اسلام آباد(سچ خبریں) جاپان نے کورونا وائرس کے ان مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کی کرتے ہوئے (تقریباً 37 کروڑ ڈالر) قرض کے التوا پر اتفاق کیا یہ اقدام جی20 کے قرض مؤخر کرنے کے اقدام کے عین مطابق ہے جس پر 15 اپریل 2020 کو اتفاق کیا گیا تھا اور 9 جون 2020 کو پاکستان اور قرض دہندگان میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے۔
قرض مؤخر کرنے کے معاہدے پر دستخط کی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس پر پاکستان میں جاپان کے سفیر متسوڈا کونینوری اور سیکریٹری برائے اقتصادی امور نور احمد نے دستخط کیے۔
جن رعایتی قرضوں کی ادائیگی کو موخر کیا گیا ہے انہیں 1900 سے 2010 تک پاکستان میں ترقیاتی کاموں جیسے سڑکوں، سرنگوں، پاور پلانٹس کی تعمیر، آبپاشی، پانی کی ترسیل، نکاسی آب وغیرہ کے لیے دیا گیا تھا۔
اس قرض میں انتہائی کم شرح سود کے ساتھ ساتھ طویل عرصے کے لیے رعایت اور دوبارہ ادائیگی کی موزوں مدت سمیت پاکستان کے لیے انتہائی سازگار شرائط رکھی گئی تھیں۔
اس موقع پر جاپانی سفیر متسوڈا کونینوری نے کہا کہ افغانستان میں استحکام کی امید پیدا ہونے کے بعد مجھے یقین ہے کہ ان میں سے کچھ منصوبے پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیا کے مابین رابطے کا سبب بنیں گے۔
اس معاہدے کے تحت یکم مئی 2020 اور 31 دسمبر 2020 کے درمیان واجب الادا ہونے والے قرض اور سود کی ادائیگی کا شیڈول 15 جون 2022 کے بعد دوبارہ مرتب کیا جائے گا۔
کووڈ- 19 کے عالمی سطح پر پھیلاؤ کے بعد ہر سطح پر معاشی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور پاکستان بھی وائرس سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
جاپان نے پاکستان کو 95 لاکھ ڈالرز کی براہ راست مدد فراہم کی تھی جبکہ کووڈ-19 کا پھیلاؤ روکنے اور اس کی تشخیص کی کٹ سمیت دیگر طبی آلات کی جلد دستیابی یقینی بنانے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر بھی 74لاکھ ڈالر کی امدادی رقم دی تھی۔
جاپانی سفیر نے کہا کہ اس بیماری سے لڑنے کے لیے طبی اور معاشی محاذ پر عالمی یکجہتی ضروری ہے اور ہم نے پاکستان کے ساتھ آج جس معاہدے پر دستخط کیے ہیں یہ اقتصادی محاذ پر جاپان کی پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔