کہ فنڈز منجمد کرنے، معیشت کو سکیڑ دینے کے نتیجے میں اگر انسانی بحران سنگین ہوگیا تو اس کا نقصان سب کو ہوگا لیکن پاکستان کو سب سے زیادہ ہوگا جبکہ 40 سال سے مشکلات کا سامنا کرنے والے افغانوں کے لیے بھی بہت مشکل وقت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا کیوں کہ ہمارے مستقبل کے لیے افغانستان میں امن ہونا بہت ضروری ہے، ہمارے علاوہ وسطی ایشیا کے ممالک بھی ہمارے ساتھ کنیکٹ ہونا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے افغانستان میں امن کی شدید ضرورت ہے۔