اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ نوازشریف عدلیہ اور فوج سے شدید ناراض ہیں کہ ان کی مدد کیوں نہیں کی، نوازشریف اورسہولتکار اداروں پر دباؤ ڈالنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرنے کو تیار ہیں، چاہے ملک کا جتنا بھی نقصان ہو، مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں اپوزیشن کو شکست کی پریشانی واضح نظرآتی ہے۔
انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ نواز شریف کو وہ عدلیہ چاہیے جو فون پر ہدایات لے کر فیصلے کرتے تھے۔ ان کو آج کی عدلیہ اور فوج سے ناراضگی یہ ہے کے وہ آئین سے بالاتر ہو کر ان کی مدد کیوں نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں پر دباؤ ڈالنے کے لئے وہ اور ان کے سہولت کار، ہر حربہ استعمال کرنے کو تیار ہیں، چاہے ملک کا جتنا بھی نقصان ہو۔
اسد عمر نے کہا کہ جب سے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کو شکست ہوئی ہے، نواز لیگ اور ان کے سہولت کاروں کی پریشانی واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی لیڈرشپ اور اعلیٰ عدلیہ پر ان کے پردے کے سامنے، اور پس پردہ، حملوں میں شدت اور پریشانی دونوں نظر آ رہے ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست دائر کردی گئی،سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر صلاح الدین احمد اور ممبر جوڈیشل کمیشن سید حیدرامام رضوی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، درخواست میں سیکرٹریز چاروں محکمہ داخلہ سمیت سیکرٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مئوقف اختیار کیا کہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ سابق چیف جسٹس سے منسوب آڈیو ٹیپ سے تاثر ملتا ہے کہ عدلیہ بیرونی قوتوں کے دباؤ میں ہے، عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کیلئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر لگے الزامات سے متعلق آڈیو ٹیپ کے جعلی یا اصلی ہونے کا تعین کرنا بہت ضروری ہے اگر تعین نہ کیا گیا تو اس تاثر جائے گا کہ شاید عدلیہ بیرونی قوتوں کے دباؤ میں فیصلے کرتی ہے، آئین کے ناطے آزاد اور غیرجانبدار عدلیہ پرعوام کا اعتماد بحال کرنا بہت ضروری ہے۔
عدالت سے استدعا ہے کہ سابق چیف جسٹس اور عدلیہ پر لگے الزامات کی تحقیقات کیلئے خودمختار کمیشن بنایا جائے، کمیشن کو مبینہ آڈیو ٹیپ کی چھان بین سمیت عدلیہ پر لگے الزامات کی چھان بین کا بھی حکم دیا جائے۔اس سے قبل 24 نومبر کو پاکستان بار کونسل نے بھی جج رانا شمیم اور مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹروتھ کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا کہ ٹروتھ کمیشن سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بنایا جائے، کمیشن الزامات کی تحقیقات کرکے حقائق عوام کے سامنے لائے۔