اسلام آباد(سچ خبریں)پاکستان کے تین بڑے شہروں اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں کورونا کی جنوبی افریقی قسم اومی کرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اوی کرون وائرس پھیلنے میں تیز ہے جبکہ اس کے اثرات اتنے زیادہ خطرناک نہیں ہیں۔
این سی او سی کے مطابق کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کورونا کی جنوبی افریقی قسم کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں اب تک اومی کرون کے 64 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ پنجاب میں اومی کرون کے 50 کیسز میں سے 49 کا تعلق لاہور سے ہے۔کراچی کےعلاقےگلشن اقبال بلاک 7 میں اومی کرون کے 11 کیسز سامنے آنے پر 14 جنوری تک مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اومی کرون وائرس پھیلنے میں تیز جبکہ خطرناک اثرات میں کمزور ترین ہے، پروفیسرڈاکٹرجاوید اکرم اور ڈاکٹر جاوید حیات نے کہا کہ نئے ویرینٹ اومیکرون سے دنیا میں شرح اموات کم ہے، تین ہفتوں تک اومی کرون نہ پھیلا تو نئی لہر نہیں آئےگی، وباء سے بچاؤ کیلئے ایس اوپیز پر عملمدرآمد انتہائی ضروری ہے۔
نجی ٹی وی لاہور نیوز کے مطابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ نیا ویرینٹ اومیکرون وائرس پھیلاؤ میں تیزی سے کام کرتا ہے، جبکہ باڈی پر اس کے خطرناک اثرات کمزور ہیں۔ نئے ویرینٹ سے دنیا میں شرح اموات بھی کم ہے۔ کورونا ایس او پیز پر عمل برقرار رکھنا ضروری ہے۔کنسلٹنٹ پی کے ایل آئی ڈاکٹرجاوید حیات ملک کے نزدیک اومیکرون وائرس ویکسی نیٹڈ افراد کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، اگر نیا ویرینٹ تین ہفتوں تک نہ پھیلا تو نئی لہر نہیں آئے گی۔
انچارج کورونا وارڈ جنرل ہسپتال ڈاکٹرعرفان ملک کا کہنا ہے کہ لاہور کے شہریوں میں یہ انفیکشن کم ہوگا، مریضوں میں خطرناک علامات بھی کم ہیں۔،اومیکرون سے اموات کی شرح صرف2.7 فیصد ہے۔ دوسری جانب برطانیہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے اومی کرون ویرینٹ سے متاثرافراد کا اسپتال میں داخل ہونے کا امکان تقریبا 50 فیصد کم ہے۔